جمعہ, اپریل 19, 2024
جمعہ, اپریل 19, 2024

ہومFact CheckFact Check: کیا پاک پولس کی جانب سے خواتین پر تشدد کی...

Fact Check: کیا پاک پولس کی جانب سے خواتین پر تشدد کی یہ ویڈیو حالیہ معاشی بحران کی ہے؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ معاشی بحران سے جوجھ رہی پاکستانی خواتین سستا آٹا لینے گئی تو پاک پولس نے انہیں جم کر مارا پیٹا۔

خواتین پر تشدد کی یہ ویڈیو حالیہ پاکستان معاشی بحران کی نہیں ہے
Courtesy: Twitter @RanjhaHafeez

اس ویڈیو کو فیس بک اور ٹویٹر پر حالیہ پاکستان معاشی بحران سے منسوب کرکے متعدد صارفین شیئر کر رہے ہیں۔

Fact

ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کے دوران ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔ پھر ہم نے “پاکستان پولس کا خواتین پر بدترین تشدد” کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 26 جون 2019 کو شیئر شدہ اے ڈی ملک نام کے فیس بک پیج پر ہوبہو ویڈیو ملی۔
جس کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق ملتان کی ایک لڑکی نے پسند کی شادی کی اور عدالت میں بیان دینے گئی تو اس کے لواحقین نے اس پر حملہ کردیا۔ وہاں موجود تھانہ چہلیک سلامت کے ایس ایچ و دیگر پولس اہلکاروں نے بھی خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

Courtesy: FB/ ADMalik

کیا ہے وائرل ویڈیو کی اصل سچائی؟

مزید سرچ کے دوران مذکورہ واقعہ سے متعلق ڈیلی پاکستان اور جنگ نیوز ویب سائٹس پر اپڈیٹ خبر ملیں۔ جس کے مطابق خواتین پر تشدد کرنے والے ایس ایچ او اور تھانہ چہلیک کے خلاف کاروائی کی گئی، جس میں ایس ایچ او کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ اب یہ واضح ہو گیا کہ وائرل ویڈیو پرانی ہے اور اس کا حالیہ پاکستان معاشی بحران سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس ویڈیو کو 2019 میں بھارت سے منسوب کرکے شیئر کیا گیا تھا، جسے نیوز چیکر اردو نے ڈببنک کیا تھا۔ فیکٹ چیک آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

Result: False

Our Sources
Facebook post by ADMalik on 26 jun 2019
Reports published by Daily Jang and Daily Pakistan on 27 Jun 2019


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular