Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
فیس بک پر 1منٹ 6 سیکینڈ کے ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ملیشیاء میں 10 سال بعد حافظ قرآن کی لاش قبر میں محفوظ ملی۔ دراصل سیلاب آنے کی وجہ سے قبر کھل گئی تھی، جب لاش کو باہر نکالا گیا تو مردہ بالکل تازہ تھا۔
سوشل میڈیا پر آئے دن کچھ نا کچھ صارفین شیئر کرتے رہتے ہیں۔ ان دنوں ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں لکھا ہے کہ ملیشیاء مٰیں 10 سال بعد حافظ قرآن کی لاش قبر میں محفوظ ملی ہے۔ یہ بھی دعویٰ ہے کہ سیلاب کی وجہ سے قبر کو جب کھولا گیا تو لاش بالکل تازہ تھی۔ لوگ اس ویڈیو کو خدائی کرشما بتا کر بھی شیئر کر رہے ہیں۔ بتادوں کہ اس ویڈیو کو پچھلے کئی سالوں سے شیئر کیا جا رہا ہے۔
Fact Check/ Verification
حافظ قرآن کی لاش والے وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔ پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں بیٹنگ سمبر نامی ویب سائٹ پر 23 جولائی 2018 کی انڈونیشئن زبان میں ایک رپورٹ ملی۔
ترجمہ کرنے پر پتا چلا کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔ دراصل ویڈیو میں نظر آرہی لاش ایک دہشت گرد کی ہے۔ جس کا نام یاسر بن ثمرین ہے۔
سرچ کے دوران ہمیں انڈو نیشین پولس کے آفیشل فیس بک پیج پر 24 جولائی 2018 کو اپلوڈ شدہ وائرل ویڈیو ملا۔ جس میں دی گئی جانکاری کے مطابق یہ لاش امام سمدرا کی نہیں ہے بلکہ یاسر بن ثمرین کی ہے۔ جو ایک دہشت گرد تھا اور بوگور، مغربی جاوا کے گنونگ سیندور جیل میں قید تھا۔ یاسر کی موت 17 جولائی 2018 ساؤتھ ٹینگرینگ ریجنل جنرل اسپتال میں بیماری کی وجہ سے ہوئی تھی۔
اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ ویڈیو پہلے بھی امام سمدرا کے حوالے سے وائرل ہو چکا ہے اور اب ملیشیا کے حافظ قرآن کی لاش بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے، جوکہ سراسر غلط ہے۔
نیوز بیزر پر یاسر بن ثمرین کے حوالے سے جانکاری دی گئی ہے۔ جس کے مطابق یاسر ایک ملزم تھا، جسے انڈونیشیاء کے گنونگ سیندور جیل میں قید رکھا گیا تھا۔ لیکن اس بیچ اس موت جیل میں ہی ہوگئی، اسی کی یہ لاش ہے، جسے سوشل میڈیا پر مختلف دعوے کے ساتھ وقفے وقفے سے شیئر کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا انڈونیشیاء میں ایک حافظ قرآن کو دفنانے کے بعد اس کی قبر روشنی سے پُر ہوگئی؟
Conclusion
نیوزچیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو ملیشیاء کا نہیں ہے بلکہ انڈونیشیا کا ہے۔ ویڈیو میں نظر آ رہی لاش حافظِ قرآن کی نہیں بلکہ یاسر بن ثمرین کی ہے۔ جسے دہشت گردی کے الزام میں جیل میں قید رکھا گیا تھا۔بتادوں کہ یہ قبر 10 سال پرانی بھی نہیں ہے اور نا ہی سیلاب کی وجہ سے یہ کھلی تھی۔
Result: False
Our Sources
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.