Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
اس ہفتے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ پر کئے گئے 5 اہم تحقیقاتی رپورٹ مختصراً درج ذیل کے سلائڈ میں پڑھ سکتے ہیں۔ جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر صارفین نے کافی شیئر کیا تھا۔
جموں کشمیر میں انکاؤنٹر کے بعد سوشل میڈیا پر گمراہ کن دعوے کے ساتھ ویڈیو اور تصاویر وائرل
اس ہفتے صارفین سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سمیت متعد تصاویر کو کشمیر مسلم کا بتا کرش خوب شیئر کیا۔ صارفین کا دعویٰ تھا کہ کشمیری مسلم اپنی دفاع کے لئے سڑک پر نکل گئے ہیں۔ اللہ ان کی مدد کرے۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ وائرل ویڈیو اور تصاویر پرانی ہے اور دہلی فساد و شہریت ترمیمی بل کےخلاف احتجاج کا ہے۔ جسے اب گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
کیا کشمیری مسلم کے سرعام قتل کا ہے یہ ویڈیو؟
صارفین اس ہفتے ایک ویڈیو کو کشمیر تذبح المسلمین فی الہند الان کے کیپشن کے سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیا۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ وائرل ویڈیو 2019 کا ہے اور کشمیری مسلموں کے سرعام قتل کا نہیں ہے۔ ویڈیو گورکھپور کا ہے۔
کیا ہنس راج ہنس نے رگھوپتی راگھو راجا رام بھجن میں ایشور اللہ تیرو نام کے بجائے گایا جے شری رام؟
بی جے پی لیڈر و گلوکار ہنس راج ہنس کا گانا گاتے ہوئے ایک ویڈیو خوب شیئر کیا گیا۔صارفین کا اس گانے سے متعلق دعویٰ تھا کہ آخرکار رگھوپتی راگھو راجارام سے ایشور اللہ تیرو نام ہٹا دیاگیا ہے اور اس کی جگہ جے شری رام، سیتا رام گایا جا رہا ہے۔ جبکہ سچا یہ ہیکہ ویڈیو کےساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔اس بھجن کے بول میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
لو جہاد کے نام پر گمراہ کن ویڈیو وائرل
سوشل میڈیا پر وائرل لڑکی کے پٹائی کے ویڈیو کے کیپشن میں صارفین نے لکھا ہے کہ یہ جہادی پریم جال میں پھنساکر ہندو لڑکی کا گلا کاٹنے کی سازش کر رہا تھا۔ لیکن موقع پر ہندؤں نے بچا لیا۔ لیکن تحقیقات سے پتا چلا کہ دونوں کا ایک ہی مذہب سے تعلق ہے اور عاشق معشوق ہے۔لڑکی کے شادی سے انکار کرنے پر محبوب نے اپنی محبوبہ پر دھار دار ہتھیار سے حملہ کردیا تھا۔ جس کے خلاف شکایت بھی درج کی جا چکی ہے۔بتادوں کہ یہ معاملہ رانچی کا ہے اور پرانا ہے۔
کیا افغانستان اور عراق میں لڑنے والے 40000 امریکی فوجیوں نے پھینکے میڈل اور دیا استعفیٰ؟
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ افغانستان اور عراق میں جنگ لڑنے والے 40000 امریکی فوجیوں نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ وائرل ویڈیو 9 سال پرانا ہے۔ عراق اور افغانستان میں لڑنے والے 40000 امریکی فوجی جوانوں کے استعفیٰ دینے والی بات بھی گمراہ کن ہے۔ دراصل 40 امریکی فوجیوں نے جنگ میں مارے گئے بےگناہ لوگوں کی یاد میں اپنے میڈل و دیگر سامان واپس کر دیئے تھے۔ اب اسی ویڈیو کو حالیہ واقعے سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.