ہفتہ, نومبر 16, 2024
ہفتہ, نومبر 16, 2024

HomeFact Checkاکھیلیش یادو نے نہیں کی یوپی میں یوگی سرکار بننے کی بات،ترمیم...

اکھیلیش یادو نے نہیں کی یوپی میں یوگی سرکار بننے کی بات،ترمیم شدہ تصویر غلط دعوے کے ساتھ وائرل

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈِیا پر اکھیلیش یادو کی پوسٹر ہاتھ میں لئے ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے۔ جس پر لکھا ہے کہ “جو رام کو لائے ہیں ہم ان کو لائیں گے، یوپی پھر مانگے بھاجپا سرکار”۔

نیوزچینل ٹائمس ناؤ نو بھارت کی اینکر شویتا بھٹّاچاریہ نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر اکھیلیش یادو کی وائرل تصویر کو شیئر کیا ہے۔ جس کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “اس تصویر کو دیکھ کر آپ کیا کہیں گے”؟

اکھیلیش یادو نے نہیں کی یوپی میں یوگی سرکار بننے کی بات
Screenshot of Twitter@spbhattacharya

مذکورہ پوسٹ کا آرکائیو لنک آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

بی جے پی بہرائچ نامی ٹویٹر ہینڈل پر بھی اکھیلیش یادو کی وائرل تصویر کو شیئر کیا گیا ہے۔ اس کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “جو رام کو لائے ہیں ہم ان کو لائیں گے”۔

اکھیلیش یادو نے نہیں کی یوپی میں یوگی سرکار بننے کی بات
Screenshot of Twitter@BJPFORBAHRAICH

انسٹاگرام پر دی فرسٹریٹیڈ پیٹریٹ نامی پیج پر بھی اکھیلیش یادو کی وائرل تصویر شیئر کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ نیوز چیکر کے آفیشل واہٹس ایپ نمبر پر بھی قاریوں کی جانب سے وائرل تصویر کی سچائی جاننے کی اپیل کی گئی ہے۔

یو پی اسمبلی الیکشن کے پیش نظر سبھی پارٹیوں کی تیاریاں زوروں پر ہے۔ بی جے پی اپنے پانچ سالوں میں کئے گئے کام کو عوام کے سامنے بنا سنوار کر پیش کر رہی ہے۔ وہیں دیگر سیاسی پارٹیاں ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے ایڑِی چوٹی کے زور لگائے ہوئے ہیں۔ اسی کے پیش نظر کئی سیاسی پارٹیوں نے نوجوانوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے سنکلپ پتر اور یوتھ مینو فیسٹو بھی جاری کیا ہے۔ گزشتہ دنوں سماج وادی پارٹی نے اپنا دس نکاتی روزگار سنکلپ شرنکھلا پتر جاری کرتے ہوئے آئی ٹی سیکٹر میں 22 لاکھ نوکریاں دینے کا اعلان کیا ہے۔

Fact Check/Verification 

“اکھیلیش یادو نے کہا جو رام کو لائے ہیں ہم ان کو لائیں گے” اس دعوے کے ساتھ وائرل تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کی مدد سے تلاشنا شروع کیا۔ اس دوران ہمیں سماج وادی پارٹی کے ٹویٹر ہینڈل سے شیئر کیا گیا 22 جنوری 2022 کا ایک پوسٹ ملا۔ جس کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “سماج وادی پارٹی کے قومی صدر و سابق وزیر اعلیٰ اکھیلیش یادو نے اعلان کیا ہے کہ 2022 میں سماج وادی پارٹی کی سرکار بننے پر “نوکری-روزگار سنکلپ شرنکھلا” میں آئی ٹی کے شعبے میں 22 لاکھ نوجوانوں کو نوکریاں دی جائیں گی۔

Screenshot of Google Reverse Image

سماد وادی پارٹی کی جانب سے شیئر کئے گئے ٹویٹ میں دو تصاویر شیئر کی گئی ہیں۔ جن میں ایک فوٹو وائرل تصویر سے ملتی جلتی ہے۔

Screenshot of Twitter@samajwadiparty

ہم نے وائرل تصویر اور سماج وادی پارٹی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کی گئی تصویر کا موازنہ کیا۔ جہاں ہمیں دونوں تصویروں میں اکھیلیش یادو ایک ہی لباس اور انداز میں کھڑے نظر آئے۔ دونوں تصویروں میں اکھیلیش یادو کا بیک گراؤنڈ ایک ہی جیسا ہے۔ دونوں تصویروں میں اکھیلیش یادو کے ہاتھوں میں انتخابی منشور ہے۔

Self Analysis by Newschecker

ہم نے اپنی تحقیقات میں اضافہ کرتے ہوئے گوگل پر اس سے متعلق کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ہندوستان لائیو پر شائع 29 جنوری 2022 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق سماج وادی پارٹی نے اپنا دس نکاتی قرارداد جاری کیا، جس میں نوجوانوں کو لیپ ٹاپ اور روزگار دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں اکھیلیش یادو کی ریزولیوشن لیٹر لئے ہوئے دوسرے اینگل سے کلک کی گئی تصویر موجود ہے۔

Screenshot of Live Hindustan Report

یہ بھی پڑھیں:راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے ہاتھوں میں موجود انتخانی منشور ترمیم شدہ ہے

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ اکھیلیش یادو کی ترمیم شدہ تصویر کو غلط دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔


Result: Manipulated Media

Our Sources

Samajwadi Party Twitter

Self Analysis

Live Hindustan


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular