Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
ہفتہ واری خبر میں آج ہم 5 ایسے وائرل دعوے کی حقائق کو سامنے رکھیں گے ۔جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا تھا۔ درج ذیل میں یک بعد دیگرے اسٹوری ملاحظہ فرمائیں۔
اس ہفتے سوشل میڈیا پر صارفین کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے بالاکوٹ ناران میں آتش فشاں پہاڑ پھٹنے سے لینڈ سلائیڈنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ بتادوں کہ اس ویڈیو کو مختلف دعوے کے ساتھ بھی شیئر کیا جا رہا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کا وائرل ویڈیو پاکستان کے بالا کوٹ ناران کا نہیں ہے۔ بلکہ یہ ویڈیو ہماچل پردیش کے کنور کا ہے۔ جہاں 25 جولائی 2021 کو پہاڑ سے پتھروں کی بارش ہوئی، جس کے باعث 9 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
فیس بک اور ٹویٹر پر دو تصویروں کے ساتھ صارفین کا دعویٰ تھا کہ افغانستان کے مزاحیہ فنکار نذر محمد عرف خاشہ زوان کو مبینہ طور پر”سٹوڈنٹس” نے قتل کر دیا ہے، جس کی لاش دیکھا جا سکتا ہے۔ خاشپ بی بی سی کا کامیڈی آرٹسٹ تھا اور وہ سی آئی اے کا ایجنٹ بھی تھا۔ جب کہ تحقیقات سے پتا چلا کہ افغانستان کے مقتول مزاحیہ فنکار خاشہ زوان کا قتل طالبان نے کیا ہے۔ لاش والی جس تصویر کو نذر محمد کا بتایا جا رہا ہے وہ در اصل 6 سال پرانی ہے اور افغانستان کے دوسرے شخص کی ہے۔
سوشل میڈیادعویٰ کیا رہا ہے کہ سعودی عرب میں ایک مسجد کے امام نے جب سعودی حکومت کے خلاف خطبہ دیا تو انہیں وہاں کی پولس نے گرفتار کر کے پھانسی پر لٹکا دیا۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ سعودی کے ایک امام کو حکومت کے خلاف بولنے پر پھانسی دینے والی خبر فرضی ہے۔ میڈٰیا رپورٹ کے مطابق ویڈیو میں نظر آرہا شخص مسجد کا امام نہیں تھا، بلکہ ایک عام شخص تھا جو دماغی طور پر ضعیف تھا۔
سوشل میڈیا پر ایک پانی میں تیر رہی گاڑیوں والی تصویر کو پاکستان کے اسلام آباد اور کراچی کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس تصویر میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ سڑکوں پر جمع پانی میں متعدد قیمتی گاڑیاں نظر آرہی ہیں۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ انی میں تیر رہی گاڑیوں والی وائرل تصویر پاکستان کے اسلام آباد یا کراچی کی نہیں ہے، بلکہ یہ تصویر چین کے ژینگ ژو نامی شہر کی ہے۔ جہاں آئے سیلاب کی وجہ سے گاڑیاں پانی میں تیر رہی ہیں
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 6 تصویروں پر مشتمل ایک کولاج خوب گشت کر رہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ تصاویر ترکی میں ہوئی آتشزدگی کی ہیں۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ کولاج والی وائرل تصویر حال کے دنوں میں ترکی میں ہوئی آتشزدگی کی نہیں ہے۔ بلکہ ان میں سے پانچ تصاویر ایک سال سے زیادہ پرانی ہیں۔ جبکہ ایک تصویر حال میں ہوئے حادثے کی ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
July 12, 2025
Mohammed Zakariya
June 21, 2025
Mohammed Zakariya
May 31, 2025