منگل, اپریل 23, 2024
منگل, اپریل 23, 2024

ہومFact Checkہریانہ کے حصار کی سی سی ٹی وی ویڈیو غلط دعوے کے...

ہریانہ کے حصار کی سی سی ٹی وی ویڈیو غلط دعوے کے ساتھ وائرل

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک سی سی ٹی وی ویڈیو وائرل ہورہی ہے، جس میں ایک شخص کو کئی افراد بُری طرح سے زدوکوب کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ایک فیس بک صارف کا دعویٰ ہے کہ ویڈیو میں جس شخص کو مارا پیٹا جارہا ہے، وہ بھارتی مسلمان ہے۔ انہیں ہندو جماعت کے لوگوں نے گھر سے نکال کر اہل خانہ کے سامنے مار مار کر قتل کردیا۔

ہریانہ کے حصار کی سی سی ٹی وی ویڈیو جھوٹے دعوے کے ساتھ وائرل
Courtesy:Facebook/mubashar.usman.12

ٹویٹر پر بھی سی سی ٹی وی ویڈیو کو ایک صارف نے شیئر کیا ہے۔ جس کا آرکائیو لنک بھی دیکھ سکتے ہیں۔

مذکورہ وائرل ویڈیو کو ہندی کیپشن کے ساتھ شیئر کرکے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ویڈیو میں جس شخص کی پٹائی کی جارہی ہے وہ بِہار کے سمستی پور سے تعلق رکھنے والا محمد مستقیم ہے۔ جنہیں بیل چورانے کے الزام میں قتل کردیا گیا۔

Fact Check/Verification

سی سی ٹی وی ویڈیو کے ساتھ کیے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لیے ہم نے انوِڈ ٹول کی مدد سے وائرل ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو گوگل ریورس سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کرائم ٹاک ویب سائٹ پر شائع 03 اگست 2022 کی ایک رپورٹ ملی۔ رپورٹ کے مطابق ہریانہ کے حصار کے ہانسی میں ڈَڈل پارک کے قریب وکاس نامی شخص پر کچھ لوگوں نے جان لیوا حملہ کیا۔ اس حملے میں اس شخص کی موت ہوگئی۔ رپورٹ کے مطابق واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آئی۔ جس میں کچھ لوگ وکاس کو بے رحمی سے پیٹتے ہوئے نظر آرہے ہی۔ اطلاع کے مطابق وکاس کو اسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔

کچھ کیورڈ کی مدد سے ٹویٹر ایڈوانس سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 03 اگست 2022 کو ٹائمز ناؤ نوبھارت کا ایک ٹویٹ ملا۔ ٹویٹ کے ساتھ منسلک ویڈیو میں وائرل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے۔ ٹویٹ کے مطابق ہریانہ کے حصار میں ایک شخص کو 8-10 بدمعاشوں نے اس کی بیوی اور بچوں کے سامنے اتنا مارا کہ وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

مزید سرچ کرنے پر ہمیں روزنامہ جاگرن کی 09 اگست 2022 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق ہریانہ کے حصار میں وکاس نامی شخص کی لنچنگ کے معاملے میں پولس نے ایک اور شخص کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار شخص کی شناخت اجے عرف چھوٹا واسی کے طور پر کی گئی ہے۔ اس معاملے میں انکت نامی شخص کو واقعے کے اگلے ہی دن گرفتار کیا گیا تھا۔ پولس نے سات لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، جن میں کالو ڈھانا چارکتب گیٹ، ملکھا گامڑی، انکت عرف الون کرشنا کالونی، راہل عرف پیٹو چارکٹوب گیٹ، اجے عرف چھوٹا گنیش کالونی، اجے گنیش کالونی اور روہت ورما شامل ہیں۔

Courtesy:jagran.com

مذکورہ رپورٹز سے واضح ہوتا ہے کہ سی سی ٹی وی ویڈیو میں جس شخص کو ان کے اہل خانہ کے سامنے قتل کیا گیا تھا اس میں کسی بھی طرح کا مذہبی رنگ نہیں ہے۔ قاتل اور مقتول دونوں کا تعلق ہندو سماج سے ہے۔ بتادوں کہ اس ویڈیو کا سمستی پور کے محمد مستقیم قتل معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بہار جے ڈی یو کارکن ‘خلیل رضوی’ کے اہل خانہ نے کہا قتل کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے لیے بنائی گئی ویڈیو

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضح ہوا کہ ہریانہ کے حصار میں آپسی رنجش کے باعث ہوئے قتل کی سی سی ٹی وی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر غلط دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں کسی بھی طرح کا مذہبی رنگ نہیں ہے۔

Result: Partly False

Our Sources

Report Published in Crime Tak on August 03, 2022

Tweet by Times Now नवभारत on August 03, 2022

Report Published in Dainik Jagran on August 09, 2022

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular