جمعرات, ستمبر 26, 2024
جمعرات, ستمبر 26, 2024

ہومFact CheckFact Check: تباہ شدہ لیپ ٹاپ کی یہ تصویر لبنان میں ہونے...

Fact Check: تباہ شدہ لیپ ٹاپ کی یہ تصویر لبنان میں ہونے والے حالیہ مبینہ حملے کی نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

کئی سوشل میڈیا صارفین نے لبنان میں حزب اللہ کے ارکان پر مبینہ اسرائیلی حملے سے منسوب کرکے غیر تصدیق شدہ تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں۔ جن میں تباہ شدہ لیپ ٹاپ کی ایک تصویر کو صارفین لبنان میں ہونے والے حالیہ مبینہ ڈیجیٹل حملے میں تباہ ہونے والے لیپ ٹاپ کا بتا رہے ہیں۔

تباہ شدہ لیپ ٹاپ کے اس تصویر کا تعلق لبنان میں ہونے والے حالیہ حملے سے نہیں ہے۔
Screengrab from X post by @Roshanpuriya1

Fact

وائرل تصویر کو ہم نے ٹین آئی پر تلاشا، جہاں ہمیں بورڈ پانڈا نامی ویب سائٹ پر ہوبہو تصویر موصول ہوئی۔ جس کے ساتھ عنوان میں لکھا تھا “کسٹمر ایک ‘ہلکی سی’ جلنے والی بدبو کے بارے میں بتا رہا ہے”۔ اس تصویر کو ویب سائٹ پر 4 مارچ 2021 کو شائع کیا گیا تھا۔ اب یہ واضح ہوچکا کہ اس تصویر کا حالیہ لبنان میں ہونے والے مبینہ حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بقیہ تصویر سے متعلق ڈیلی میل کی پوری رپورٹ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

Screengrab from Bored Panda website

اس طرح تحقیقات کے دوران ملنے والے شواہد سے یہ ثابت ہوا کہ تباہ شدہ لیپ ٹاپ کی یہ تصویر کم از کم فروری 2021 سے انٹرنیٹ پر دستیاب ہے اور اس کا لبنان میں ہونے والے حالیہ مبینہ حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Result: False

Sources
Articles By Bored Panda and DailyMail Dated March 4, 2021


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular