Authors
Claim
یہ ویڈیو سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان پر قاتلانہ حملے کی ہے۔
Fact
وائرل ویڈیو کار حادثے کی ہے اور سعودی عرب کے کراؤن پرنس محمد بن سلمان پر قاتلانہ حملے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
فیس بک، ایکس اور یوٹیوب پر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں سڑک پر آگ میں لپٹی گاڑیاں نظر آرہی ہیں، سڑک پر ارد گرد پولس کی گاڑیوں کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان پر قاتلانہ حملے کی ہے۔
صارف نے ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “ہنگامی الرٹ: سعودی کنگ محمد بن سلمان پر قاتلانہ حملہ۔ حملے میں کنگ سلمان محفوظ رہے مگر گارڈز کی شہادت کی اطلاعات آ رہی ہیں”۔
وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Fact Check/Verification
ہم نے سب سے پہلے گوگل پر “سعودی عرب محمد بن سلمان آن اٹیک” کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اوپن سورس انٹیلی جنس میں مہارت رکھنے والی تنظیم کے آفیشل ایکس ہینڈل ‘اوسینٹ ڈیفینڈر’ پر 7 مئی 2024 کا ایک پوسٹ فراہم ہوا۔ جس میں ریاض کے رہائیشیوں اور سعودی رائل گارڈ سے وابستہ ایک شخص سے تصدیق کے بعد واضح کیا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر حالیہ دنوں میں ہوئے قاتلانہ حملے کی خبر پوری طور سے غیر مصدقہ ہے۔
مزید لکھا ہے کہ محمد بن سلمان پر حملے کے حوالے سے کی جانے والی ابتدائی پوسٹس جنوبی غزہ میں اسرائیلی زمینی کاروائی شروع ہونے کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کے میڈیا سورسز کو نشانہ بنانے کے لئے کی گئی تھیں۔
محمد بن سلمان پر ہوئے قاتلانہ حملے کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں بی بی سی کے صحافی ‘شایان سردارزادہ’ کا 7 مئی کو شیئر شدہ ایک پوسٹ ملا، جس میں وائرل ویڈیو سے متعلق متعدد پوسٹ کے اسکرین شارٹ شیئر کئے گئے ہیں۔ جس میں بھی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر قاتلانہ حملے کو فرضی بتایا گیا ہے اور اس ویڈیو کو ایک حادثے کا بتایا گیا ہے۔
عمارت پر لگے بورڈ پر لکھے الفاظ الخنیزان اور وائرل ویڈیو کے نیچے لکھے ریاض ‘کے ایس اے’ کو جیو لوکیشن کی مدد سے گوگل میپس پر تلاشا۔ جہاں ہمیں معلوم ہوا کہ یہ مکان المنسیہ ریاض روڈ پر موجود الخنیزان ایئر کنڈیشننگ اینڈ الیکٹریکل اپلائنس کمپنی کا شو روم ہے۔ میپس پر دکان کی چند تصاویر بھی ملیں، جو وائرل ویڈیو میں نظر آرہی عمارت پر لگے بورڈ سے ہوبہو مل رہی تھی۔ جس سے واضح ہوگیا کہ ویڈیو سعودی عرب کے ریاض کی ہی ہے۔
البتہ یہ ویڈیو کس حادثے کی ہے، اس بارے میں گوگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں سعودی شہری دفاع کے ایکس ہینڈل پر شیئر شدہ وائرل ویڈیو سے ملتے جلتے تصویر کے ساتھ ایک پوسٹ ملا۔ جس میں اس تصویر کو ریاض میں ٹریفک حادثے کا بتایا گیا ہے۔ جہاں دو گاڑیوں میں آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے آگ لگ گئی تھی، اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ اس کے علاوہ کئی غیر ملکی صحافیوں نے بھی اس ویڈیو کو ریاض میں ہونے والے سڑک حادثے کا بتایا اور محمد بن سلمان پر قاتلانہ حملے کو جھوٹا قرار دیا ہے۔
ان سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے وائرل ویڈیو، سعودی شہری دفاع کی جانب سے شیئر شدہ اور گوگل میپس پر ملی تصاویر کا موازنہ کیا۔ جس سے واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو سڑک حادثے کی ہے۔
اس کے علاوہ ہمیں آج یعنی 10 مئی کو شائع دی جاپان ٹائمس کی ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ جس کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان رواں ماہ کی 20 تاریخ کو جاپان دورے پر جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا خانہ کعبہ میں نابینا فرد کی بینائی لوٹنے کی ہے یہ وائرل ویڈیو؟ یہاں پڑھیں پوری حقیقت
Conclusion
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ جس ویڈیو کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر قاتلانہ حملے سے منسوب کرکے شیئر کیا جا رہا ہے وہ پرانی اور ریاض میں ہوئے کار حادثے کی ہے۔ محمد بن سلمان پر قاتلانہ حملے کی خبر بھی غیر مصدقہ ہے۔
Result: False
Sources
X post by @SaudiDCD on 16 March 2024
X post by BBC Journalist @Shayan86 on 07 May 2024
X Post by @InnVestigations and @Arif_AT8 on 07 May 2024
Geo location search
Self Analysis by Newschecker
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔