جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkخون میں ڈوبی اس قلم کی حقیقت کیا ہے؟ جانئے رپورٹ میں

خون میں ڈوبی اس قلم کی حقیقت کیا ہے؟ جانئے رپورٹ میں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

خون میں ڈوبی قلم کی ایک تصویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کرکے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ قلم حال ہی میں کابل افغانستان میں ہونے والے دھماکے کے دوران خون میں ڈوب گئی۔ ایک ٹویٹر صارف کا دعویٰ ہے کہ یہ خون میں ڈوبی قلم کی تصویر کابل کے ایک تعلیمی ادارے میں ہونے والے حالیہ دھماکے کی ہے۔ اس کے علاوہ متعدد صارفین اس تصویر کو الگ الگ کیپشن اور دیگر تصویروں کے ساتھ بھی شیئر کررہے ہیں۔

خون میں ڈوبی قلم کی یہ تصوی حالیہ کابل دھماکے کی نہیں ہے
Courtesy: Twitter @tonyar0324
اس تصویر کو بلیک اینڈ وائٹ اس لئے کیا گیا ہے کیونکہ اس میں خون سے ڈوبی ہوئی قلم اور زمیں نظر آرہی ہے۔
Courtesy: Twitter @Farmana01806284
اس تصویر کو بلیک اینڈ وائٹ اس لئے کیا گیا ہے کیونکہ اس میں خون سے ڈوبی ہوئی قلم اور زمیں نظر آرہی ہے۔
Courtesy: FB/ahsan.ghamzada.3
اس تصویر کو بلیک اینڈ وائٹ اس لئے کیا گیا ہے کیونکہ اس میں خون سے ڈوبی ہوئی قلم اور زمیں نظر آرہی ہے۔

Fact Check/Verification

نیوز چیکر نے خون میں ڈوبی قلم کی تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران کریمہ بلوچ نامی ٹویٹر ہینڈل پر شیئر شدہ 18 اگست 2020 کی ایک پوسٹ ملی۔ جس میں اسی تصویر کے ساتھ دیگر تصاویر بھی تھیں۔ پوسٹ میں دی گئی معلومات کے مطابق یہ تصویر بلوچستان کے رہنے والے حیات نامی ایک طالب علم کی ہے۔ جو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا۔

Courtesy: Twitter @Farmana01806284
اس تصویر کو بلیک اینڈ وائٹ اس لئے کیا گیا ہے کیونکہ اس میں خون سے ڈوبی ہوئی قلم اور زمیں نظر آرہی ہے۔

مذکورہ پوسٹ سے پتہ چلا کہ خون میں ڈوبی قلم کی تصویر پرانی ہے۔ پھر ہم نے تصویر کے ساتھ، ‘حیات کا پاکستانی فوج کے ہاتھوں قتل’ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں دی بلوچستان پوسٹ اور ڈیلی سنگر نامی اردو نیوز ویب سائٹ پر اسی تصویر کے ساتھ شائع 18 اگست 2020 کے مضمون ملے۔ جس میں اس تصویر کو کیچ، مکران کے مرکزی شہر تربت سے تعلق رکھنے والے حیات بلوچ کے خون میں ڈوبی قلم کا بتایا گیا ہے۔

Courtesy: The Balochistan post/
اس تصویر کو بلیک اینڈ وائٹ اس لئے کیا گیا ہے کیونکہ اس میں خون سے ڈوبی ہوئی قلم اور زمیں نظر آرہی ہے۔

اس کے علاوہ ہمیں یہی تصویر نیوز انٹر وینشن نامی ویب سائٹ پر بھی ملی۔ اس میں بھی اس تصویر کو بلوچستان کے رہنے والے حیات بلوچ کے خون میں ڈوبی قلم کا بتایا گیا ہے۔ جو پاکستانی فوج کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔ مذکورہ رپورٹس اور ٹویٹ سے واضح ہوا کہ تصویر انٹرنیٹ پر 2020 سے موجود ہے، جبکہ کابل کے تعلیمی ادارے میں دھماکہ 30 ستمبر 2022 کو ہوا تھا۔ جس میں 19 طلبہ کی موت ہوگئی تھی، اور 30 سے زائد زخمی ہوئے۔

Courtesy:newsintervention.com
اس تصویر کو بلیک اینڈ وائٹ اس لئے کیا گیا ہے کیونکہ اس میں خون سے ڈوبی ہوئی قلم اور زمیں نظر آرہی ہے۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضع ہوا کہ خون میں ڈوبی قلم کی اس وائرل تصویر کا تعلق حالیہ کابل دھماکے سے نہیں ہے، بلکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے حیات نامی ایک طالب علم کی ہے، جو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا اور یہ تصویر انٹر نیٹ پر 2020 سے موجود ہے۔

Result: False

Our Sources

Tweet by @KarimaBloch on 18 Aug 2020
Media Repot published by The Balochistan post on 18 Aug 2020
Media Repot published by dailysangar on 18 Aug 2020
Media Repot published by newsintervention.com on 14 Aug 2020

کسی بھی مشکوک خبر کی تحقیقات، تصحیح یا دیگر تجاویز کے لیے ہمیں واٹس ایپ کریں: 9999499044 یا ای میل: checkthis@newschecker.in

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular