جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkحیدرآباد میں برقعہ پوش خاتون کے ساتھ ہوئے حادثے میں نہیں ہے...

حیدرآباد میں برقعہ پوش خاتون کے ساتھ ہوئے حادثے میں نہیں ہے کوئی مذہبی رنگ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب گردش کر رہی ہے۔ جس میں ایک کار کو برقعہ پوش خاتون کو ٹکر مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو سے متعلق صارف کا دعویٰ ہے کہ “حیدرآباد میں مسلمان ہونے کی وجہ سے برقعہ پوش خاتون کو کار سے ٹکر ماری گئی”۔

حیدرآباد میں برقعہ پوش خاتون کے ساتھ ہوئے ہادثے میں نہیں ہے کوئی مذہبی رنگ
Courtesy:Twitter @SajidAb97629437

اس ویڈیو کو فیس بک صارف نے بھی مذہبی رنگ دے کر شیئر کیا ہے۔

Courtesy:FB/AwaazDotcom

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

برقعہ پوش خاتون کو کار سے ٹکر مارنے والی وائرل ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں زی نیوز اور ہندوستان ٹائمس پر شائع 8 جولائی 2022 کی وائرل ویڈیو سے متعلق خبریں ملیں۔ رپورٹس کے مطابق حیدرآباد کے راجیندر نگر علاقے میں 19 سالہ سمیہ بیگم نامی خاتون کو تیز رفتار کار نے ٹکر مار دی تھی۔ جس کے بعد اسے اسپتال میں داخل کیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ علاج کے بعد سمیہ کی حالت بہتر ہو گئی ہے۔ وہیں پولس اس معاملے میں کیس درج کر جانچ میں لگ گئی ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں دی ٹائم آف انڈیا پر شائع 8 جولائی کی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق “یہ حادثہ 6 جولائی دوپہر 1 بج کر 12 منٹ پر پیش آیا تھا اور پولس تفتیش میں سمیہ کو ٹکر مارنے والے لڑکے کی عمر 17 سال بتائی گئی ہے۔ رپورٹ میں عطاپور آوٹ پوسٹ انسپیکٹر کرانتی کمار کے حوالے سے لکھا ہے کہ لڑکے کے اہل خانہ نے اپنے فون بند کر لئے ہیں اور گھر چھوڑ دیا ہے۔ کار ملزم کے والد کی ہے۔ انہوں یہ بھی بتایا کہ ہمیں معلوم چلا ہے کہ اس نے حال ہی میں کار چلانی سیکھی ہے اور چونکہ وہ نابالغ تھا اس لئے اس کے پاس لائیسینس نہیں تھا”۔

Courtesy:TimesofIndia

مزید معلومات کے لئے ہم نے راجیندر نگر پولس اسٹیشن کے انسپیکٹر بی ناگیندر بابو سے بھی رابطہ کیا۔ انہوں ہمیں بتایا کہ “یہ محض ایک حادثہ تھا اور اس میں کوئی مذہبی رنگ نہیں ہے۔ ملزم و متاثرہ لڑکی دونوں ہی کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ہے”۔

یہ بھی پڑھیں: دشہرے کی ریلی پر سکھوں نے نہیں چڑھائی گاڑی: گمراہ کن دعوے کے ساتھ ویڈیو وائرل

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ حیدرآباد میں برقعہ پوش خاتون کے ساتھ ہوئے حادثے میں کوئی مذہبی رنگ نہیں ہے۔ ملزم و متاثرہ لڑکی دونوں ہی کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ہے۔

Result: Partly False

Our Sources

Media Report Published by Zee News on 08 july 2022
Media Report Published by Hindustan Times on 08 july 2022
Media Report Published by Times of India on 08 july 2022
Newschecker Talk with Rajendranagar Police Inspector B Nagendra Babu

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular