بدھ, اکتوبر 9, 2024
بدھ, اکتوبر 9, 2024

ہومFact CheckReligionFact Check:دلہن کو اپنے شوہر کے ساتھ ستی کئے جانے کے دعوے...

Fact Check:دلہن کو اپنے شوہر کے ساتھ ستی کئے جانے کے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کی جانیں پوری حقیقت

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim:
بھارتی تہذیب کے مطابق دلہن کو اپنے شوہر کے ساتھ ستی کرنے (زندہ جلانے) کے لئے ڈولی میں لے جایا جا رہا ہے۔
Fact:
ویڈیو نیپال کے بجھنگ میں ہوئی ایک روایتی شادی کی ہے، جہاں دلہن کی رخصتی ڈولی میں بیٹھا کر کی جا رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک دلہن کی ویڈیو عربی کیپشن کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ جس میں دلہن کو ڈولی میں بٹھا کر لے جایا جا رہا ہے اور وہ بے تحاشہ رو رہی ہے۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بھارت میں دلہن کو اپنے شوہر کے ساتھ ستی کرنے (زندہ جلانے) کے لئے ڈولی میں لے جایا جا رہا ہے۔

ابو محمد نام کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “مقطع متداول لأحد القبائل في الهند يقال انه من تقاليدهم إذا مات العريس تدفن العروس معه حية !!”۔

Courtesy: Twitter @xxzz44858

اس کے علاوہ ویڈیو کو فیس بک اور یوٹیوب پر بھی مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

Courtesy: Facebook/Fatis Hasni

Fact Check/Verification

دلہن کو اپنے شوہر کے ساتھ ستی کئے جانے کے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کو اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے چند فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن ایسی کوئی میڈیا رپورٹس نہیں ملی, جس میں اس ویڈیو کا تذکرہ ہو۔ پھر ہم نے ویڈیو کو غور سے دیکھا تو اس میں نظر آرہے لوگ نیپالی لگ رہے تھے۔

ہم نے فیس بک ایڈوانس سرچ کی مدد سے “نیپال ٹریڈیشنل میرج” انگلش میں کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں لکس ساپکوٹا نام کا ایک فیس بک ہینڈل ملا۔ اسکرال کرنے پر ہمیں رواں ماہ کی 6 تاریخ کو شیئر شدہ ہوبہو ویڈیو ملی۔ جس میں دی گئی معلومات کے مطابق وائرل ویڈیو نیپال کے بجھنگ میں ہوئی شادی کی ایک تقریب کی ہے۔ جہاں روایتی طور پر دلہن کو ڈولی میں بیٹھاکر اسے سسرال رخصت کیا جا رہا ہے۔

Courtesy: Facebook/Laxusapkota.LS

لکس ساپکوٹا کے پروفائل پر ہمیں ایک واہٹس ایپ نمبر بھی ملا۔ ہم نے لکس ساپکوٹا کو واہٹس ایپ پر وائرل ویڈیو بھیجا اور اس کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی بتانے کو کہا۔ لکس ساپکوٹا نے بتایا کہ “یہ ویڈیو بجھنگ، نیپال میں منعقد ہوئی ایک روایتی شادی کی ہے، مغربی ثقافت میں آج بھی شادی کی تقریبات انہیں روایتی رسم و رواج کے ساتھ منائی جاتی ہیں۔ آج بھی دلہن ڈولی پر رخصت ہوتی ہے اور اپنی شادی میں اپنے گھر والوں سے دور جانے کے خیال سے خوب روتی ہے۔ اسے یہ ڈر ستاتا ہے کہ اسے اپنے والدین کا گھر چھوڑ کر اپنے سسرال میں رہنا پڑے گا اور “بہاری” کی ذمہ داریاں نبھانی پڑیں گی۔ اس ویڈیو میں تقریب کا وہی لمحہ قید کیا گیا ہے جب دلہن اپنے والدین کا گھر چھوڑ کر اپنے شوہر کے ساتھ رہنے جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسکرین مکس نامی آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے اس ویڈیو کو غلط معلومات کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا ، جس کے بعد یہ وائرل ہو گئی”۔ بتادوں کہ ویڈیو کو لکس ساپکوٹا نے ہی فلمایا تھا، وہ فوٹوگرافی اور ویڈیو گرافی کا کام کرتے ہیں۔

لکس نے مذکورہ پوری شادی کی ویڈیو کو اپنے یوٹیوب چینل ‘لکس ساپکوٹا‘ پر بھی اپلوڈ کیا ہے۔

مذکورہ سبھی تحقیقات سے واضح ہوگیا کہ وائرل ویڈیو نیپال میں ہوئی ایک روایتی شادی کی ہے۔ پھر ہم نے سرچ کیا کہ ‘کیا بھارت میں اب بھی ستی پرتھا رواج رائج ہے؟ تب ہمیں نیپ جول انفو، انڈیا ٹوڈے اور کلچر ٹرپ نام کی ویب سائٹس پر ستی پرتھا سے متعلق معلومات فراہم ہوئیں۔ ان ویب سائٹس کے مطابق ستی پرتھا (یعنی مردہ شوہر کے ساتھ زندہ دلہن کو جلانے والی روایت) کو 1829 میں غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔ اس روایت کو ختم کرنے میں سب سے بڑا کردار راجہ رام موہن رائے کا تھا جو 22 مئی 1772 کو بنگال میں پیدا ہوئے تھے۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ جو دلہن کو اپنے شوہر کے ساتھ ستی(زندہ جلانے) کئے جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ فرضی ہے۔ ویڈیو نیپال کے بجھنگ میں ہوئی ایک روایتی شادی کی ہے۔

Result: False

Our Sources
Facebook post by Laxusapkota.LS on 06 Jun 2023
Reports published by India Today, theculturetrip and nepjol.info
Newschecker talk with Video Creater Laxu sapkota


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular