ہفتہ, نومبر 16, 2024
ہفتہ, نومبر 16, 2024

HomeFact Checkایران اور ٹیکساس کی تصاویر کو 1970 کے افغانستان کا بتا کر...

ایران اور ٹیکساس کی تصاویر کو 1970 کے افغانستان کا بتا کر کیا جا رہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ان دنوں سوشل میڈیا پر دو طرح کی تصاویر گشت کر رہی ہیں. جن میں سے ایک تصویر میں لڑکیاں ساحل کنارے نیم برہنہ حالت میں نظر آرہی ہیں اور دوسری تصویر میں لڑکیاں سڑک کنارے پڑھ رہی ہیں۔ ان تصویروں کو 1970 کے افغانستان کا بتایا جا رہا ہے۔

گذشتہ کئی دنوں سے افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سیاسی ماحول گرمایا ہے۔ افغانستان کی کئی تصاویر اور ویڈیو منظر عام پر آچکی ہیں۔ جس میں وہاں کی خواتین پر طالبان کی جانب سے ظلم و زیادتی ہوتے دکھایا جارہا ہے۔ ایسا منظر پیش کیا جا رہا ہے کہ طالبان کے قبضے کے بعد وہاں کی عورتوں اور بچوں پر کافی ظلم و زیادتی ہو رہی ہے۔ وہیں سوشل میڈیا پر وائرل تصویر کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 1970 میں افغانستان آزاد مزاج ہوا کرتا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ صارفین یہ کہینا چاہ رہے ہیں افغانستان کا کابل 1970 میں ماڈرن ہوا کرتا تھا۔ جہاں لڑکیاں آزادی سے اسکول کالج، ساحل کے کنارے اور سڑکوں پر بے خوف و خطر گھوما کرتی تھیں۔ لیکن طالبان کی سختی نے ان سے ان کی آزادی چھین لی ہے۔ وائرل پوسٹ کو آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

اس تصویر کو  1970 کے افغانستان کا بتاکر شیئر کیا جا رہاہے۔
اس تصویر کو 1970 کے افغانستان کا بتاکر شیئر کیا جا رہاہے۔
https://twitter.com/RojanDadashzade/status/1426932942123700232?s=20

وائرل پوسٹ کا آرکائیو یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

ہم نے 1970 کے افغانستان والی تصویر کے حوالے سے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے ساحل کنارے کھڑی لڑکیوں کی تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اسکرین پر مائی سننٹونیو، کرون ڈاٹ کام اور ایم آر ٹی نامی ویب سائٹ پر وائرل تصویر ملی۔ ان ویب سائٹس کے مطابق نیم برہنہ ساحل کنارے کھڑی لڑکیوں کی یہ تصویر پادرے آئی لینڈ نیشنل سی شور کی ہے۔

ہم نے جب پادرے آئی لینڈ نیشنل سی شور کو گوگل میپ پر سرچ کیا تو پتا چلا کہ یونائٹیڈ اسٹیٹ کے ٹیکساس میں ہے۔

مذکورہ رپورٹس سے پتا چلا کہ نیم برہنہ خاتون کی تصویر افغانستان کی نہیں ہے۔ پھر ہم نے سڑک کنارے پڑھ رہی لڑکییوں والی تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اسکرین پر وائرل تصویر سے متعلق کئی لنک فراہم ہوئے۔ جس میں تصویر کو ایران کا بتایا گیا ہے۔ جسے آپ درج ذیل میں موجود اسکرین شارٹ میں دیکھ سکتے ہیں۔

ہم نے جب ایران سے متعلق کچھ کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں سی این این ترک پر وائرل تصویر کے ساتھ ترکی زبان میں ایک خبر ملی۔ جس کا ترجمہ کرنے پر پتا چلا کہ یہ تصویر 1979 سے پہلے لی گئی تھی اور یہ ایران کی ہے۔ مزید سرچ کے دوران ہمیں ڈیلی میل پر 13 جنوری 2017 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق کتابیں پڑھ رہی لڑکیوں کی تصویر ایران کے تہران یونیورسٹی کے طالبات کی ہے۔ یہ تصویر 1971 میں کلک کی گئی تھی۔ جس میں لڑکیا بولڈ کپڑے پہنے ہوئی ہیں۔

ڈیلی میل پر ملی جانکاری کا اسکرین شارٹ

یہ بھی پڑھیں: کیا وائرل ویڈیو میں نظرآرہا محل نما گھر افغان کے سابق صدر اشرف غنی کا ہے؟

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ہو رہی دونوں ہی تصاویر 1970 کے افغانستان کی نہیں ہیں۔ بلکہ ساحل کنارے کھڑی نیم برہنہ لڑکیوں کی تصویر ٹیکساس کی ہے اور سڑک کنارے کتابیں پڑھ رہی لڑکیوں کی تصویر کا تعلق ایران سے ہے۔

Result: False


Our Sources

mysanantonio.com

Chron.com

MRT.com

CNNTurk

DailyMail.co.uk

GoogleMaps

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular