Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
بیس اپریل 2023 کو جموں کشمیر کے پونچھ میں فوجی جوان کے ٹرک میں آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ جس کے بعد بھارتی فوج نے خود اس کی تصدیق کی کہ راجوری سیکٹر میں نامعلوم دہشتگردوں کی جانب سے گرینیڈ کے استعمال کی وجہ سے فوج کے ٹرک میں آگ لگ گئی تھی۔ اس حوالے سے انڈین آرمی کے ناردرن کمانڈ اور وائٹ نائٹ کارپس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈلس پر شہید ہونے والے جوانوں کی تصاویر مع نام شیئر کی گئی تھیں۔ کیپشن میں شہید جوانوں کو خراج تحسین پیش کی گئی ہے۔
ساتھ ہی یہ بھی معلومات فراہم کی گئی ہے کہ جموں کشمیر میں ہوئے دہشتگردانہ حملے میں کُل 5 فوجی جوان شہید ہوئے ہیں۔ ان شہداء کے نام ایچ اے وی مندیپ سنگھ، ایل/این کے دیباشیش باسوال، ایل/این کے کُلونت سنگھ، ایس ای پی ہرکرشنن سنگھ اور ایس ایک پی سیوک سنگھ ہیں۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق پونچھ میں شہید ہونے والے جوانوں کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 20 اپریل 2023 کو ہوئے دہشتگردانہ حملے سے متعلق کئی میڈیا تنظیموں نے بھی خبریں شائع کیں ہیں۔ رپورٹس یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں پڑھی جا سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی 13 برس پرانی ویڈیو کو کشمیریوں پر بھارتی فوج کا تشدد بتایا جارہا ہے
مختلف ممالک کے صارفین کا پونچھ حملے سے متعلق کیا ہے دعویٰ؟
جموں کشمیر کے پونچھ میں بھارتی فوج پر ہونے والے دہشتگردانہ حملہ بہت حیران کن تھا۔ جس کی وجہ سوشل میڈیا پر بھارت سمیت مختلف ممالک کے لوگ اس حملے سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس معاملے میں ہم نے وائرل پوسٹ کا تفصیلی جائزہ لیا تو پایا کہ ان میں سے کچھ صارفین یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ اس حملے میں 20 بھارتی جوان شہید ہو گئے ہیں۔ حالانکہ ہمیں اب تک موصول سبھی معلومات سے 5 ہی فوجی جوانوں کے شہید ہونے و ایک جوان کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔
اس کے بعد ہم نے یہ دعویٰ کرنے والے صارفین کے سوشل میڈیا ہینڈل کو کھنگالا تو معلوم ہوا کہ ان میں سے اکثریت کا تعلق پاکستان اور بحرین سے ہے اور وہ اکثر و بیشتر بھارت سے متعلق و فرضی پوسٹ شیئر کرتے رہتے ہیں۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین کے پوسٹ یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
اس واقعے سے متعلق ہماری تحقیقات ابھی جاری ہے اور مزید معلومات حاصل ہوتے ہی ہم اس آرٹیکل کو اپڈیٹ کریں گے۔
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.