Fact Check
وقف بل کی منظوری کے قبل کی ہے مدرسے پر ہوئی کاروائی کی یہ ویڈیو
Claim
وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد بھارت میں مدرسے کو سیل کر دیا گیا۔
Fact
یہ ویڈیو مارچ ماہ میں اتراکھنڈ میں مدرسے کے خلاف کی گئی کاروائی کا ہے۔
ایک مدرسے میں انتظامیہ کی کارروائی کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر اس دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے کہ وقف بل کی منظوری کے بعد بھارت میں مدرسے کو سیل کر دیا گیا۔
ہفتہ کی رات دیر گئے صدر دروپدی مرمو نے وقف (ترمیمی) بل کو منظوری دے دی۔ جس کے بعد حکومت نے نئے قانون سے متعلق گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔ یہ قانون 2 اپریل کو لوک سبھا میں اور 3 اپریل کو راجیہ سبھا میں 12 گھنٹوں کی بحث کے بعد پاس کیا گیا۔
وائرل ویڈیو تقریباً 1 منٹ 30 سیکنڈ طویل ہے، جس میں کچھ پولس اہلکار اور انتظامی افسران ایک مدرسے میں جا کر رجسٹریشن کی جانچ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ رجسٹریشن نہ ہونے پر انہیں مدرسے کو بند کرنے کی بات کہتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے۔
ویڈیو کے ساتھ ایک ایکس صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “اور شروع ہوگئی اصل کہانی۔۔۔۔ بھارت میں وقف بورڈ ترمیمی بل پاس ہونے کے بعد پہلا رزلٹ سامنے آگی۔۔۔۔ بوریا بستر گول کرو۔۔۔ اور۔۔۔ یہاں سے نکل جاو۔۔۔انتظامیہ نے مدرسے کو سیل کردیا”۔


وائرل مکورہ دعوے کے ساتھ شیئر شدہ ویڈیو کو یہاں، یہاں، اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
Fact Check/Verification
وقف بل کی منظوری کے بعد مدرسے پر ہوئی کاروائی کا بتاکر شیئر کی ویڈیو کی جانچ کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کے کیفریم کی مدد سے سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں روڑکی سماچار ہریدوار نامی فیس بک پیج پر 22 مارچ 2025 کو شیئر شدہ ہوبہو ویڈیو موصول ہوئی۔ ویڈیو کے ساتھ ہندی زبان میں کیپشن تھا، جس کا ترجمہ ہے “بھگوان پور تحصیل انتظامیہ کی جانب سے غیر قانونی طور پر چلائے جانے والے مدارس کے حوالے سے تحقیقات کی گئی”۔

اس کے علاوہ ہمیں اسی فیس بک پیج پر 22 مارچ 2025 کو اپ لوڈ کی گئی ایک اور ویڈیو ملی، جس میں وہی افسران موجود تھے جو وائرل ویڈیو میں نظر آ رہے ہیں۔
اس کے بعد، ہم نےمذکورہ معلومات کی بنیاد پر اس سے متعلق خبروں کو تلاش کیا تو ہریدوار میں غیر قانونی مدارس کے خلاف کی گئی کاروائی سے متعلق متعدد رپورٹس ملیں۔ خبر میں بتایا گیا کہ اتراکھنڈ انتظامیہ نے ریاست میں چل رہے غیر رجسٹرڈ مدارس کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے انہیں سیل کرنے کی مہم شروع کی تھی۔ مسلم تنظیموں نے اتراکھنڈ انتظامیہ کے اس اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج بھی کیا تھا۔ تاہم، وائرل ویڈیو جیسے مناظر کسی بھی رپورٹ میں موجود نہیں تھے۔
اپنی تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے، ہم نے بھگوان پور تحصیل کے ایک صحافی ہریوم گری سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وائرل ویڈیو ہریدوار کے بھگوان پور کا ہے۔ بھگوان پور کے ایس ڈی ایم جتیندر کمار، کوتوالی پولس اسٹیشن کے سربراہ سوریہ بھوشن نیگی اور تحصیلدار انیل گپتا ویڈیو میں نظر آ رہے ہیں۔
ہم نے بھگوان پور کے ایس ڈی ایم جتیندر کمار سے بھی رابطہ کیا۔ انہوں نے بھی واضح کیا کہ یہ ویڈیو بھگوان پور، ہریدوار کا ہی ہے۔
Conclusion
ہماری تحقیقات کے دوران شواہد سے یہ واضح ہوا کہ وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد مدرسے پر ہوئی کاروائی کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو دراصل اتراکھنڈ کے ہریدوار کی ہے، اور یہ کاروائی مارچ مہینے میں کی گئی تھی جبکہ وقف بل کو 2 اپریل کو لوک سبھا میں اور 3 اپریل کو راجیہ سبھا میں منظوری دی گئی تھی۔
Our Sources
Video uploaded by a facebook page on 22nd March 2025
Telephonic Conversation with Bhagwanpur Journalist Hariom Giri
Telephonic Conversation with Bhagwanpur SDM Jitendra Kumar
(اس آرٹیکل کو ہندی سے اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے، جسے رنجے کمار نے لکھا ہے)