Authors
Rajneil began his career in Google with Adwords Content Operations, moved to sales and then to Public Policy and Government Affairs. During his tenure at Google, he got a first-person view of content policy, community guidelines, product policy, and other public policy issues. Post his stint at Google, he founded a technology company before establishing Newschecker. He calls himself a product of the internet and mobile era and is determined to combat disinformation online. He looks after the day to day affairs and management of the organisation and does not participate in the editorial decisions of Newschecker.
دعویٰ
جہادی بریڈ کے پیکٹ کا ٹیپ ہٹاکر بریڈ میں تھوک لگا رہا ہے۔
تصدیق
سوشل میڈیا پر ان دنوں مسلمانوں کے حوالے سے خوب پروپیگینڈہ کیا جارہاہے۔ان دنوں مسلمانوں سے جوڑ کر ایک اور ایک منٹ کاویڈیو شیئر کیا جارہاہے۔جس میں ایک شخص گاڑی میں رکھا بریڈ نکال رہا ہے۔دعویٰ کیاجارہا ہے کہ ویڈیو میں نظر آرہا جہادی شخص بریڈ کے پیکٹ میں تھوک رہا ہے۔اس ویڈیو کو ٹویٹر پر آر ایس ایس (ایس آئی ڈی) اور فیس بک پر منوج سنگھ ،وریندرسنگھ بھڈانا سمیت دیگر کئی یوزرس نے شیئر کیا ہے۔
ہماری کھوج
وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھنے سمجھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے وائرل ویڈیو کا انوڈ کی مدد سے کیفریم نکالا۔پھر اسے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں اس حوالے سے انگلش میں خبریں فراہم ہوئیں۔جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔
اسکرین پر ملی جانکاری سے یہ پتا چلا کہ وائرل ویڈیو فلپائن کا ہے۔پھر ہم نے ساری خبروں کو ایک ایک کر توجہ کے ساتھ پڑھا تو پتا چلا کہ ویڈیو میں نظر آرہا شخص بریڈ چوری کررہاتھا۔جس پر لوگوں نے گارڈینا بیکری کو اس کی شکایت کی۔جس کے بعد کمپنی نے صفائی پیش کرتے ہوئے کاروائی کرنے کا دلاسہ دیا۔اب یہاں ایک بات واضح ہوچکی کہ وائرل ویڈیو فلپائن کا ہے اور ویڈیو میں نظر آرہا شخص تھوک نہیں رہا ہے بلکہ بریڈ چوری کررہا ہے۔
اوپر ملی جانکاری سے دل نہیں بھرا تو ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں نیواسٹریٹس ٹائمس پر شائع ایک خبر ملی۔جس کے مطابق وائرل ویڈیو ملیشیا کا نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق ویڈیو میں نظر آرہا شخص فروخت کار ہے۔جو کہ گارڈنیا بیکری میں کام کرتا ہے اور وہ پیکٹ سے بریڈ اپنی ضرورت کے لئے نکال رہاہے۔ناکہ بریڈ کے پیکٹ میں تھوک رہا ہے۔بقیہ نیچے موجود اسکرین شارٹ کو پڑھ کر جانکاری حاصل کی جا سکتی ہے۔
مذکورہ بالا ساری خبروں سے یہ تو واضح ہو چکا کہ وائرل ویڈیو میں جو شخص نظر رہاہے فلپائن کا ہے۔لیکن یہ ویڈیو کب کا ہے یہ واضح نہیں ہوسکا۔پھر ہم نے وائرل ویڈیو کے بارے میں مزید جاننے کے لئے یوٹیوب سرچ کیا۔جہاں ہمیں جی ایم اے نیوز کے آفیشل یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو ملا۔جو بیس ستمبر دوہزار انیس کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔اب ہماری تحقیق میں یہ صاف ہوچکا کہ وائرل ویڈیو کا تبلیغی جماعت اور ہندوستانی مسلمانوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو ستمبر دوہزار انیس کا ہے اور اس ویڈیو کا ہندوستانی مسلمانوں سے کوئی لینادینا نہیں ہے۔یہاں آپ کو بتادوں کہ عوام میں آپسی خلفشارپیدا کرنے کے لئے کچھ شرپسند لوگ طرح طرح کے ویڈیوز اور تصویریں سوشل میڈیا پر شیئر کررہے ہیں تاکہ لوگ گمراہ ہو اور آپس میں لڑ پڑے۔
ٹولس کا استعمال
انوڈ سرچ
ریورس امیج سرچ
گوگل کیورڈ سرچ
یوٹیوب سرچ
فیس بک سرچ
نتائج:جھوٹادعویٰ(پراناویڈیو)
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔
9999499044
Authors
Rajneil began his career in Google with Adwords Content Operations, moved to sales and then to Public Policy and Government Affairs. During his tenure at Google, he got a first-person view of content policy, community guidelines, product policy, and other public policy issues. Post his stint at Google, he founded a technology company before establishing Newschecker. He calls himself a product of the internet and mobile era and is determined to combat disinformation online. He looks after the day to day affairs and management of the organisation and does not participate in the editorial decisions of Newschecker.