Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
ان دنوں سوشل میڈیا پر دو طرح کی تصاویر گشت کر رہی ہیں. جن میں سے ایک تصویر میں لڑکیاں ساحل کنارے نیم برہنہ حالت میں نظر آرہی ہیں اور دوسری تصویر میں لڑکیاں سڑک کنارے پڑھ رہی ہیں۔ ان تصویروں کو 1970 کے افغانستان کا بتایا جا رہا ہے۔
گذشتہ کئی دنوں سے افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سیاسی ماحول گرمایا ہے۔ افغانستان کی کئی تصاویر اور ویڈیو منظر عام پر آچکی ہیں۔ جس میں وہاں کی خواتین پر طالبان کی جانب سے ظلم و زیادتی ہوتے دکھایا جارہا ہے۔ ایسا منظر پیش کیا جا رہا ہے کہ طالبان کے قبضے کے بعد وہاں کی عورتوں اور بچوں پر کافی ظلم و زیادتی ہو رہی ہے۔ وہیں سوشل میڈیا پر وائرل تصویر کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 1970 میں افغانستان آزاد مزاج ہوا کرتا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ صارفین یہ کہینا چاہ رہے ہیں افغانستان کا کابل 1970 میں ماڈرن ہوا کرتا تھا۔ جہاں لڑکیاں آزادی سے اسکول کالج، ساحل کے کنارے اور سڑکوں پر بے خوف و خطر گھوما کرتی تھیں۔ لیکن طالبان کی سختی نے ان سے ان کی آزادی چھین لی ہے۔ وائرل پوسٹ کو آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔
وائرل پوسٹ کا آرکائیو یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
ہم نے 1970 کے افغانستان والی تصویر کے حوالے سے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے ساحل کنارے کھڑی لڑکیوں کی تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اسکرین پر مائی سننٹونیو، کرون ڈاٹ کام اور ایم آر ٹی نامی ویب سائٹ پر وائرل تصویر ملی۔ ان ویب سائٹس کے مطابق نیم برہنہ ساحل کنارے کھڑی لڑکیوں کی یہ تصویر پادرے آئی لینڈ نیشنل سی شور کی ہے۔
ہم نے جب پادرے آئی لینڈ نیشنل سی شور کو گوگل میپ پر سرچ کیا تو پتا چلا کہ یونائٹیڈ اسٹیٹ کے ٹیکساس میں ہے۔
مذکورہ رپورٹس سے پتا چلا کہ نیم برہنہ خاتون کی تصویر افغانستان کی نہیں ہے۔ پھر ہم نے سڑک کنارے پڑھ رہی لڑکییوں والی تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اسکرین پر وائرل تصویر سے متعلق کئی لنک فراہم ہوئے۔ جس میں تصویر کو ایران کا بتایا گیا ہے۔ جسے آپ درج ذیل میں موجود اسکرین شارٹ میں دیکھ سکتے ہیں۔
ہم نے جب ایران سے متعلق کچھ کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں سی این این ترک پر وائرل تصویر کے ساتھ ترکی زبان میں ایک خبر ملی۔ جس کا ترجمہ کرنے پر پتا چلا کہ یہ تصویر 1979 سے پہلے لی گئی تھی اور یہ ایران کی ہے۔ مزید سرچ کے دوران ہمیں ڈیلی میل پر 13 جنوری 2017 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق کتابیں پڑھ رہی لڑکیوں کی تصویر ایران کے تہران یونیورسٹی کے طالبات کی ہے۔ یہ تصویر 1971 میں کلک کی گئی تھی۔ جس میں لڑکیا بولڈ کپڑے پہنے ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا وائرل ویڈیو میں نظرآرہا محل نما گھر افغان کے سابق صدر اشرف غنی کا ہے؟
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ہو رہی دونوں ہی تصاویر 1970 کے افغانستان کی نہیں ہیں۔ بلکہ ساحل کنارے کھڑی نیم برہنہ لڑکیوں کی تصویر ٹیکساس کی ہے اور سڑک کنارے کتابیں پڑھ رہی لڑکیوں کی تصویر کا تعلق ایران سے ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
June 18, 2025
Mohammed Zakariya
March 5, 2025
Mohammed Zakariya
June 27, 2024