جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkانڈونیشیا طیارہ کریش کا بتا شیئر کی جارہی ویڈیو کمپیوٹر سافٹ ویئر...

انڈونیشیا طیارہ کریش کا بتا شیئر کی جارہی ویڈیو کمپیوٹر سافٹ ویئر کی مدد سے تیار کی گئی ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

  سوشل میڈیا پر انڈونیشیا طیارہ کریش کا بتا کر ایک ویڈیو خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ جسے دو ویڈیو کو جوڑ کر تیار کیا گیا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ “مسافروں سے بھرا طیارہ انڈونیشیا میں کریش ہونے سے بال بال بچ گیا۔ جس کی ویڈیو منظر عام پر آگئی”۔

انڈونیشیا طیارہ کریش کا نہیں ہے یہ ویڈیو
Courtesy: FB/Apna Gran Kothian

فیس بک پر مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی ویڈیو کو کتنے صارفین نے پوسٹ کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے 24 گھنٹوں میں 1،222پوسٹ شیئر کئے گئے ہیں اور 42،090 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ٹویٹر پر بھی اس ویڈیو کو انڈونیشیا طیارہ کریش کا بتا کر صارفین نے شیئر کیا ہے۔

screen shot of Crowdtanlge

Fact Check/Verification

انڈونیشیا طیارہ کریش کا بتا کر شیئر کی جارہی ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے ویڈیو کو سب سے پہلے انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔

کیفریم کے ساتھ ہم نے انگلش میں “پلین کریش ان انڈونیشیا” کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں دی نمل نامی نیوز ویب سائٹ پر 10 جنوری 2022 کی ایک خبر ملی۔ جس میں وائرل ویڈیو سے متعلق جانکاری دی گئی ہے کہ کریش ہو رہے طیارے کا ویڈیو حقیقت پر مبنی نہیں ہے، بلکہ گمراہ کن دعوے کے ساتھ ویڈیو کو شیئر کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ایک یوٹیوبر نے کمپیوٹر سافٹ ویئر کی مدد سے اسے بنایا تھا۔

Courtesy: The Namal.com

 ہم نے وائرل ویڈیو کو فیس بک ایڈوانس سرچ کی مدد سے بھی سرچ کیا۔ جہاں ہمیں لکی لوس نامی فیس بک پیج پر 12 نومبر 2020 کا ایک پوسٹ ملا۔ جس میں وائرل ویڈیو والا حصہ بھی تھا، صارف نے ویڈیو کے ساتھ انگلش کیپشن دیا ہے۔ جس کا اردو ترجمہ ہے کہ “ایک نشیڑی پائلٹ کے ذریعے لینڈ کئے گئے جہاز کا حیران کن ویڈیو محض ایک فلائٹ سیمولیشن ہے، یہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے”۔ 

مذکورہ کیورڈ کو جب ہم نے سرچ کیا تو ہمیں وائرل ویڈیو بوپ بی بن نامی آفیشل یوٹیوب چینل پر ملا۔ جسے 2 مئی 2020 کو بوپ بی بن یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو کے ساتھ بھی یہی جانکاری دی گئی ہے کہ ایکس- پلین11 فلائٹ لینڈنگ کا ویڈیو محض ایک فلائٹ سیمولیشن ہے،اس کا سچائی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

 سرچ کے دوران ہمیں ایکس پلین 11 ایک ویب سائٹ ملی، جس میں دی گئی جانکاری کے مطابق یہ ایک گیم سافٹ ویئر ہے۔

ویڈیو کے دوسرے حصے والے فریم کو جب ہم نے ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں ترکی نیوز ویب سائٹ یانی آکٹ پر دوسرے حصے پر مشتمل ویڈیو سے متعلق ترکی زبان میں خبر ملی۔ ترجمہ کرنے پر پتا چلا کی ویڈیو ایران کا ہے، جہاں لینڈنگ کے وقت طیارے کا پہیا ٹوت گیا تھا۔ جس کے بعد لوگوں کو ایمرجینسی زینے کی مدد سے اتارا گیا۔

Courtesy: Akit.com.tr

یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیاء طیارہ حادثہ:پرانی تصویر کو موجودہ حادثے سے جوڑکر سوشل میڈیا پر کیاجارہاہے شیئر

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ انڈونیشیا طیارہ کریش کا بتاکر شیئر کی جا رہی ویڈیو کا پہلا حصہ کمپیوٹر سافٹ ویئر کی مدد سے بنایا گیا ہے۔ اس ویڈیو کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور دوسرا حصہ ایران کے ایک طیارے کا ہے، جہاں طیارے کا پہیا لینڈنگ کے وقت ٹوٹ گیا تھا، جس کے بعد لوگوں کو ایمرجینسی زینے سے اتارا گیا۔


Result: False

Our Sources

The Namal:https://thenamal.com/world/garuda-indonesia-plane-crash-video-is-not-real/

Facebook: https://www.facebook.com/790036717701221/videos/1088869154916285/

YouTube:https://youtu.be/UHS1jiDd-YM

X-Plane11.com: https://www.x-plane.com/

yeniakit.com.tr :https://www.yeniakit.com.tr/haber/korku-dolu-anlar-iranda-yolcu-ucagi-pistten-cikti-1614708.html


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular