جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkکیا اسرو نے سائنسدان خوشبو مرزا کو ڈائریکٹر کے عہدے پر کیا...

کیا اسرو نے سائنسدان خوشبو مرزا کو ڈائریکٹر کے عہدے پر کیا فائز؟ وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 35 برس کی سائنسدان خوشبو مرزا کو اسرو کی ڈائریکٹر کے طور پر پرموٹ کیا گیا ہے۔ خوشبو نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گریجویشن کیا تھا۔ اسرو میں یہ رینک حاصل کرنے والی وہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے بعد دوسری مسلم سائنسدان ہیں۔

خوشبو مرزا کے اسرو میں ڈائریکٹر بنانے کے سلسلے میں وائرل پوسٹ
Courtesy:FB/MIZaahir

خوشبو مرزا کی تصویر کے ساتھ فیس بک اور ٹویٹر پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہیں اسرو کے ڈائریکٹر کے طور پر پرموٹ کر دیا گیا ہے۔ یوزرس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ خوشبو نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گریجویشن کیا ہے۔ اسرو میں یہ مقام حاصل کرنے والی اے پی جی عبدالکلام کے بعد وہ دوسری مسلم سائنسدان ہیں۔ اس دعوے کو مختلف زبانوں میں سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے۔ بتادوں کہ وہ چندریان اور چندریان 2 کی ٹیم کے ساتھ کام کر چکی ہیں اور اپریل 2015 میں انہیں اسرو ٹیم ایکسیلینس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ درج ذیل میں وائرل پوسٹس دیکھی جا سکتی ہیں۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

  کراؤڈ ٹینگل پر ہم نے جب خوشبو مرزا کو اسرو میں ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز کرنے کے حوالے سے کیورڈ سرچ کیا تو پتا چلا کہ پچھلے 7 دنوں میں 537 فیس بک یوزرس اس موضوع پر تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں موجود ہے۔

Fact Check / Verification

سوشل میڈیا پر خوشبو مرزا کے حوالے سے کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے ٹویٹر ایڈوانس سرچ کی مدد سے کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 4 جون 2021 کو شیئر شدہ ضیاء حق نامی یوزر کا ایک پوسٹ ملا۔ جس کے مطابق خوشبو مرزا کو اسرو میں پرموٹ کیا گیا ہے۔ لیکن ڈائریکٹر کے طور پر نہیں بلکہ انہیں خاتون اسپیس سائنسدان کے عہدے پر فائز کیا گیا ہے۔

ٹویٹر پروفائل پر دی گئی جانکاری کے مطابق ضیاء حق ہندوستان ٹائمس کے ایسوسی ایٹ ایڈیٹر ہیں، ضیاء ہندوستان ٹائمس ٹویٹر اور لائیو منٹ کے لئے اسٹوری لکھتے ہیں۔ اسلئے ان کے اس ٹویٹ پر اعتماد کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ہم نے اس پر اکتفا کرنا مناسب نہیں سمجھا اور اپنی تحقیقات جاری رکھی۔

پھر ہم نےخوشبو مرزا کے حوالے سے مزید کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 29 جون 2020 کی الحقیقہ نامی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق خوشبو مرزا کو انڈین اسپیس آرگنائزیشن میں ڈائریکٹر رینک، سائنسدان- ایف کے عہدے پر فائز کیا گیا تھا۔ خوشبو ضلع امروہہ سے تعلق رکھتی ہیں۔

مذکورہ رپورٹ سے واضح ہوچکا کہ خوشبو مرزا اسرو کی ڈائریکٹر منتخب نہیں کی گئی ہیں۔ پھر ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ “کیا بھارت کے معروف سائنسدان اے پی جے عبدالکلام اسرو کے پہلے مسلم ڈائریکٹر تھے اور ان کے بعد دوسری مسلم ڈائریکٹر خوشبو منتخب کی گئیں ہیں؟ اس بات میں کتنی سچائی ہے؟ اس سے متعلق کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں ٹائمس آف انڈیا اور ڈی قیو انڈیا نامی ویب سائٹ پر شائع رپورٹس ملیں۔

جس کے مطابق اے پی جے عبدالکلام اسرو کے ڈائریکٹر نہیں تھے۔ بلکہ ایچ رینک کے سائنسدان تھے۔ اے پی جے عبدالکلام اسرو کے مختلف عہدوں پر اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ 1980 کے دہائی میں پہلے دیسی سیٹلائٹ لانچ وہیکل کے ڈیولپمنٹ میں وہ پروجیکٹ ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سائنسدان سارہ العمری کی تصویر کو بھارتیہ نزاد صالحہ جبین کا بتاکر سوشل میڈیا پر کیاجارہا شیئر

اس حوالے سے ہم نے خوشبو سے فون پر رابطہ کرنے کی بھی کوشش کی۔ لیکن ان کا نمبر بند تھا۔ کیورڈ سرچ کے دوران ہمیں قونٹ کی رپورٹ ملی۔ جس میں قونٹ نے خوشبو سے ہوئی بات چیت کا ذکر کیا ہے۔ قونٹ میں لکھا ہے کہ خوشبو کے حوالے سے جو بھی باتیں وائرل ہورہی ہیں، ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ حالانکہ پچھلے سال بھی خوشبو کے حوالے سے یہی دعویٰ وائرل ہوا تھا، جسے نیوزچیکر انگلش کی ٹیم پچھلے سال ہی ڈیبنک کر چکی ہے۔ جس میں اسے گمراہ کن ثابت کیا گیا تھا۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں ثابت ہوتا ہے کہ خوشبو مرزا کو اسرو کے ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز نہیں کیا گیا ہے۔ بلکہ انہیں ڈائریکٹر رینک کے ایف پوسٹ پر پرموٹ کیا گیا تھا۔ یہ دعویٰ بھی غلط ہے کہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام اسرو کے پہلے مسلم ڈائریکٹر تھے۔ بقیہ یہ سچ ہے کہ خوشبو نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گریجویشن کیا ہے اور وہ اترپردیش کے ضلع امروہہ سے تعلق رکھتی ہیں۔

Result: Misleading

Our Source

Tweet

Al Haqeeqa

TOI

DQIndia

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular