Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
Claim
فیس بک اور ٹویٹر پر ایک پریس کانفرنس کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ دعویٰ ہے کہ ویڈیو میں نظر آرہے لوگ ڈبلیو ایچ او کی ٹیم سے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ کرونا وائرس ایک موسمی وائرس ہے۔ ایک فیس بک صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “بریکنگ نیوز: ڈبلیو ایچ او نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے مکمل یو ٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا موسمی وائرس ہے، یہ کھانسی، نزلہ اور گلے کی خرابی ہے جو موسم کی تبدیلی کے دوران ہوتی ہے، گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نہ تو کورونا کے مریض کو الگ تھلگ کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی عوام کو سماجی دوری کی ضرورت ہے۔ یہ بھی ایک مریض سے دوسرے میں منتقل نہیں ہوتا ہے”۔
Fact
سرچ کے دوران ہمیں معلوم ہوا کہ اس ویڈیو کو 2020 سے مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ پھر ہم نے گوگل پر “ڈبلیو ایچ او سیزنل وائرس” کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ایسی کوئی رپورٹ نہیں ملی، جس میں کرونا وائرس کو موسمی وائرس کہا گیا ہو۔ البتہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے تازہ پریس ریلیز ایک دسمبر 2022 کو شائع کیا گیا تھا۔ جس میں کووڈ-19 کو اب بھی مہلک بیماری بتایا گیا ہے۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں ورلڈ ڈاکٹرس ایلینس نامی ویب سائٹ کو کھنگالا۔ جہاں ہمیں وائرل ویڈیو میں نظر آرہی خاتون کے سلسلے میں جانکاری ملی۔ معلوم ہوا کہ وائرل پریس کانفرنس میں نظر آرہی خاتون ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) کی رکن نہیں ہے۔ اب یہاں واضح ہوگیا کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔
بتادوں کہ مذکورہ وائرل ویڈیو کو نیوز چیکر اردو نے 2020 میں فیکٹ چیک تھا۔ وہیں نیوز چیکر کی انگلش ٹیم نے بھی فیکٹ چیک کیا ہے۔ جسے آپ یہاں اور یہاں پڑھ سکتے ہیں۔
اس طرح معلوم ہوا کہ ڈبلیو ایچ او نے کرونا وائرس کو ایک موسمی وائرس نہیں بتایا ہے، جن ڈاکٹروں کی جانب سے موسمی وائرل ہونے کا دعویِ کیا گیا تھا وہ بھی جھوٹا ثابت ہوا۔
Result: False
Sources
World Doctors Alliance website
AP report, October 23, 2020
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.