بدھ, اپریل 24, 2024
بدھ, اپریل 24, 2024

ہومFact Checkاسکول پر روہنگیاؤں کے قبضے کے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو دہلی...

اسکول پر روہنگیاؤں کے قبضے کے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو دہلی کا نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ روہنگیاؤں کا اسکول پر قبضہ ہو گیا ہے، کیجری وال سرکار میں دہلی سرکاری اسکولوں کو اب مدرسے میں بدلا جا رہا ہے۔ ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “دہلی کے سرکاری اسکول پر روہنگیاؤں کا قبضہ، اسکول کو بنا دیا مدرسہ”۔

روہنگیاؤں کا اسکول پر قبضہ والے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو  کا اسکرین شارٹ
Courtesy: Twitter@TeamHinduOrg

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال اپنی انتخابی جلسے میں اکثر و بیشتر دہلی کے “سرکاری اسکول ماڈل” کی جم کر تعریف کرتے ہیں۔ دینک بھاسکر کی ایک رپورٹ کے مطابق دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سیسودیا نے 4 سالوں میں دہلی کے سرکاری اسکولوں کے نجی اسکولوں سے بہتر ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسی سلسلے میں سوشل میڈیا کے صارفین ایک ویڈیو شیئر کر رہے ہیں، صارفین نے ویڈِیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “دہلی کے سرکاری اسکولوں کو مدرسہ بنا دیا گیا ہے”۔

وائرل ویڈیو کو ٹویٹر پر دیگر صارفین نے بھی شیئر کیا ہے۔

مذکورہ پوسٹ کو فیس بک پر بھی شیئر کیا گیا ہے۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

فیس بک پر مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی تصویر کو کتنے صارفین نے پوسٹ کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر 24 گھنٹوں میں 693 پوسٹ شیئر کی گئی ہیں اور 56,665 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

Fact Check/Verification

وائرل ویڈیو کے ساتھ دہلی میں سرکاری اسکولوں کو مدرسے میں تبدیل کرنے والے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں سنگھ سناتنی نامی یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کیا گیا ایک ویڈیو ملا۔ جس میں اسے دہلی کا بتایا گیا ہے۔

گوگل ریورس امیج سرچ کا اسکرین شارٹ
Courtesy: YoTube/Shingham Sanatani ॐ

تحقیقات کے دوران ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کی مدد سے اسے گوگل پر تلاشنا شروع کیا۔ جہاں ہمیں 22 نومبر 2021 کو شائع شدہ ری پبلک ہندوستان نیوز کی ایک ویڈیو رپورٹ ملی۔ جس کا کیپشن، سرکاری پرائمری اسکول میں دی جا رہی تعلیم، تھا۔ پورے ویڈیو کو دیکھنے پر پتا چلا کہ یہ وہی ویڈیو ہے جو ان دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس رپورٹ میں وائرل ویڈیو کو غازی آبادکے وجے نگر کے اسکول کا بتایا گیا ہے۔

گوگل کیورڈ سرچ کا اسکرین شارٹ

ویڈیو رپورٹ کے مطابق غازی آباد کے وجے نگر کے پرتاپ بہار علاقے میں موجود سرکاری پرائمری اسکول میں گزشتہ 19 نومبر کو گرونانک جینتی کی تعطیل کے دن کچھ مولوی حضرات بچوں کو کلمہ پڑھنا سکھا رہے تھے۔ اس بات کا پتا جب مقامی و ہندو تنظیم کے لوگوں کو چلا تو انہوں نے پولس کو اس بات کی جانکاری دی، جس کے بعد پولس نے موقع پر پہنچ کر تحقیقات کے بعد وہاں موجود خاتون ٹیچر اور مولوی کو حراست میں لیا، ساتھ ہی ان پر مقدمے بھی درج کئے گئے۔

Courtesy: YouTube/ Republic Hindustan News

وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھنے پر ہمیں ہندی زبان میں “پراتھمک ودیالے، مرزاپور دیوار پر لکھا ہوا نظر آیا”۔ہم نے جب ہندی زبان میں ‘پراتھمک ودیالے مرزاپور میں اسلامک گتیویدھیاں’، کیورڈ سرچ کیا، تو اس دوران ہمیں گزشتہ 20 نومبر کو اپلوڈ شدہ ڈاکٹر آشوتوش گپتا بی جے پی غازی آباد کے یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو ملا۔

اسکرین شارٹ

ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ غازی آباد کے مرزاپور کے بڈھ بھارت نگر کا پرائمری اسکول قابل اعتراض اسلامی سرگرمیوں کا اڈہ بن گیا۔ دیو دیوالی، گنگا اسنان اور گرو تہوار کی چھٹیوں کے موقع پر پرائمری اسکول میں بریانی کی پارٹی چل رہی تھی، اس پارٹی میں مرد و خواتین دونوں موجود تھے۔ تبھی سماجی کارکن ڈاکٹر آشوتوش گپتا نے ہمت دکھاتے ہوئے اسکول میں قابل اعتراض سرگرمیاں کرنے والوں کو پولس کے حوالے کر دیا۔

Courtesy:(Dr. Ashutosh Gupta BJP Ghaziabad YouTube )

پورے معاملے کا سچ جاننے کے لئے نیوزچیکر کی ٹیم نے غازی آباد کے وجے نگر پولس اسٹیشن کے انچارج یوگیندر ملک سے فون پر رابطہ کیا۔ دوران گفتگو انہوں نے بتایا کہ “وجے نگر کے مرزاپور میں پرائمری اسکول موجود ہے، جہاں اسکول انتظامیہ کی اجازت سے ریاض الدین پچھلے کئی سالوں سے اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسکول کے احاطے میں ہی رہتا ہے، وہیں وہ عبادت وغیرہ بھی کرتا ہے۔ ان کے بچے گزشتہ کئی دنوں سے بیمار تھے، جس کے لئے ان کی اہلیہ نے منت مانگی تھی کہ بچے صحتیاب ہوگئے تو قرآن خوانی کروائیں گے، قرآن خوانی کے دوران کچھ مقامی لوگوں نے وجے نگر تھانہ کی پولس کو خبر دی، پولس وہاں پہنچی، لیکن اس وقت اسکول میں نماز پڑھنے جیسا کوئی کام نظر نہیں آیا،پولس انچارج نے پتایا کہ کوئی فساد نہ ہو اسلئے پروگرام کرا رہے لوگوں کو ان کی رضامندی سے تھانے لایا گیا تھا اور بعد میں پوچھ تاچھ کے بعد انہیں واپس بھیج دیا گیا، اس معاملے میں کسی بھی طرح کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے”۔

Conclusion

ہماری تحقیقات میں یہ سچ سامنے آیا کہ سوشل میڈیا پر ‘دہلی کے روہنگیاؤں کا اسکول پر قبضہ کرنے اور سرکاری اسکولوں کو مدرسہ بنا نے’ والے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو دہلی کا نہیں ہے، بلکہ غازی آباد کے وجے نگر کے ایک پرائمری اسکول کا ہے، جسے اب گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔


Result: Misleading

Our Sources:

Self Analysis

Direct Contact- Vijay Nagar Police Station


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular