ہفتہ, جون 22, 2024
ہفتہ, جون 22, 2024

ہومFact CheckFact Check: شاملی قتل معاملے کی ویڈیو کو مرادآباد میں ہوئے مسجد...

Fact Check: شاملی قتل معاملے کی ویڈیو کو مرادآباد میں ہوئے مسجد کے امام کے قتل سے منسوب کرکے کیا جا رہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
یہ ویڈیو اترپریش کے مرادآباد کی ہے، جہاں بڑی مسجد کے امام مولانا اکرم کو ہندو شرپسندوں نے گولی مارکر قتل کردیا۔
Fact
ویڈیو اترپردیش کے شاملی کی ہے، جہاں ایک بیٹے ہی نے اپنے والد کو قتل کردیا تھا، اس معاملے میں کسی بھی طرح کا فرقہ وارانہ زاویہ نہیں ہے۔

سوشل نٹورکنگ سائٹس فیس بک اور مستند ایکس ہینڈلس سے ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے، جس میں زمین پر سفید کپڑے میں ایک لاش نظر آرہی ہے اور ساتھ ہی ویڈیو میں لاش کے اردگرد پولس اہلکاروں اور لوگوں کے جم غفیر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو اتر پردیش کے مرادآباد کی ہے۔ جہاں بڑی مسجد کے امام مولانا اکرم کو ہندو شرپسندوں نے گولی مارکر قتل کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ دس دنوں میں اترپردیش کے مختلف شہروں میں لگاتار تین مولاناؤں کے قتل کی واردات سامنے آئی ہیں۔ پہلا اترپردیش کے پرتاب گڑھ میں جمعیتہ علماء کے ضلعی ناظم مولانا فاروق قاسمی کو قاتل نے اپنے گھر بلاکر بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا، اس کے بعد مرادآباد کے بھینسیا گاؤں میں بڑی مسجد کے امام مولانا اکرم کو قاتل نے فون پر گھر سے باہر بلایا اور سینے میں گولی ماردی۔ جس کی وجہ سے امام مولانا اکرم کی موت ہوگئی، مولانا اکرم 15 سالوں سے بڑی مسجد کے امام تھے۔ اس کے علاوہ ایک قتل اترپردیش کے شاملی میں بھی پیش آیا ہے۔

آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

ہم نے وائرل ویڈیو کو اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے چند فریم کو گوگل لینس پر سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 11 جون کو شیئر شدہ ملت ٹائمس کے آفیشل ایکس ہینڈل پر ہوبہو تصویر والا پوسٹ ملا۔ جس کے مطابق یہ معاملہ اترپردیش کے شاملی کا ہے۔ جہاں بیٹے نے باپ کا سر پھاؤڑے سے الگ کردیا۔ مقتول مسجد کے امام تھے۔

Courtesy: X@Millat_Times

مذکورہ پوسٹ سے معلوم ہوا کہ یہ معاملہ مرادآباد کا نہیں بلکہ شاملی کا ہے۔ پھر ہم نے گوگل پر “شاملی میں بیٹے نے باپ کا کیا قتل” کیورڈ تلاشا۔ تب ہمیں شاملی قتل معاملے سے متعلق ای ٹی وی بھارت اردو کی نیوز ویب سائٹ پر رواں ماہ کی 12 تاریخ کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ اس رپورٹ میں ہوبہو ویڈیو کا استعمال کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ شاملی کے بلاماجرہ کے جنگل کا ہے۔ جہاں مسجد کے امام فضل الرحمٰن کا ان کے نابالغ بیٹے نے پھاؤڑے سے سر جسم سے الگ کردیا تھا۔

Courtesy: ETV Bharat Urdu

رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ تفتیش کے بعد معلوم ہوا کہ مقتول امام کے نابالغ قاتل بیٹے کی دماغی حالت صحیح نہیں تھی۔ لہٰذا یہاں یہ ثابت ہوگیا کہ اس معاملے میں کسی بھی طرح کا فرقہ وارانہ زاویہ نہیں ہے۔ حالانکہ ہماری تحقیقات میں یہ واضح ہوا کہ مرادآباد کے بھینسیا گاؤں میں بھی ایسا ہی ایک معاملہ پیش آیا ہے، جہاں بڑی مسجد کے امام مولانا اکرم کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا، لیکن وائرل ویڈیو کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مرادآباد میں بڑی مسجد کے امام مولانا اکرم کے قتل معاملے میں بھی اب تک کسی بھی طرح کا مذہبی اینگل سامنے نہیں آیا ہے، پولس کی تفتیش جاری ہے۔

اس حوالے سے شاملی پولس نے بھی اپنے ایکس ہینڈل پر حراست میں لئے ہوئے قاتل کی تصویر کے ساتھ بتایا ہے کہ قتل کی واردات کے 6 گھنٹے کے اندر ہی قاتل کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ساتھ ہی قتل میں استعمال شدہ پھاؤڑا اور موبائل بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ شاملی پولس افسر نے بھی اس معاملے میں اپنا بیان جاری کیا ہے۔

Courtesy: X @PoliceShamli

یہ بھی پڑھیں: میرٹھ سوئمنگ پول کے قریب ہوئے قتل کے وائرل سی سی ٹی وی فوٹیج کی کیا ہے پوری سچائی؟

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ جس ویڈیو کو مرادآباد میں بڑی مسجد کے امام مولانا اکرم کے قتل کا بتایا جا رہا ہے وہ دراصل شاملی کی ہے، جہاں مسجد کے امام مولانا فضل الرحمٰن کو ان کے بیٹے نے ہی جنگل میں قتل کردیا تھا۔ شاملی مولانا کے قتل معاملے میں کسی بھی طرح کا مذہبی رنگ نہیں ہے۔

Result: Partly False

Sources
X post by Millat Times on 11 jun 2024
Report published by ETV Bharat Urdu on 12 Jun 2024
X post by Shamli Police on 11 Jun 2024
Report published by Amar Ujala on 13 jun 2024


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular