بدھ, اکتوبر 9, 2024
بدھ, اکتوبر 9, 2024

ہومFact CheckFact Check:گجرات کے ہیرا کاروباری مہیش سوانی سے منسوب فرضی پوسٹ وائرل

Fact Check:گجرات کے ہیرا کاروباری مہیش سوانی سے منسوب فرضی پوسٹ وائرل

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

سوشل نٹورکنگ سائٹس فیس بک اور ایکس کے کئی مستند صارفین ایک تصویر شیئر کر رہے ہیں۔ جس میں شادی کے جوڑے میں نظر آرہی خواتین کے ساتھ سفید کرتا پاجاما اور نیلی صدری پہنے ہوئے ایک شخص نظر آرہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بھارت کے گجرات سے تعلق رکھنے والے ہیرا کاروباری مہیش سوانی نے اپنی بیٹی کو جہیز دینے کے بجائے مختلف مذاہب کی 470 یتیم لڑکیوں کی شادی کروائی ہے۔

گجرات کے ہیرا کاروباری مہیش سوانی کی کوئی سگی بیٹی نہیں ہے۔
Courtesy: Facebook/ Abgarcon01
گجرات کے ہیرا کاروباری مہیش سوانی کی کوئی سگی بیٹی نہیں ہے۔
Courtesy: X @Drsamina19

Fact

تحقیقات کے دوران ہمیں 27 ستمبر 2017 کو شائع شدہ ڈی ڈبلیو نیوز ویب سائٹ پر ہوبہو تصویر ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئ معلومات کے مطابق گجرات کے ہیرا کاروباری مہیش سوانی کی کوئی اپنی سگی بیٹی نہیں ہے، اس لئے وہ یتیم لڑکیوں کی شادی دھوم دھام سے کرواتے ہیں۔

Courtesy: DW Hindi

مذکورہ دعوے کے ساتھ اکتوبر 2022 میں بھی اس تصویر کو صارفین نے شیئر کیا تھا۔ جس کا اردو فیکٹ چیک یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ اس دوران ہم نے سوانی گروپ سے رابطہ کیا تھا تو انہوں نے بتایا کہ مہیش سوانی کی کوئی سگی بیٹی نہیں ہے۔

لہٰذا ہماری تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ شادی کے جوڑے میں نظر آرہی خواتین والی تصویر پرانی ہے اور گجرات کے ہیرا کاروباری مہیش سوانی کی کوئی سگی لڑکی نہیں ہے، البتہ وہ یتیم لڑکیوں کی شادی گاہے بگاہے کرواتے رہتے ہیں۔

Result: Partly False

Sources
Report published by DW Hindi on 27 Sept 2017
Conversation with Mahesh Savani Group.

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular