Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
ہفتہ واری خبر (Weekly Wrap) میں آج5 ایسے وائرل دعوےکی حقائق کو سامنے رکھیں گے ۔جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا ہے۔درج ذیل میں یک بعد دیگرے اسٹوری ملاحظہ فرمائیں۔
کیا برف کی چادر میں ڈھنکے مکان کی تصویر کشمیر کے شوپین کی ہے؟
برف کی چادر میں ڈھنکے گھر کی تصویر کو کشمیر کا بتاکر شیئر کیاگیا تھا۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وائرل تصویر یورپ کے آسٹریانامی ملک کی ہے۔جسے میکس بروئنڈل نے 2019 میں کلک کیا تھا۔
سوشل میڈیا پر طیارہ حادثے کی ایک تصویر خوب شیئر کی جارہی تھی۔یوزر کا دعویٰ تھا کہ وائرل تصویر موجودہ انڈونیشیاء طیارہ حادثے کی ہے۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ وائرل تصویر 2013 انڈونیشیاء طیارہ حادثے کی ہے۔
سچ کی آواز نامی اخبار نے ایک خبر اردو کے حوالے سے شائع کی۔جسے سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیا گیا۔جبکہ تحقیقات ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ نے اردو کو عالمی زبان کا درجہ نہیں دیا ہے۔
فیس بک پر ایک خاتون کی تصویر شیئر کی گئی ۔جس میں دعویٰ کہ امریکی باشندہ لیزا نامی خاتون ہے۔جسے پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔جبکہ وائرل تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے حقیقت پر مبنی ہے۔لیکن جس تصویر کوامریکہ کی لیزا مونٹوگومیری بتایاگیا ہے وہ دراصل پورٹلینڈ اینامیری ہالواکا نام کی مقتول خاتون ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک معصوم بچے کی تصویر خوب گردش کررہی ہے۔یوزرس کا دعویٰ ہے کہ کائف جیکٹ میں محفوظ بچہ کا تعلق حال کے دنوں میں انڈونیشیاء کے جکارتہ میں ہوئے طیارہ حادثے کی ہے۔جہاں بچہ سمندر سے باحفاظت نکالا گیا۔جبکہ یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044