Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
دعویٰ
شاہ رخ تو انوراگ مشرا نکلے۔پولس اور میڈیا کا اسلاموفوبک نظریہ دیکھو کیا پروپگینڈہ مچا رکھا ہے۔
https://drive.google.com/open?id=1KjJLALap9uN24A13Qgxhqpvy7H7m6t7z
تصدیق
دہلی تشدد میں اب تک بیس سے زائد افراد کی اموات ہوچی ہے۔جبکہ متعدد افراد زیرعلاج ہیں۔لیکن ان دنوں سوشل میڈیا پر لال ٹی شرٹ پہنے نوجوان کے تعلق سے طرح طرح کی تصویریں وائرل ہورہی ہیں۔جس میں ایک تصویر انوراگ ڈی مشرا کے نام سے وائرل ہورہی ہے۔دعویٰ کیا جارہاہے کہ وائرل تصویر میں جسے شاہ رخ بتایا جارہاہے وہ دراصل انوراگ مشرا ہے۔میڈیا اور پولس غلط خبریں دے رہی ہے۔یہاں بتادوں کہ وائرل تصویر کی تحقیقات کے لئے ہمارے ایک قاری جس کا نام مسعود مدنی ہے۔انہوں نے ہمارے آفیشیل واہٹس ایپ نمبر پر تفصیل جاننے کے لئے بھیجا ہے۔جس کے بعد ہم نے اس پر ریسرچ شروع کیا۔واضح رہے کہ وائرل تصویر سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارم پر مختلف دعوے کے ساتھ خوب شیئر کی جا رہی ہے۔جو درج ذیل ہے۔
Ravish said Terrorist Shahrukh is Brahmin Anurag Mishra
Here’s what Anurag Mishra has to say to people spreading this Fake News. pic.twitter.com/yPFeHvO5YS
— Ankur Singh (@iAnkurSingh) February 27, 2020
<iframe src=”https://www.facebook.com/plugins/post.php?href=https://www.facebook.com/chokidar.h.h/posts/119459749631325&width=500″ width=”500″ height=”399″ style=”border:none;overflow:hidden” scrolling=”no” frameborder=”0″ allowTransparency=”true” allow=”encrypted-media”></iframe>
ہماری کھوج
وائرل تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کے مطابق ہم نے اپنی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے انوراگ ڈی مشرا کا فیس بک پروفال کھنگالا۔جہاں ہمیں انوراگ کے وائرل تصویر کے تعلق سےکئی بیانات ملے۔جس میں انہوں نے صاف طور پر کہا ہے کہ ہمیں بدنام کیا جارہاہے۔جنہوں نے بھی ہماری تصویر کو غلط دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔وہیں ہمیں کھوج کے دوران انوراگ کے پروفائل پر ہیش ٹیگ ایکٹر بالی ووڈ ممبئی لکھاہوا ملا۔پھر ہم نے انوراگ سے فون کال پر بات کیا اور اس بارے میں اس سے جانکاری طلب کی تو انہوں نے کہا کہ جب دہلی میں تشدد ہورہاتھا تو اس وقت میں بنارس میں تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ میرے خلاف سازش کی جارہی ہے۔میں نے سازش کررہے لوگوں کےخلاف ایف آر درج کرواؤنگا۔جس کی کاپی نیوزچیکر کو فراہم کی جائے گی
https://www.facebook.com/100021625260153/videos/600520280678809/?t=0
https://www.facebook.com/100021625260153/videos/600751710655666/?t=0
مندرجہ بالا جانکاری سے واضح ہوگیا کہ وائرل تصویر انوراگ کی تو ہے۔لیکن پولس کے سامنے پستول لئے ہوئے شخص انوراگ نہیں ہے بلکہ کوئی اور ہے۔یہاں میں آپ کو دونوں تصویر کی پہچان کچھ نشاندہی کے ساتھ کرتا ہوں۔جیسے کہ انوراگ اور شاہ رخ کے بھوئیں،پیشانی،چہرے کا بناوٹ،ناک،کان اور آنکھیں مختلف ہیں۔جسے آپ مندرجہ ذیل میں دیکھ اور سمجھ سکتے ہیں۔
ہماری تحقیق میں یہ واضح ہوا کہ دونوں شخص مختلف ہیں۔دونوں کی شکلیں بھلے ایک جیسی ہو۔لیکن نشادہی کے مطابق کافی کچھ الگ پایا گیا ہے۔وہیں ان تصویروں کے بارے میں این ڈی ٹی وی کے پرائیم ٹائم میں روش کمار نے کہا کہ لال ٹی شرٹ میں پستول لئے ہوئے شخص کو شاہ رخ بتایا جارہاہے ۔جبکہ سوشل میڈیا پر انوراگ مشرا کے نام سے شیئر کیا جارہاہے۔وہیں روش نے یہ بھی کہا ہے کہ لال ٹی شرٹ والے شخص کی اب تک گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔بقیہ روش کا یہ رپورٹ چھبیس منٹ تیس سکینڈ کے بعد درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔دوسری جانب اے این آئی کے ایک ٹویٹ کے مطابق لال ٹی شرٹ پہنے ہوئے شخص کا نام شارخ بتایا گیا ہے۔
Delhi Police: The man in a red t-shirt who opened fire at police during violence in North East #Delhi today has been identified as Shahrukh. pic.twitter.com/xeoI7KpBPh
— ANI (@ANI) February 24, 2020
نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ تشدد کے دوران گولی چلانے والے شخص اور سوشل میڈیا پر وائرل تصویر والے دونوں مختلف ہیں۔روش کی رپورٹ کے مطابق لال ٹی شرٹ والے شخص کی اب تک گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔وہیں انوراگ نے فیس بک پر اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ٹولس کا استعمال
گوگل ریورس امیج سرچ
یوٹیوب سرچ
گوگل کیورڈ سرچ
فوٹوشاپ
نتائج:گمراہ کن
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.