منگل, اکتوبر 15, 2024
منگل, اکتوبر 15, 2024

ہومFact Checkدہلی آتشزدگی سے کب عبرت لے گی سرکار،کیا یوں ہی جھلس کر...

دہلی آتشزدگی سے کب عبرت لے گی سرکار،کیا یوں ہی جھلس کر بے گناہوں کی جاتی رہیں گی جانیں؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دہلی میں اب تک ہوئی آتشزدگی ہندوستان کے لئے عبرت نات مثال ہے۔گزشتہ بائیس سالوں میں ایک کے بعد ایک آتشزدگی کا معاملہ پیش آتارہا ہے۔اس دوران کئی سرکاریں اپنی کرسیوں کو الوداع بھی کہ گئے۔لیکن اگ لگی جیسی حادثات پے در پے ہوتا رہا۔اُپہار سنیماحال سے لے کر قرول باغ کے ارپت ہوٹل اور اب اناج منڈی کی عمارت میں خوفناک منظر ہمارے لئے بڑا مثال ہے۔ان سب کے باوجود اب آگے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیاکسی سرکار نے ان سب کو روکنے کے لئے باقاعدہ قانون بنایا ہے یا نہیں؟

۱۹۹۷اُپہار سنیماحال آتشزدگی۔۔۔

دہلی کے گرین پارک میں موجود اپہار سنیما حال میں لگی آگ میں انچاس افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔اس وقت شری اندر کمار گلزار ملک کے وزیراعظم تھے اور دہلی میں بی جے پی کی سرکار تھی۔سی ایم صاحب سنگھ ورما تھے۔دہلی سرکار نے ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں جانچ کمیٹی تشکیل دی تھی۔لیکن بے فائدہ ثابت ہوا۔پھر سپریم کورٹ نے اس وقت سرکار کو کمیٹی کی سفارش پر عمل کرنے کا حکم دیاتھا۔کمیٹی نے ان حادثات کی روک تھام کے لئے لائسنس،فائر پروٹیکشن،بجلی سمیت تمام مسئلے کو اس کے تابع کرنے کی سفارش کی تھی۔

پالیسی بنی پر عمل میں نہیں آیا

 فروری دوہزر انیس میں شمالی دہلی نگر نگم کے تحت آنے والے قرول باغ علاقے کے ارپت ہوٹل میں آگ لگی۔جس میں۱۷افراد کی موت ہو گئی تھی۔اس ہوٹل کی چھت پر غیر قانونی طورپر کچن بنا ہوا تھا۔حادثے کے بعد محکمہ فائر اور نگرنگم نے مل کر پالیسی تیار کی تھی۔لیکن اس پر بھی عمل نہیں ہوا۔اب نئی پالیسی کے تحت مختلف بازاروں میں چل رہے ہوٹل اور فیکٹریوں کے لائسنس کولے کر قواعد طے کئے گئے۔اناج منڈی آتشزدگی کے بعد ایک بار پھر نگر نگم کے کام کاج پر سوال اٹھ رہے ہیں۔بتایا جارہاہے کہ نگرنگم کے افسروں نے نئی پالیسی کونافذ کرنے میں کوتاہی برتی،جس کی وجہ سے اس حادثے میں راحت بچاؤ کے کام میں مشکل درپیش آیا۔

یہ طریقہ بتایاتھا

نئی پالیسی کے تحت چھوٹی گلیوں میں آنے اور جانے کے لئے سڑکیں چوڑی کرنے کو کہاگیا تھا۔

گلیوں کےاندراورباہر لگنے والے بازاروں کو ہٹانے کو کہا گیاتھا۔تاکہ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں باآسانی اندر جاسکے۔

چھوٹی گلیوں میں چل رہی فیکٹریوں میں آگ سے بچنے کا سامان ضرور مہیا ہو۔

نئی پالیسی کے مطابق ان قوانین پر عمل کرانا نگرنگم اورفائر محکمہ کی ذمہ داری تھی۔

دہلی آگ زنی:ہردن ایک کی موت

دہلی میں آگ زنی کی زد میں آکر ہر روز ایک شخص کی موت ہوتی ہے۔جبکہ چھ افراد زخمی ہوتے ہیں۔وہیں ہر گھنٹے آگ کی تینتیس واقعات پیش آتا ہے۔

آتش زدگی کے واقعات میں 12 فیصد کا اضافہ ہوا

راجدھانی دہلی میں آتش زدگی کے واقعات میں بارہ فیصد کا اضافہ ہواہے۔اس کے باوجود فائر محکمہ  میں تقریباً ۴۵ فیصد عہدے خالی ہے۔ان عہدوں کو کب پُر کیاجائے گا اس کا جواب فائر افسران کے پاس نہیں ہے۔

آگ کے واقعات بڑھ رہی ہیں

سال

واقعات

زخمی

اموات

2016-17 30,285 1987 217
2015-16 27,089 2099 339
2014-15 23,242  2068 291

دہلی میں آتش زدگی 

بارہ فروی ۲۰۱۹:قرول باغ  کے ارپت ہوٹل میں آگ زنی میں سترہ افراد ہلاک ہوئے۔

۸دسمبر۲۰۱۹:اناج منڈی میں آگ زنی کے دوران تینتالیس افراد جاں بحق ہوئے۔جبکہ پچاس سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ان میں زیادتر بہار یوپی کے ہیں اور مسلمان ہیں۔

جنوری ۲۰۱۸:پٹاخا فیکٹری میں آگ لگی۔جس میں انیس افراد ہلاک ہوگئے۔جبکہ دو زخمی ہوئے۔

اپریل ۲۰۱۵:منگول پوری علاقے میں تین منزلہ عمارت میں آتشزدگی کے دوران دو افراد ہلاک ہوئے۔

نومبر ۲۰۱۱:نندن نگری علاقے کے ایک کمیونٹی سینٹرمیں آگ لگی کے دوران ۱۵افراد ہلاک ہوئے۔جبکہ تقریباً پچاس زخمی ہوئے تھے۔

نومبر ۲۰۱۱: پیراگڑھی کےادھوگ نگر میں جوتے چپل کی فیکٹری میں آگ لگی۔جس میں نو افراد ہلاک ہوئے۔

۱۳جون ۱۹۹۷:اپہارسنیماحال میں انسٹھ افراد آتشزدگی میں ہلاک ہوئے۔جبکہ ایک سو تین زخمی ہوئے تھے۔

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل اور واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

checkthis@newschecker.in 

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular