جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkمصری ملزم کے منہدم محل کی تصویر کو من گھڑنت کہانی کے...

مصری ملزم کے منہدم محل کی تصویر کو من گھڑنت کہانی کے ساتھ کیا جا رہا شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل نٹورکنگ سائٹس پر ایک منہدم محل کی تصویر وائرل ہورہی ہے۔ تصویر سے متعلق ایک فیس بُک صارف کا دعویٰ ہے کہ الجزائر میں موجود اس گھر کے مالک نے اپنی اولادوں کو بتایا کہ اس گھر کی بنیاد میں خزانہ دفن ہے۔ اس کی موت کے بعد اس گھر کو گرا دیا گیا اور اس میں سے ایک صندوق ملا، جس میں محض ایک کاغذ تھا، جس پر لکھا تھا اگر مرد ہو تو اسے دوبارہ تعمیر کرو۔

مصری ملزم کے منہدم محل کی تصویر کو من گھرنت کہانی کے ساتھ کیا جا رہا شیئر
Courtesy:Facebook/Amir Shah Shah

منہدم کیے جانے کے دوران اس محل کی تصویر کو فیس بک، ٹویٹر اور شیئر چیٹ پر اسی دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے “یہ گھر الجزائر میں موجود ہے اس گھر کے مالک نے اپنی موت سے پہلے اپنی اولاد کو جمع کیا اور کہا کہ جب میں فوت ہو جاؤں تو اس گھر کو گرا دینا کیوں کہ اس گھر کی بنیادوں میں ایک خزانہ دفن ہے کچھ دنوں بعد وہ شخص فوت ہوگیا اور اس کی اولاد جمع ہو کر اس خزانے کی تلاش کے لیے اپنے والد کی وصیت پر عمل کرنے کے لیے مشورہ کرنے لگی اور آخر کار اتفاق ہوا کہ گھر کو گرا دیا جائے گھر کو گرانے کے لیے مشینری منگوائی گئی اور گھر کو گرا دیا گیا۔ ایک صندوق اس گھر کی بنیادوں سے ملا سب خوش تھے کہ خزانہ مل گیا ہے۔ جب صندوق کو کھولا گیا تو اس میں سے ایک کاغذ کا ٹکڑا ملا اس پر لکھا تھا کہ تم سب اگر مرد ہو تو اس گھر کو دوبارہ تعمیر کر کے دکھاؤ”۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔

فیس بک پر مذکورہ دعوے کے ساتھ تصویر کو کتنے صارفین نے شیئر کیا ہے؟ یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر “یہ گھر الجزائر میں موجود ہے” کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے 7 دنوں میں 347 پوسٹ شیئر کئے گئے ہیں اور 50,308 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ جبکہ ٹویٹر پر بھی اس تصویر کو مذکورہ کہانی کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔

Screen shot of crowdtangle

Fact Check/Verification

منہدم محل کی تصویر کو سب سے پہلے ہم نے ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں النہار مصر نامی عربی نیوز ویب سائٹ پر شائع 20 مئی 2017 کی ایک رپورٹ ملی۔ ترجمہ کرنے پر پتا چلا کہ وائرل تصویر میں جو مکان مہندم کیا جارہا ہے، وہ ایک منشیات فروش کا تھا۔ جسے غیر قانونی طور پر 800 میٹر رقبے میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جس شخص کا یہ مکان تھا وہ ایک جیل سے فرار ملزم تھا۔

Courtesy:alnaharegypt.com

سرچ کے دوران ہمیں مصری نیوز ویب سائٹ شرقیہ ٹوڈے پر بھی منہدم محل کی تصویر سے متعلق 2017 کو شائع شدہ رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں محل کے مالک کا نام ابو مريشد بتایا گیا ہے، مريشد ایک مصر کا مشہور منشیات ڈیلر تھا ، 6 سالوں سے فرار ملزم مريشد کو مصر کے جاسوس نے گرفتار کرلیا تھا۔ جس کے پاس سے اسلحہ بھی برآمد ہوا تھا۔ بتادوں کہ شرقیہ ٹوڈے کی اس رپورٹ میں ملزم اور گھر دونوں کی تصاویر شائع کی گئی ہیں۔

مذکورہ معلومات کی تصدیق کرنے کے لئے نیوز چیکر کی ٹیم نے گوگل پر کچھ عربی کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران مصری اخبار الیوم السابع اور مبتدا ڈاٹ کام پر شائع 20 مئی 2017 کی رپورٹس ملیں۔ جس میں بھی محل کی تصویر کو مصر کے منشیات فروش ملزم کا بتایا گیا ہے، جسے انتظامیہ نے زرعی نقصانات کے باعث منہدم کر دیا تھا۔ گھر کا مالک مصر کے بلبیس شہر کے بساتین الاسماعیلۃ کا رہنے والا ہے۔ یہاں آپ کو بتادوں کہ کسی بھی رپورٹ میں ہمیں وائرل تصویر میں نظر آرہے گھر کا تعلق الجزائر سے ہونے کا یا تصویر کے ساتھ کیے گئے دعوے کا ذکر نہیں ملا۔

Courtesy:youm7.com

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ واضح ہوا کہ مصری ملزم مريشد کے منہدم محل کی تصویر کو من گھڑنت کہانی کے ساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔

Result: False

Our Sources
Media Report Published by alnaharegypt.com on 20 may 2017

Media Report Published by sharkiatoday.com on 08 July 2017
Media Report Published by youm7.com on 20 may 2017
Media Report Published by mobtada.com on 20 may 2017

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular