جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: مجسمے کو توڑتی ہوئی خاتون کی یہ ویڈیو سعودی عرب...

Fact Check: مجسمے کو توڑتی ہوئی خاتون کی یہ ویڈیو سعودی عرب کے سپر مارکیٹ کی نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

واہٹس ایپ پر مجسمے کو توڑتی ہوئی ایک خاتون کی ویڈیو کو سعودی عرب کے سُپر مارکیٹ کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارف کا دعویٰ ہے کہ سعودی عرب کی سُپر مارکیٹ میں مورتیاں فروخت کی جا رہی تھی، تبھی وہاں موجود ایک عرب خاتون نے مجسمے کو توڑ دیا۔

مجسمے کو توڑتی ہوئی خاتون کی یہ ویڈیو بحرین کی ہے۔
Courtesy: Whatsapp Forward

Fact

مجسمے کو توڑتی ہوئی خاتون والی ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 16 اگست 2020 کو وائرل ویڈیو کے کیفریم کے ساتھ شائع شدہ انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق یہ معاملہ بحرین کی ایک سپر مارکیٹ کا ہے۔ جہاں برقعہ پوش خاتون نے گنپتی کی مورتیوں کو توڑا تھا۔

Courtesy: India Today

مزید تحقیقات کے دوران ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق 16 اگست 2020 کو مملکت بحرین کی وزارت داخلہ کے سرکاری ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ ملا۔ جس میں بحرین پولس نے ظفیر شہر میں موجود دکان میں رکھے مجسمے کو توڑنے کے الزام میں 54 سالہ خاتون کے خلاف کاروائی کا ذکر کیا ہے۔ حالانکہ اس ویڈیو کو اگست 2020 میں دبئی کا بتاکر بھی شیئر کیا گیا تھا، جس کا فیکٹ چیک آپ اردو میں یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

Courtesy: X@moi_bahrain

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل ویڈیو سعودی عرب کے سُپر مارکیٹ کی نہیں ہے، بلکہ بحرین کے ظفیر شہر میں موجود ایک دکان کی ہے، جہاں خاتون نے ہندوؤں کے بھگوان گنپی کے مجسمے کی بے حرمتی کی تھی۔

Result: False

Sources
Report published by India Today on 16 Aug 2020
X post by @moi-bahrain on 16 Aug 2020


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular