Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سیلاب سے تباہ ہوئے گھر کی ایک ویڈیو کو آسام کا بتا کر فیس بک پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ بہتے ہوئے پانی میں گھر سما جاتا ہے۔ صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “آسام میں سیلاب سے تباہ گھر کو پانی اپنے ساتھ کیسے لے گیا”۔ بتا دوں کہ آسام میں ان دنوں موسلادھار بارش کی وجہ سے عوام پریشان حال ہے۔ نیوز24 کے مطابق اب تک بارش اور سیلاب کے سبب 24 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جبکہ 7 لاکھ 20 ہزار لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ اسی کے پیش نظر اس ویڈیو کو آسام کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔
Fact Check/Verification
سیلاب سے تباہ ہوئے گھر کی ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 6 دسمبر 2021 کو شیئر شدہ انفوسیماسا نامی فیس بک پیج پر ہوبہو وائرل ویڈیو ملی۔ جس کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق اس ویڈیو کو انڈونیشیاء کے سوپینگ میں سیلاب میں بہتے ہوئے گھر کا بتایا گیا ہے۔
پھر ہم نے “سوپینگ، سیلاب، گھر” کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں انڈونیشائی نیوز چینل وی وا کوئڈ نامی یوٹیوب چینل پر وہی ویڈیو ملا، جسے فیس بک پر آسام میں سیلاب سے تباہ ہوئے گھر کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق یہ ویڈیو سوپینگ میں سیلاب سے تباہ ہوئے مکان کی ہے۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں نیوز فلیر پر شائع 6 دسمبر2021 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں سیلاب سے تباہ ہوئے گھر کی ویڈیو کے سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ انڈونیشیاء میں تیز بارش کے بعد 2 مکانات بہہ گئے۔ اس ویڈیو کو 6 دسمبر کو کیمرے میں قید کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ہمیں اِن سائڈر نیوز ویب سائٹ پر بھی اس ویڈیو کو انڈونیشیاء میں سیلاب سے تباہ ہوئے مکان کا بتایا گیا ہے۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ سیلاب سے تباہ ہوئے گھر کی یہ ویڈیو پرانی ہے اور آسام کی نہیں بلکہ انڈونیشیاء کے سوپینگ کی ہے۔ جہاں بھاری بارشی کی وجہ سے سیلاب میں یہ مکان بہہ گیا تھا۔
Result:False Contexr/false
Our Sources
Facebook post by info.semasa on 06/12/2021
YouTube Published by VIVA Coid on 06/12/2021
Report Published by Newsflare on 06/12/2021
Report Published by Insider on 08/12/2021
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.