جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: بھارت میں باپردہ مسلمان لڑکی پر ہندو لڑکے کے پیشاب...

Fact Check: بھارت میں باپردہ مسلمان لڑکی پر ہندو لڑکے کے پیشاب کرنے والی وائرل ویڈیو کی کیا ہے سچائی؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
 بھگوا لو ٹریپ کا نتیجہ، بھارت میں باپردہ مسلمان لڑکی پر ہندو لڑکے نے پیشاب کیا۔
Fact
ویڈِیو پرانی اور افریقی ملک الجزائر کی ہے۔ لڑکی اور لڑکا دونوں ایک ہی قوم سے ہیں۔

فیس بک، ٹویٹر اور یوٹیوب پر ایک ویڈیو خوب گردش کر رہی ہے(یہ ویڈیو آپ کو ذہنی طور پر پریشان کر سکتا ہے)۔ جس میں ایک حجاب پوش لڑکی کے چہرے پر ایک شخص پیشاب کرتا ہوا نظر آرہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ویڈیو بھارت کی ہے۔ جہاں باپردہ مسلمان لڑکی کے چہرے پر ہندو لڑکے نے پیشاب کیا ہے۔ یہ سب بھگوا لو ٹریپ کا نتیجہ ہے، جس کے جال میں پھنسا کر مسلم لڑکیوں کی عزت و آبرو کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔

 باپردہ مسلمان لڑکی پر ہندو لڑکے کے پیشاب کرنے والی وائرل ویڈیو بھارت کی نہیں ہے۔
Courtesy: Twitter @MeheruddinAli

گزشتہ کئی سالوں سے بھارت میں ہیش ٹیگ ‘لو جہاد’ اور ‘بھگوا لو ٹریپ’ کافی سرخیوں میں ہے۔ ان موضوعات سے متعلق کئی ویڈیوز اور تصاویر وقتاً فوقتاً سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے رہتے ہیں۔ اسی کڑی میں ان دنوں ایک ویڈیو سوشل میڈیا صارفین خوب شیئر کر رہے ہیں۔ جس میں ایک لڑکا حجاب پوش لڑکی کے چہرے پر پیشاب کرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بھارت میں ہندو لڑکے مسلمان لڑکیوں کو اپنے پیار کے جال میں پھنسا کر انہیں مرتد ہونے پر مجبور کرتے ہیں اور جو لڑکیاں اسلام نہیں چھوڑتی اس کے ساتھ بدسلوکی اور چہرے پر پیشاب تک کر دیتے ہیں۔

ویڈیو کے کیپشن میں ایک فیس بک صارف نے لکھا ہے کہ “‏انڈیا میں افسوسناک واقعہ، مسلمان بیٹی کے منہ پے یہ پیشاب کرنے والے نے ایک بیٹی کے منہ پر پیشاب نہیں کیا بلکہ یہ ایک عرب 70 کروڑ مسلمانوں کے منہ پر کیا ہے۔ یہ افسوس ناک واقعہ غیرت مند مسلمانوں کے سامنے ہوا تھا تو انڈیا سے اس ٹائم جنگ چھڑی ہوئی ہوتی پر مردار مسلمان منافق جو ٹھہرے”۔

Courtesy: FB/gohar.shah.503

وائرل ویڈیو دیکھنے سے پہلے خیال رہے کہ آپ کو یہ ویڈیو ذاتی طور پر پریشان کر سکتا ہے۔ آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

Fact Check / Verification

بھارت میں باپردہ مسلمان لڑکی پر ہندو لڑکے کے پیشاب کرنے کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں من الجزائر نام کے فیس بک پیج پر 7 ستمبر 2018 کو شیئر شدہ اسی خاتون کی تصویر ملی، جسے ان دنوں سوشل میڈیا پر بھارت کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ فیس بک پوسٹ میں اس تصویر کو سطیف شہر کا بتایا گیا ہے، جہاں ایک لڑکے نے لڑکی پر پیشاب کیا تھا، جس پر پولس کی جانب سے کاروائی کی بات کہی گئی ہے۔

Courtesy: FB/FromAlgeria2017

پھر ہم نے گوگل کروم پر “سطیف” کیورڈ سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ سطیف الجزائر کے ایک شہر کا نام ہے۔ تب ہم نے “الفتاة تبول سطیف الجزائر” کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق ستمبر 2018 کو عربی زبان میں شائع شدہ الجزائر نامی ویب سائٹ پر رپورٹس ملیں۔ جس کے مطابق یہ ویڈیو سطیف کے بومرشی علاقے کی ہے، جہاں لڑکے نے نابالغ یتیم لڑکی کے چہرے پر پیشاب کیا تھا، جس کا ویڈیو وائرل ہو گیا، لڑکی کے دادا کی شکایت پر پولس نے لڑکی کے چہرے پر پیشاب کرنے والے مجرم لڑکے کو گرفتار کرلیا۔ رپورٹ میں مجرم لڑکے کی تصویر بھی شائع کی گئی ہے۔

Courtesy:aljazair1

مزید سرچ کے دوران ہمیں الجزائر کی نیوز ویب سائٹ النھار آن لائن پر وائرل ویڈیو سے متلق تفصیلی رپورٹ ملی۔ جس میں مجرم لڑکے کا نام اسلام ربیع اور عمر21 سال بتائی گئی ہے۔ مجرم لڑکے کے والدین کا طلاق ہو چکا ہے، وہ اپنے مامو کے گھر سطیف کے بومرشی میں رہتا تھا۔ متاثرہ لڑکی الجزائر کے لاپائند علاقے کی ہے۔

Courtesy: ennaharonline.com

یہ بھی پڑھیں: کیا امریکی مسجد میں نمازِ عید میں ہندو خاتون نے ڈالی خلل؟

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ بھگوا لو ٹریپ کے نتیجے میں بھارت کی باپردہ مسلمان لڑکی پر ہندو لڑکے کے پیشاب کرنے والے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کا تعلق بھارت سے نہیں ہے بلکہ لڑکا اور لڑکی دونوں کا تعلق الجزائر کے سطیف سے ہے اور دونوں ایک ہی قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔

Result: False

Our Sources
Facebook post by FromAlgeria2017 on 07 Sept 2018
Reports Published by aljazair1.dz and ennaharonline.com on Sept 2018


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular