بدھ, اکتوبر 9, 2024
بدھ, اکتوبر 9, 2024

ہومFact Check2018 کے ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر سوشل میڈیا پر کیاجارہاہے...

2018 کے ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر سوشل میڈیا پر کیاجارہاہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر تین سیکینڈ کا ایک ویڈیو خوب گردش کررہا ہے۔جس میں ایک شخص پِزّا پر تھوکتے ہوئے نظر آرہاہے۔ یوزر کا دعوی ہے کہ لندن میں الجیریا کا مسلم تاریکین وطن ہے۔جو کھانے میں تھوک رہا ہے۔ مزید لکھا ہے کہ مسلمانوں کی دوکان جہاں دکھے وہاں بالکل نا جاؤ۔

وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ

اسیش کمار کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

وجے پرتاپ سنگھ کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

کراؤڈ ٹینگل کے اعداد و شمار کے مطابق اس ویڈیو کے تعلق سے 985 یوزرس فیس بک پر تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔

کراؤڈٹینگل کے اسکرین شارٹ

Fact check / Verification

وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کےلئے ہم نے سب سے پہلے انوڈ کی مدد سے کیفریم نکالا اور اسے ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اسکرین پر ویڈیو سے متعلق 2018 کی کئی خبریں ملیں۔

ریورس امیج سرچ کا اسکرین شارٹ
ریورس امیج سرچ کا اسکرین شارٹ

پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں لیڈ بائبل،ڈبلوایکس وائی زیڈ نامی غیرملکی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو سے متعلق جانکاری ملی۔ رپورٹ کے مطابق کَمَریکا پارک فوڈ سرروس کا ایک ملازم کیمرے میں کسٹمر کے پِزّا پر تھوکتا ہوا نظرآیا تھا۔ جس کے بعد اس ملازم کو نوکری سے نکال دیا گیا اور بعد میں پولس نے اسے گرفتار بھی کرلیا تھا۔

لیڈ بائیبل نیوز کا اسکرین شارٹ
لیڈ بائیبل نیوز کا اسکرین شارٹ

پھر ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں دی سن نیوز ویب سائٹ پر شائع24ستمبر 2018 کی ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق میشیگن کے ڈیٹرائٹ شہر میں کمَریکا پارک کا جیلن کرلی نامی ملازم کو پزّا پر تھوکنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ بتادوں کہ ڈیٹرائٹ اسپورٹ سروس کمیریکا پارک بیس بال-بال پارک کو کھانا مہیہ کراتی ہے۔ڈیٹرائٹ اسپورٹ سروس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جیسے ہی انہیں اس معاملے کی جانکار سوشل میڈیا کے ذریعے ملی۔ انہوں نے سارا کھانا پھینکوا دیا۔رپورٹ میں کہیًں بھی ملازم کے مسلمان ہونے کا ثبوت نہیں ملا۔ البتہ نام سے پتا چلتا ہے کہ ملزم شخص عیسائی مذہب کو ماننے والا ہے۔

دی سن نیوز کا اسکرین شارٹ
دی سن نیوز کا اسکرین شارٹ

سرچ کے دوران ہمیں سی بی ایس اسپورٹ پر شائع ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق جب پزّا پر تھوکنے والے شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ پزّا پر کیوں تھوک رہاتھا؟ تو ایک ملازم نے بتایا کہ “وہ آدمی کا پاگل پن تھا اور وہ ایک بُرے دن سے گذر رہا تھا”۔ اس لیے اس نے گھنونے کام کو انجام دیا۔

مذکورہ تحقیقات سے واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو تقریباً ڈھائی سال پرانہ ہے۔ ویڈیو میں پزّا پر تھوک رہا شخص کے مذہب سے متعلق جب ہم نے سرچ کیا تو ہمیں کہیں بھی جیلن کیرلی کے مسلمان ہونے کا ثبوت نہیں ملا اور ناہی اس ویڈیو کا تعلق لند یا الجیریا سے ملا۔ بلکہ سبھی رپورٹس سے پتاچلا کہ پزّا پر تھوکنے والا شخص یونائیٹیڈ اسٹیٹ کے میشیگن کے ڈیٹرائٹ شہر کے ایک ہوٹل میں کام کرتا تھا۔ جس کی عمر 21سال تھی۔ 15نومبر دوہزار اٹھارہ کو ڈیٹرائٹ نیوز پر شائع خبر کے مطابق کیرلی کو اٹھارہ مہینے کے پروبیشن پر بھیجا گیا تھا۔

دی ڈیٹرائٹ نیوز کا اسکرین شارٹ
دی ڈیٹرائٹ نیوز کا اسکرین شارٹ

اس سے پہلے بھی نیوزچیکر کی ٹیم اسی طرح کے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کو ڈیبنک کرچکی ہے۔ جسے آپ یہاں کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو کا الجیریا مسلم تاریکین وطن سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نا ہی یہ ویڈیو لندن کا ہے۔ بلکہ ویڈیو میں نظرآرہا شخص یونائیٹیڈ اسٹیٹ کے میشیگن کے ڈیٹرائٹ شہر کا ہے۔جہاں جیلن کیرلی نامی شخص پزا پر تھوکتا ہوا پکڑا گیا تھا۔

Result- False

Our Sources

lad:https://www.ladbible.com/news/news-viral-clip-shows-restaurant-worker-spitting-on-customers-pizza-20180924

Wxyz:https://www.wxyz.com/news/viral-video-shows-comerica-park-employee-spitting-on-pizza-for-customers

thesun:https://www.thesun.ie/news/3164650/vile-moment-pizza-stand-worker-spits-on-pizza-before-coating-it-in-sauce-and-serving-to-customers-in-detroit/

cbs:https://www.cbssports.com/mlb/news/police-charge-detroit-tigers-stadium-employee-who-spit-on-pizza-in-instagram-video/

Detroit:https://www.detroitnews.com/story/news/local/wayne-county/2018/11/15/comerica-vendor-pizza-spitting-gets-probation/2003099002/

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular