Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈیا پر یتی نرسمہانند سرسوتی کا ایک ویڈیو گردش کر رہا ہے۔ جس میں وہ مسلمانوں کے خلاف ہندوؤں کو بھڑکاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ پولس نے آخر کار گستاخ رسولﷺ نرسمہانند سرسوتی کو گرفتار کرہی لیا۔ اس ویڈیو کو خوب شیئر کریں۔
نرسمہانند سرسوتی اور ان کے حمایتی آئے دن حضورﷺ کی شان میں گستاخانہ بیانات دیتے رہتے ہیں۔ تاکہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوں اور ملک میں فساد کی آگ بھڑک جائے۔ حالانکہ نرسمہانند کے خلاف عاپ لیڈر امانت اللہ خان سمیت ملک کے دیگر ریاستوں میں کیس درج کیا جا چکا ہے۔ لیکن حال کے دنوں میں نرسمہانند کا ایک ویڈیو فیس بک اور واہٹس ایپ پر خوب گردش کر رہا ہے۔
جس میں نرسمہانند یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں کہ ” میں نرسمہانند سرسوتی آج میں شاہ جہاں پور پولس کی گرفت میں ہوں۔ میرے آگے اور پیچھے پولس کی گاڑیاں ہیں۔ یہ لوگ مولانا سعد کو نہیں پکڑ سکتے ہیں اور نہ کسی مسلمان کو پکڑ سکتے ہیں۔ بس یہ طاقت صرف ہم پر (نرسمہانند) دکھاتے ہیں، کیونکہ ہم کمزور ہیں۔ ہندوؤں سمبھل جاؤ ورنہ تمہارے بچوں کو مسلمان کھا جائیں گے” یوزر نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے” آخر کار پولس اس گستاخ رسولﷺ کو اٹھا لے گئی”۔ ہمارے آفیشل واہٹس ایپ نمبر پر بھی کئی یوزرس نے اس ویڈیو کو تحقیقات کے لئے بھیجا ہے۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں آپ دیکھ سکتے ہیں۔
Fact Check/Verification
وائرل ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے نرسمہانند سرسوتی کی گرفتاری سے متعلق کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اوپ انڈیا اور نیوز نیشن پر وائرل ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے کے حوالے سے 28 اپریل 2021 کی خبریں ملیں۔ رپورٹ کے مطابق نرسمہانند نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ “ہمارا جو شاہ جہاں پور سے گرفتاری کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے وہ فرضی ہے۔ نرسمہانند کی کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے”۔
پھر ہم نے نرسمہانند سے متعلق شاہ جہاں پور پولس کا آفیشل ٹویٹر ہینڈل کھنگالا۔ جہاں ہمیں شاہ جہاں پور پولس کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس کے مطابق نرسمہانند کی گرفتاری والا وائرل ویڈیو سراسر غلط ہے۔ شاہ جہاں پور پولس نے اس طرح کی کوئی کاروائی نرسمہانند کےخلاف نہیں کی ہے۔
پھر پم نے نرسمہانند کی گرفتاری کے حوالے سے مزید کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں آج تک، لائیو ہندوستان اور نیوز18 ہندی پر 9 اور 10 اپریل 2021 کی خبریں ملیں۔ سبھی رپورٹ کے مطابق عام آدمی لیڈر امانت اللہ خان نے نرسمہانند کے خلاف دہلی میں شکایت درج کروائی تھی۔ جس کے بعد دہلی پولس نے حرکت میں آکر نرسمہانند کو سمن بھیجا تھا اور جلد سے جلد حاضر ہونے کو کہا تھا۔
مذکورہ تحقیقات سے واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ پھر ہم نے یوٹیوب پر نرسمہانند کے وائرل ویڈیو کو کچھ کیورڈ کی مدد سے سرچ کیا۔ جہاں ہمیں وشیو سناتن سینا نامی یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو ملا۔ جسے 30 جولائی 2020 کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:کیا دی وائر نے امت شاہ کے بیٹے سے مانگی معافی؟
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ نرسمہانند سرسوتی کی گرفتاری والا وائرل ویڈیو کم از کم 8 مہینے پرانا ہے۔ مذکورہ سبھی رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ دہلی پولس نے نرسمہانند کو جلد سے جلد حاضر ہونے کا سمن بھیجا ہے۔ لیکن ان کی گرفتاری اب تک نہیں ہوئی ہے۔
Result: Misleading
Our Source
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.