جمعہ, اکتوبر 4, 2024
جمعہ, اکتوبر 4, 2024

ہومFact CheckFact Check: کیا بابری مسجد کے مقام سے 3 کیلو میٹر دور...

Fact Check: کیا بابری مسجد کے مقام سے 3 کیلو میٹر دور تعمیر کی جا رہی ہے شری رام جنم بھومی مندر؟ یہاں جانیں مکمل حقیقت

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
بابری مسجد کے مقام سے 3 کیلو میٹر دور تعمیر کیا جا رہا ہے ایودھیا کا رام مندر۔

Fact
دعویٰ بے بنیاد ہے، رام مندر کو بابری مسجد کے مقام پر ہی تعمیر کیا گیا ہے۔

گوگل میپس کا ایک اسکرین شارٹ سوشل نٹورکنگ سائٹس پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں صارف نے دو الگ الگ مقام کو لال دائرے میں گھیرا ہوا ہے۔ ایک دائرے میں شری رام جنم بھومی مندر اور دوسرے دائرے میں بابر مسجد کو دکھایا گیا ہے اور دونوں کے بیچ کے فاصلے کو 3 کیلو میٹر بتایا گیا ہے۔ صارفین اس اسکرین شارٹ کے ساتھ دعویٰ کر رہے ہیں کہ رام مندر کی تعمیر بابری مسجد کے مقام پر نہیں کی گئی ہے بلکہ اسے وہاں سے 3 کیلو میٹر دور بنایا گیا ہے۔

رام مندر کو بابری مسجد کے مقام سے 3 کیلو میٹر دور تعمیر نہیں کیا جا رہا ہے۔
Courtesy: X @KarRiz45

یہ دعویٰ شیوسینا یو بی ٹی کے رہنما سنجے راوت کی جانب سے بھی کیا گیا تھا۔

Fact Check/ Verification

رام مندر کو بابری مسجد کے مقام سے 3 کیلو میٹر دور بنائے جانے والے دعوے کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس کے ساتھ وائرل ہو رہے گوگل میپس کے اسکرین شارٹ کو غور سے دیکھا، جہاں ایک جانب ایودھیا میں زیرِ تعمیر شری رام جنم بھومی واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے، لیکن دوسری جانب بابری مسجد کی جگہ بابر مسجد لکھا ہوا ہے۔

تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے گوگل میپس پر بابر مسجد ایودھیا کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران معلوم ہوا کہ برلا مندر(شری سیتا رام مندر) پر ہی بابر مسجد کی غلط لیبلنگ کی گئی ہے اور اس کے ریویو میں بابری مسجد کو مسمار کئے جانے سے پہلے کی تصویر کا استعمال کیا گیا ہے۔

ہم نے اس بات کو مزید پختہ کرنے کے لئے برلا مندر سے بابر مسجد کی جانب جانے کے لئے گوگل میپس پر سمت کا تعین کیا، جہاں ان دونوں کے بیچ محض ایک منٹ کا فاصلہ دکھایا گیا ہے، جس سے واضح ہو گیا کہ یہ دونوں ایک ہی مقام ہیں۔

تحقیقات کو مزید پختہ کرنے کے لئے ہم نے بابری مسجد کی پرانی تصویر دیکھی، جو ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں شائع کی گئی تھی اور اس کا موازنہ ہم نے گوگل ارتھ پُرو پر موجود رام مندر سائٹ کی سیٹیلائٹ تصاویر سے کیا۔ رام مندر کی تعمیر سے پہلے کی موجود سبھی سیٹیلائٹ تصاویر میں وہی خندق نظر آ رہا ہے، جو بابری مسجد کی منہدم کئے جانے سے پہلے کی تصویر میں نظر آ رہا ہے۔ نیچے دونوں تصاویر کے بیچ کئے گئے موازنے سے آپ اسے باآسانی سمجھ سکتے ہیں۔

ہم نے رام مندر ٹرسٹ ممبر کامیشور چوپال سے بھی رابطہ کیا، جنہوں نے گفتگو کے دوران یہ واضح کیا کہ شری رام جنم بھومی مندر کو اسی متنازعہ مقام پر بنایا گیا ہے جس پر بابری مسجھ تھی، اگر اسے 3 کیلو میٹر دور ہی بنانا ہوتا تو لڑائی کس بات کی تھی؟ جو بھی لوگ ایسی افواہیں پھیلا رہے ہیں، تو یہ کم علمی کی علامت ہے۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں واضح ہوا کہ شری رام جنم بھومی مندر کو بابری مسجد کے مقام سے 3 کیلو میٹر دور تعمیر کئے جانے کا دعویٰ فرضی ہے۔ وائرل اسکرین شارٹ میں برلا مندر (شری رام سیتا مندر) کو بابر مسجد کے نام سے غلط لیبل کیا گیا ہے۔

Result: False

Sources
Google maps
Newschecker conversastion with Ram mandir trust member Kameshwar Choupal


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular