Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
ہفتہ واری خبر (Weekly Wrap) میں آج5 ایسے وائرل دعوےکی حقائق کو سامنے رکھیں گے ۔جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا ہے۔درج ذیل میں یک بعد دیگرے اسٹوری ملاحظہ فرمائیں۔
برفباری کے بعدطلوع آفتاب کی ایک تصویر کو کشمیر کا بتاکر شیئر کیاگیاہے۔جبکہ یہ تصویر سوئیڈین کے لیکسلے کی ہے۔ لارسلارساز نامی فوٹوگرافر نے اس تصویر کو کلک کیاتھا۔
گزشتہ دنوں متعدد یوزرس نے لاقلعے کی تصاویر شیئر کیاتھا اور سبھی کا دعویٰ تھا کہ قلعے پر سکھوں نے خالصتانی پرچم لہرا دیا ہے۔جبکہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔سکھوں نے مذہبی پرچم نشان صاحب لگادیا تھا۔
کیا سکھ کسانوں نے احتجاج کے دوران ترنگا کی بے حرمتی کے بعد کیا نذر آتش ؟
یوزرس کا دعویٰ ہے کہ مشتعل کسانوں نے بھارتی ریاستی دہشت گردوں سے تنگ آکر ترنگے کی بے حرمتی کی اور اسے خاکستر کردیا۔جبکہ ترنگا کی بے حرمتی کرنے والے خالصتان کےحامی ہیں۔جنہوں نے کیلیفورنیا میں اس طرح کی حرکت کو انجام دیا تھا۔
یوزرس کا دعوی ٰ ہے کہ لال قلعے میں کسان اور پولس کے بیچ جھڑپ کے بعد پولس اہلکار رورو کر کہہ رہے ہیں کہ انہیں نوکری نہیں چاہیئے کسان انہیں مارتے پیٹتے ہیں۔جبکہ یہ ویڈیو جھارکھنڈ اسسٹنٹ پولس کاہے۔جہاں انہیں احتجاج کے دوران سرکار کے حکم پر پولس نے پٹائی کی تھی۔
پاکستانی نیوز ایکسپریس نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک تصویر شیئر کیا۔جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شرینگر کی جامع مسجد کے باہر پاکستانی پرچم لہرائے گئے۔جبکہ یہ تصویر لال چوک کی ہے۔جہاں کئی سال پہلے اس طرح کا واقعہ پیش آیا تھا۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044