اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Check2011بہار واقعے کے ویڈیو کو آسام پولس کے تشد کا بتاکر کیا...

2011بہار واقعے کے ویڈیو کو آسام پولس کے تشد کا بتاکر کیا جا رہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

فیس بک پر ایک ویڈیو کو آسام پولس کے تشد کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ :آسام میں بھارتی پولس کی دہشتگردی کا منظر، مسلمان کو قتل کرکے اس کی لاش پر پولس والے ڈانس کر رہے ہیں۔

 آسام پولس تشد کے حوالے سے وائرل ویڈیو کا اسکرین شاٹ
آسام پولس کے تشد کے حوالے سے وائرل ویڈیو کا اسکرین شاٹ

آسام کے ضلع درانگ کے علاقے سیپا جھار میں گزشتہ دنوں ایک بستی خالی کرانے کے لئے سینکڑوں پولس والے مامور کئے گئے تھے۔ جس کی مخالفت مقامی لوگوں نے کی تھی۔ اس موقع پر پولس فائرنگ میں دو افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں کی شناخت صدام حسین اور شیخ فرید کے طور پر ہوئی ہے۔ ایک فوٹو جرنلسٹ نے بھی مسلم شخص کی لاش کی بے حرمتی کی تھی۔ جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیا گیا۔

وہیں ان دنوں مذکورہ وائرل ویڈیو کو مختلف زبان کے کیپشن کے ساتھ آسام واقعے سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ بتادوں کہ اس ویڈیو کو انگلش کیپشن کے ساتھ آسام پولس جھڑپ کے دوران مسلم شخص کی موت کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔

Fact Check/Verification

آسام پولس تشد سے جوڑ کر وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔ پھر ہم نے یوٹیوب پر کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ایس این ٹی وی انڈیا نام کے یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو ملا۔ جس میں دی گئی جانکاری کے مطابق بہار کے فاربس گنج کا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس ویڈیو کو 3 جون 2011 کا بتا یا گیا ہے۔

پھر ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں انڈیا ٹوڈے اور دینک بھاسکر پر وائرل ویڈیو ملا۔ جس میں ویڈیو کے بارے میں واضح کیا گیا ہے کہ ” 3 جون 2011 کو بہار کے فاربس گنج کے کچھ گاؤ والوں کی اسٹارج فیکٹری کی جائیداد کو لے کر پولس سے جھڑپ ہوئی تھی۔ جس میں پولس والوں نے کئی افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، اتنا ہی نہیں لاشوں کی بے حرمتی بھی کی تھی”۔

مذکورہ رپورٹص سے واضح ہو چکا کہ وائرل ویڈیو کا آسام پولس کے تشدد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، بلکہ یہ ویڈیو بہار کے فاربس گنج کا ہے۔ البتہ اسی طرح کا واقعے آسام میں بھی پیش آیا تھا۔ لیکن آسام میں لاش کی بے حرمتی ایک فوٹو جرنلسٹ نے کی ہے۔ ہم نے فوٹو شاپ کی مدد سے دونوں تصاویر کا موازنہ کیا ہے۔ جس سے آپ با آسانی دونوں میں تفریق کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا مہاراشٹر میں مسلم نوجوان کی پٹائی محض اس کے کپڑوں کی وجہ سے کی گئی؟ وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو کا آسام پولس کے تشدد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، بلکہ یہ ویڈیو بہار کے فاربس گنج کا ہے۔ جہاں 2011 میں پولس نے اسٹارج فیکٹری کی جائیداد کو لے کر فائرنگ کی تھی اور لاش پر پولس اہلکار نے کود کود کر اس کی بے حرمتی کی تھی۔

Result: False


Our Sources

YouTube

DainikBhaskar

India Today


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular