پیر, نومبر 4, 2024
پیر, نومبر 4, 2024

ہومFact Checkلال قلعے پر پاکستانی پرچم لہرائے جانے کے نام پر فرضی دعوے...

لال قلعے پر پاکستانی پرچم لہرائے جانے کے نام پر فرضی دعوے کے ساتھ ویڈیو وائرل

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر 30 سیکینڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ ویڈیو میں ایک پرانی عمارت پر ایک جانب ہندوستانی پرچم اور دوسری جانب پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ صارف کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی علامہ حافظ سعد حسین رضوی کے حامیوں نے دہلی لال قلعے پر پاکستانی پرچم لہرا دیا ہے۔

لال قلعے پر پاکستانی پرچم لہرائے جانے کی ویڈیو کو گمراہ کن دعویٰ کے ساتھ کیا جا رہا ہے شیئر
Courtesy:FB/Muhammad Kashif Ali Rehmani

نوپور شرما کے بیان کے بعد پاکستان کے علامہ سعد حسین رضوی کی بھارت مخالف تقریر والی ویڈیو سامنے آئی تھی۔ جس میں انہوں نے انڈیا کے لال قلعے پر پاکستانی پرچم لہرانے کی بات کہی تھی۔ اسی کے پیش نظر فیس بک، ٹویٹر اور یوٹیوب پر ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں ایک عمارت کے اوپر پاکستانی پرچم لہراتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ ویڈیو سے متعلق دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ادھر علامہ سعد رضوی نے بیان دیا اور اِدھر ان کے چاہنے والوں نے انڈیا کے لال قلعے پر پاکستانی پرچم لہرا دیا۔

Courtesy:YouTube.Mishan E Rizvi

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

لال قلعے پر پاکستانی پرچم لہرائے جانے کے نام پر وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج کے ساتھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں یوپی سٹی نیوز ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو سے متعلق 21 جون 2022 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق آگرہ کے سینٹ جونس کالج کی عمارت میں ویب سیریز کی شوٹنگ کے دوران پاکستانی پرچم لگایا گیا تھا۔ جس کے بعد لوگ اس کی غلط طریقے سے ویڈیو بنا کر شیئر کرنے لگے۔ اس معاملے کی جانکاری ملتے ہی آگرہ کے ایس ایس پی سدھیر کمار نے ویڈیو جاری کیا اور اس معاملے کی پوری تفصیلات سے لوگوں کو آگاہ کیا۔

Courtesy:UPcityNews

لال قلعے پر پاکستانی پرچم لہرائے جانے والے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو سے متعلق آگرہ پولس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر جاری کردہ ایس ایس پی آگرہ کا بیان ملا۔ جس میں وہ صاف طور پر یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں کہ “آگرہ میں ایک ویب سیریز کی شوٹنگ ہو رہی تھی، جس میں پرویز مشرف کے دور میں بھارت پاکستان شکھر وارتا کے مناظر فلمائے جانے تھے۔

جس کے پیش نظر بھارت اور پاکستان کے پرچم آگرہ کے سینٹ جونس کالج کی عمارت پر لگائے گئے تھے۔ جس کی پہلے سے تحریری طور پر اجازت لی گئی تھی۔ اس ویب سیریز کی شوٹنگ سینٹ جونس کالج کے ساتھ ساتھ آگرہ کے مختلف مقامات پر اگلے ایک ہفتے تک ہونی تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے لوگوں سے ویڈیو وائرل نہ کرنے کی بھی درخواست کی تھی۔

اس کے علاوہ یوٹیوب پر سی نیوز آگرہ نامی یوٹیوب چینل پر ویب سیریز کے ایک روی پریہار نامی اداکار کا بیان ملا۔ جس میں وہ بتا رہے ہیں کہ ،سینٹ جونس کالج میں کاٹھ مانڈو کنیکشن کی اگلی سیریز کی شوٹنگ ہو رہی ہے، جس میں بھارت پاکستان کے درمیان ہوئی شکھر وارتا سے متعلق سین فلمایا جائے گا۔ اس ویب سیریز میں آگرہ کے کئی اداکار بھی کام کر رہے ہیں۔ کاٹھ مانڈو کنیکشن ویب سیریز کے حوالے سے لائیو ہندوستان پر شائع ہمیں 23 جون 2022 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں ویب سیریز سے متعلق جانکاریاں دی گئی ہے۔ اب یہاں یہ واضح ہو چکا کہ لال قلعے پر پاکستانی پرچم لہراہے جانے کا دعویٰ فرضی ہے۔

Courtesy:YouTube/Sea News Agra

اس کے علاوہ ہم نے آگرہ میں موجود سینٹ جونس کالج سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیا اور ان سے وائرل ویڈیو سے متعلق جانکاری طلب کی ہے۔ جواب آتے ہی آرٹیکل اپڈیٹ کردیا جائیگا۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ لال قلعے پر پاکستانی پرچم لہرائے جانے کے نام پر وائرل ویڈیو آگرہ کے سینٹ جونس کالج کی ہے۔ جہاں کاٹھ مانڈو کنیکشن ویب سیریز کی شوٹنگ کے دوران کالج کی ایک عمارت پر پاکستان اور بھارت کا پرچم لگایا گیا تھا۔

Result: Partly False

Our Sources

Report Published by UP City News on 21 june 2022
Twitter Post by Agra Police on 20 june 2022
Video Uploaded on YouTube by Sea News Agra/ 21 june 2022
Report Published by Livehindustan on 23 June 2022 

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular