Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Crime
سوشل میڈیا پر 10 سیکینڈ کے ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسرائیلی کیمیکل فیکٹری پر حماس کی جانب سے راکٹ داغے گئے ہیں۔
ان دنوں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ جاری ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں۔ اسی بیچ سوشل میڈیا پر بھی جنگ سے جوڑ کر طرح طرح کے پوسٹ شیئر کئے جا رہے ہیں۔ حال کے دنوں میں دس سیکینڈ کا ایک ویڈیو فیس بک اور ٹویٹر پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ یوزرس کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو اسرائیل کا ہے۔ جہاں حماس نے اسرائیلی کیمیکل فیکٹری پر راکٹ سے حملہ کر دیا ہے۔ وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔
وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
اسرائیل میں کیمیکل فیکٹری پر ہوئے دھماکے سے متعلق ہم نے جب کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے 3 دنوں میں فیس بک پر 231 یوزرس تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔
وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا۔ پھر ہم نے کیفریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں گوگل اسکرین پر مرین آرکیٹیکچر لکھا ہوا نظر آیا اور وائرل ویڈیو سے متعلق کچھ پرانے لنک فرائم ہوئے۔
پھر ہم نے کیفریم کو ین ڈیکس اور ٹین آئی ویب سائٹ پر سرچ کیا۔ جہاں ہمیں پتا چلا کہ اس ویڈیو کو پچھلے کئی سالوں سے مختلف ممالک کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ لیکن حماس کی جانب سے اسرائیلی کیمیکل فیکٹری پر حملے کا کسی بھی ویب سائٹ پر ذکر نہیں ملا۔
اس دوران ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں وائرل ویڈیو سے ملتی جلتی تصویروں کے ساتھ دس فروری 2017 کی سیکورٹی میڈیا ڈاٹ آر یو اور کورر ڈاٹ آر ایس نامی ویب سایٹ پر غیرملکی زبان میں شائع شدہ خبریں ملیں۔ رپورٹس کو جب ہم نے گوگل ٹرانسلیٹ کیا تو پتا چلا کہ “سیکورٹی میڈیا ڈاٹ آر یو ایس کی رپورٹ کے مطابق فرانس کے نیوکلئیر پاور پلانٹ کے تیسرے یونٹ کی سائٹ پر شارٹ سرکٹ ہوا تھا۔ جس کے بعد یہ ویڈیو انٹرنیٹ پر بھی شیئر کیا گیا تھا“۔ کورر ڈاٹ آر ایس نے بھی ویڈیو کو فرانس کے پاور پلانٹ میں ہوئی آتشزدگی کا بتایا ہے۔
مذکورہ خبروں سے واضح ہو چکا کہ وائرل ویڈیو حال کے دنوں کا نہیں ہے اور نا ہی حماس کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے راکٹ کا ہے۔ تب ہم نے اس سلسلے میں یوٹیوب پر کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں احمد طربان نامی یوٹیوب چینل پر 55 سیکینڈ کا وائرل ویڈیو ملا۔ جسے 18 نومبر 2015 کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔جس کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق یہ ویڈیو چین کے گیس پلانٹ میں ہوئے دھماکے کا ہے۔ لیکن کچھ لوگ اسے کمنٹ میں فلم شوٹ کا بتا رہے۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں عربی ویب سائٹ النہار اور انگلش ویب سائٹ دی اسٹریٹس ٹائمس پر شائع فیکٹ چیک ملے۔ جس کے مطابق یہ ویڈیو کہاں اور کس ملک کا ہے، یہ واضح نہیں ہے۔ حالانکہ 18 نومبر 2015 کو اپلوڈ شدہ کئی ویڈیو یوٹیوب پر ملے۔ جس کا کیپشن چینی زبان میں تھا۔ جس کا ترجمہ ہے “چین کے کیمکل فیکٹری میں دھماکے کا ویڈیو “۔
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیلی کیمیکل فیکٹری میں حماس کی جانب سے راکٹ حملے کے نام سے وائرل ویڈیو کم از کم 6 سال پرانا ہے اور اس ویڈیو کو پہلے بھی مختلف ممالک کا بتایا جا چکا ہے۔ البتہ یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ ویڈیو حماس کی طرف سے کئے گئے حملے کا نہیں ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
July 17, 2025
Mohammed Zakariya
July 17, 2025
Mohammed Zakariya
July 16, 2025