Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Crime
فیس بک پر ایک ویڈیو کو آسام پولس کے تشد کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ :آسام میں بھارتی پولس کی دہشتگردی کا منظر، مسلمان کو قتل کرکے اس کی لاش پر پولس والے ڈانس کر رہے ہیں۔
آسام کے ضلع درانگ کے علاقے سیپا جھار میں گزشتہ دنوں ایک بستی خالی کرانے کے لئے سینکڑوں پولس والے مامور کئے گئے تھے۔ جس کی مخالفت مقامی لوگوں نے کی تھی۔ اس موقع پر پولس فائرنگ میں دو افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں کی شناخت صدام حسین اور شیخ فرید کے طور پر ہوئی ہے۔ ایک فوٹو جرنلسٹ نے بھی مسلم شخص کی لاش کی بے حرمتی کی تھی۔ جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیا گیا۔
وہیں ان دنوں مذکورہ وائرل ویڈیو کو مختلف زبان کے کیپشن کے ساتھ آسام واقعے سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ بتادوں کہ اس ویڈیو کو انگلش کیپشن کے ساتھ آسام پولس جھڑپ کے دوران مسلم شخص کی موت کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔
آسام پولس تشد سے جوڑ کر وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔ پھر ہم نے یوٹیوب پر کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ایس این ٹی وی انڈیا نام کے یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو ملا۔ جس میں دی گئی جانکاری کے مطابق بہار کے فاربس گنج کا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس ویڈیو کو 3 جون 2011 کا بتا یا گیا ہے۔
پھر ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں انڈیا ٹوڈے اور دینک بھاسکر پر وائرل ویڈیو ملا۔ جس میں ویڈیو کے بارے میں واضح کیا گیا ہے کہ ” 3 جون 2011 کو بہار کے فاربس گنج کے کچھ گاؤ والوں کی اسٹارج فیکٹری کی جائیداد کو لے کر پولس سے جھڑپ ہوئی تھی۔ جس میں پولس والوں نے کئی افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، اتنا ہی نہیں لاشوں کی بے حرمتی بھی کی تھی”۔
مذکورہ رپورٹص سے واضح ہو چکا کہ وائرل ویڈیو کا آسام پولس کے تشدد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، بلکہ یہ ویڈیو بہار کے فاربس گنج کا ہے۔ البتہ اسی طرح کا واقعے آسام میں بھی پیش آیا تھا۔ لیکن آسام میں لاش کی بے حرمتی ایک فوٹو جرنلسٹ نے کی ہے۔ ہم نے فوٹو شاپ کی مدد سے دونوں تصاویر کا موازنہ کیا ہے۔ جس سے آپ با آسانی دونوں میں تفریق کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مہاراشٹر میں مسلم نوجوان کی پٹائی محض اس کے کپڑوں کی وجہ سے کی گئی؟ وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ
نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو کا آسام پولس کے تشدد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، بلکہ یہ ویڈیو بہار کے فاربس گنج کا ہے۔ جہاں 2011 میں پولس نے اسٹارج فیکٹری کی جائیداد کو لے کر فائرنگ کی تھی اور لاش پر پولس اہلکار نے کود کود کر اس کی بے حرمتی کی تھی۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
April 2, 2025
Mohammed Zakariya
February 22, 2025
Mohammed Zakariya
July 21, 2020