اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckPoliticsبھارت۔چین کشیدگی:کیا تین سال پرانے ویڈیو کو اب کا بتا کر کئی...

بھارت۔چین کشیدگی:کیا تین سال پرانے ویڈیو کو اب کا بتا کر کئی نیوز ویب سائٹ نےشائع کی خبریں؟پڑھیئے ہماری ہماری تحقیق

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

ھاھاھاھا۔۔۔ لداخ میں چینی فوج کے ہاتھوں انڈین فوجیوں کی دھولائی۔(آرکائیو)

https://www.facebook.com/111579947047364/videos/253155092557822

تصدیق

ان دنوں ایل اے سی پر کشیدگی کا ماحول برپا ہے۔چینی اور ہندوستانی فوج کے درمیان ہوئی جھڑپ میں بیس بھارتیہ جوان شہید ہوگئے ہیں۔وہیں دوسری جانب نیوزویب سائٹ اور ٹویٹر پر پرانے ویڈیو کو حال کے دنوں میں ہوئی جھڑپ کا بتاکر خبریں شائع کی گئی ہے۔اس کے علاہ ٹویٹر اور فیس بک پر بھی اس ویڈیو کو حال کے دنوں کا بتا کر شیئر کیاگیا ہے۔درج ذیل میں سبھی خبریں اور سوشل میڈیا یوزرس کے آرکائیو آپ دیکھ سکتے ہیں۔

پرانے ویڈیو کو پتریکانیوز نے حال میں ہوئے چین اور ہندوستانی فوج کے درمیان جھڑپ کا بتاکر خبرشائع کی ہے۔آرکائیو یہاں دیکھیں۔

مذکورہ ویڈیو کو دینک بھاسکر نیوز نے بھی خبر کے طور پر وائرل ویڈیو کو شائع کیا ہے۔آرکائیو دیکھیں۔

آئی این ایچ نیوز نے بھی اس ویڈیو کو حال کا بتاکر خبر میں شائع کیا ہے۔یہاں دیکھیں آرکائیو۔

ٹویٹر پر چینی اور انڈین فوج کے درمیان کشیدگی کا ویڈیو بتاکر شاشوت آوستھی نامی ٹویٹر یوزر نے شیئر کیا ہے۔آرکائیو دیکھیں۔

فیس بک پر مارا اسٹار چینل نامی پیج نے سترہ جون دوہزاربیس کو وائرل ویڈیو کو حال کے دنوں میں ہوئے جھڑپ سے جوڑ کر شیئر کیا ہے۔آرکائیو مذکورہ نام پر کلک کر کے دیکھیں۔

ہماری پڑتال

ان دنوں سوشل میڈیا پر آرمی کے درمیان جھڑپ کا ویڈیو خوب گردش کررہا ہے۔وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کا انوڈ کی مدد سے کچھ کیفریم نکالا اور اسے ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں وائرل ویڈیو سے متلعق کافی کچھ اسکرین پر دیکھنے کو ملا۔جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

مذکورہ اسکرین پر ملی جانکاری سے واضح ہوا کہ ویڈیو پرانہ ہے۔پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں یوٹیوب کا ایک لنک فراہم ہوا جو بیس اگست دوہزارسترہ کو اپلوڈ کیا گیاتھا۔جس کے کیپشن میں لکھا ہے”پندرہ اگست کو لداخ میں چینی فوج اور بھارتیہ فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی”

مذکورہ ویڈیو سے واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو تقریباً تین سال پرانہ ہے۔پھر ہم نے اس حوالے سے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں چینی زبان میں کئی خبریں ملیں۔جس میں وائرل ویڈیو کے معتدد کیفریم استعمال کیے گئے ہیں۔جسے دیکھ کر آپ بھلے زبان نا سمجھے۔لیکن اتنا ضرور تمیز کر لیں کہ وائرل ویڈیو کئی سال پرانہ ہے۔ یہاں سوہوڈاٹ کام اور پاورایپل کے لنک پر کلک کرکے سبھی خبریں دیکھ سکتے ہیں۔

چینی ویب سائٹ پر ملی جانکاری سے تسلی نہیں ہوئی تو ہم نے انگلش میں کچھ کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں این ڈی ٹی وی ،ٹائمس آف انڈیا،نیشنل ہیرالڈ،دی پرنٹ اور بزنیس انسائیڈر کے نیوز ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو کے حوالے سے خبریں ملیں۔سبھی خبروں کے مطابق پندرہ اگست دوہرازسترہ کو لداخ کے پینگونگ جھیل کے پاس ہندوستانی اور چینی فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔اسی کا یہ ویڈیو ہے ناکہ حال کے دنوں میں ہوئی جھڑپ کا ویڈیو ہے۔اب یہ واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو تین سال پرانہ ہے۔مذکورہ ویڈیو کے حوالے سے شائع کی گئی خبریں اور پوسٹ فرضی ہے۔

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ تین سال پرانے ویڈیو کو ابھی کا بتاکر پتریکانیوز،دینک بھاسکر سمیت دیگر مشہور نیوز ویب سائٹ نے جو خبریں شائع کی ہیں۔وہ سراسر غلط ہے۔ٹویٹر اور فیس بک پر بھی جس ویڈیو کو حال کے دنوں کا بتاکر شیئر کیاگیا ہے وہ بھی فرضی دعویٰ کیا ہے۔

ٹولس کا استعمال

انوڈ سرچ

ریورس امیج سرچ

کیورڈ سرچ

یوٹیوب سرچ

فیس بک اورٹویٹر ایڈوانس سرچ

نتائج:فرضی دعویٰ/پرانہ ویڈیو

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular