ہفتہ, اپریل 20, 2024
ہفتہ, اپریل 20, 2024

ہومFact Checkسوٹ کیس سے ملی لاش کی اس ویڈیو میں کوئی فرقہ وارانہ...

سوٹ کیس سے ملی لاش کی اس ویڈیو میں کوئی فرقہ وارانہ زاویہ نہیں ہے، یہاں پڑھیں پوری حقیقت

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر سڑک کے کنارے پڑے سوٹ کیس کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس سوٹ کیس میں ایک ہندو لڑکی کی لاش ہے، جسے اس کے مسلمان شوہر یا اس کے محبوب نے قتل کر کے گروگرام کے افکو چوک پر پھینک دیا تھا۔ سوٹ کیس کے ارد گرد کچھ پولس اہلکار بھی نظر آ رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو فیس بک اور ٹوئٹر پر تیزی سے شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو کو ہندی انگلش کیپشن کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

سوٹ کیس سے ملی لاش کی اس ویڈیو میں کوئی فرقہ وارانہ زاویہ نہیں

Fact Check/Verification

دعوے کی سچائی جاننے کے لیے ہم نے ویڈیو کے کیفریم کو گوگل ریورس سرچ کیا۔ جہاں ہمیں نیوز 24 کے یوٹیوب چینل پر19 اکتوبر 2022 کو اپلوڈ شدہ ایک ویڈیو رپورٹ ملی۔ رپورٹ کے مطابق ہریانہ کے گروگرام میں افکو چوک کے قریب ایک سوٹ کیس میں ایک نوجوان خاتون کی لاش ملی۔ سوٹ کیس میں خاتون کی لاش مکمل طور پر برہنہ تھی۔ جائے وقوع پر پہنچی گروگرام پولس نے لاش کو قبضے میں لے کر کارروائی شروع کردی۔ وائرل ویڈیو کے کچھ حصے اس رپورٹ میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

Courtesy:YouTube/News24

گوگل پر کیورڈ سرچ کے دوران ہمیں ٹائمس آف انڈیا کی نیوز ویب سائٹ پر 19 اکتوبر کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق گروگرام کے افکو چوک کے قریب ایک سوٹ کیس کے اندر خاتون کی لاش ملی۔ اس معاملے میں خاتون کے شوہر کو مبینہ طور پر قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں پولس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 22 سالہ راہل نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے گھریلو جھگڑوں سے تنگ آکر اپنی بیوی کو قتل کیا۔ متوفی خاتون کا نام پرینکا بتایا گیا ہے، جو گروگرام کے سرہُوال گاؤں میں اپنے شوہر اور ایک بیٹی کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہتی تھی۔

Courtesy:Times of India

اس واقعے سے متعلق دیگر میڈیا تنظیموں نے بھی رپورٹس شائع کی ہیں، جنہیں یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔ تمام میڈیا رپورٹس میں ملزم کا نام راہل اور خاتون کا نام پرینکا بتایا گیا ہے۔

تفتیش کے دوران ہم نے معاملے کی جانچ کرنے والی کرائم برانچ ٹیم سے بھی رابطہ کیا۔ نیوز چیکر سے بات کرتے ہوئے انسپکٹر جسبیر سنگھ نے کہا “سوشل میڈیا پر گمراہ کن دعویٰ شیئر کیا جا رہا ہے۔ سوٹ کیس سے جس خاتون کی لاش برآمد ہوئی ہے اس کا نام پرینکا یادیو ہے جبکہ ملزم کا نام راہل کشواہا ہے۔ پرینکا کا تعلق یوپی کے سلطان پور سے تھا اور راہل کا تعلق یوپی کے باندا سے تھا۔ دونوں کی شادی تقریباً ایک سال قبل ہوئی تھی۔ اس معاملے میں ملزم کو آئی پی سی کی دفعہ 302 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں کوئی فرقہ وارانہ زاویہ نہیں ہے۔ دونوں فریق کا تعلق ایک ہی مذہب سے ہے۔

Result: Partly False

Our Sources

Video Uploaded by News24 Youtube Channel on October 18, 2022

Report Published at Times of India on October 20, 2022

Conversation With Inspector Jasbir Singh

(اس آرٹیکل کو ہندی سے ترجمہ کیا گیا ہے۔ جسے شوبھم نے لکھا ہے۔ آپ یہاں فیکٹ چیک پڑح سکتے ہیں۔)

کسی بھی مشکوک خبر کی تحقیقات، تصحیح یا دیگر تجاویز کے لیے ہمیں واٹس ایپ کریں: 9999499044 یا ای میل: checkthis@newschecker.in

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular