اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckCrimeFact Check: خاتون کو درخت سے باندھ کر تشدد کی ویڈیو کو...

Fact Check: خاتون کو درخت سے باندھ کر تشدد کی ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ کیا جا رہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

خاتون کو درخت سے باندھ کر تشدد کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ صارف کا دعویٰ ہے کہ یہ منظر بھارت کا ہے، جہاں عالمی یوم خواتین کے موقع پر خاتون کو درخت سے باندھ کر بہیمانہ تشدد کیا گیا ہے۔ صارف نے ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “پڑوسی ملک بھارت جہاں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک خاتوں کو اس کا حق دیا جا رہا۔ تمام کھڑے تماشبین پر ل۔ع۔ن۔ت”۔

خاتون کو درخت سے باندھ مارنے کی یہ ویڈیو 2018 کی ہے۔
Courtesy: X @YasinUsmani_Ofl

Fact

خاتون کو درخت سے لٹکاکر تشدد والی ویڈِیو کے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں وائرل ویڈیو کے حوالے سے 9 اپریل 2018 کو شائع شدہ اے بی پی نیوز کی ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ جسے 20 مارچ 2018 کو اترپردیش کے بلند شہر کے لونگا گاؤ کا بتایا گیا ہے۔ رپورٹ میں خاتون کو درخت سے باندھ کر پیٹنے کی وجہ دیور سے ناجائز تعلقات بتایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ 23 مارچ 2018 کو شائع للن ٹاپ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ 20 مارچ کو پیش آیا تھا، جب خاتون اپنے پڑوسی کے ساتھ 5 مارچ 2018 کو گھر سے باہر چلی گئی تھی۔ جس کے بعد پنچایت کے فیصلے پر درخت سے لٹکاکر خاتون کے شوہر نے اسے مارا پیٹا تھا۔

Courtesy: Lallantop

لہٰذا نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ خاتون کو درخت سے باندھ کر پیٹنے کی یہ ویڈیو تقریباً 6 سال پرانی اور دیور سے ناجائز تعلقات کے بِنا پر خاتون کی پٹائی کی ہے۔ اس کا عالمی یوم خواتین کے موقع پر خاتون پر ہوئے تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Result: Partly False

Sources
Reports published by ABP News and Lallantop on March, April 2018


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular