Authors
Claim
بھارتی پرچم کو نذر آتش کرنے کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے ایک ایکس صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “ڈھاکہ یونیورسٹی میں بھارتی جھنڈا جلایا جا رہا ہے۔ بھارت کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ جبکہ ہمارے یوتھیے بھارت سے ” انقلاب ” کے لئے مدد مانگ رہے ہیں” ۔
Fact
ڈھاکہ یونیورسٹی میں بھارتی پرچم کو نذر آتش کئے جانے کا بتاکر شیئر کی گئی تصویر کو ہم نے ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 2016 اور 2018 کی میڈیا رپورٹس موصول ہوئیں۔
ایک فروری 2016 کو شائع ہونے والی انٹرنیشنل بزنیس ٹائمس یوکے کی ایک رپورٹ میں ہوبہو تصویر شائع کی گئی تھی۔ جس میں دی گئی معلومات کے مطابق بھارتی قومی پرچم کو نذر آتش کئے جانے کی اس تصویر کو فوٹو گرافر توصیف مصطفٰی نے کلک کیا تھا اور یہ اے ایف پی اور گیٹی امیجز کی ویب سائٹس پر موجود ہے۔
پھر ہم نے گیٹی امیجز کی ویب سائٹ پر انگلش میں “برننگ آف دی انڈین فلیگ، توصیف مصطفٰی” کیورڈ سرچ کیا۔ تب ہمیں اصل تصویر موصول ہوئی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق بھارتی قومی پرچم کو جلائے جانے کی یہ تصویر 14 اگست 2009 کی ہے۔ تب کشمیری مسلمانوں نے سرینگر میں پاکستان کے یومِ آزادی کا جشن مناتے ہوئے بھارتی جھنڈا جلایا تھا۔ جس کے بعد بھارتی پولس نے کشمیر میں پاکستان کے یوم آزادی کا جشن منانے والے سینکڑوں نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ کی تھی۔
البتہ ہم نے گوگل پر “ڈھاکہ یونیورسٹی میں جلائے گئے بھارتی پرچم” کیورڈ بھی تلاشا۔ لیکن ایسی کوئی میڈیا رپورٹ موصول نہیں ہوئی، جس میں اس سے متعلق ایسے کسی معاملے کا ذکر ہو۔
یہ بھی پڑھیں: کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج کی عصمت ریزی متاثرہ لڑکی کی نہیں ہے یہ وائرل ویڈیو
اس طرح آن لائن ملے شواہد سے یہ ثابت ہوا کہ بھارتی پرچم کو جلائے جانے کی یہ تصویر تقریباً 15 برس پرانی ہے اور بھارت کے سرینگر کی ہے۔ ڈھاکہ یونیورسٹی میں بھارتی پرچم کو نذر آتش کئے جانے کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔
Result: False
Sources
Report published by International Business Times 01 Feb 2016
Image published by Getty Images on 14 Aug 2009
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔