Authors
Claim
گجرات کے اڈانی پورٹ پر ہزاروں گائیوں کو ٹرکوں میں بھر کر ذبح کرنے کے لئے عرب ممالک بھیجا جا رہا ہے۔
Fact
یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔ گائیوں سے بھرے ٹرکوں والی وائرل ویڈیو گجرات کے اڈانی پورٹ کی نہیں ہے۔
گائیوں سے بھرے ٹرک کی ایک ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ گجرات کے اڈانی پورٹ پر ہزاروں گائیوں کو ٹرکوں میں لاد کر ذبح کرنے کے لئے عرب ممالک بھیجا جا رہا ہے۔ واہٹس ایپ پر 27 سیکنڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے، جس میں ایک بندرگاہ پر گایئوں سے بھرے کئی ٹرک دکھائی دے رہے ہیں۔
پوسٹ کے کیپشن میں لکھا ہے: “گجرات– اڈانی کے پورٹ پر ہزاروں گائیں ٹرکوں میں کھڑی ہیں۔ عرب ممالک جانے کے لئے، جو وہاں ذبح کئے جائیں گے۔ کہاں ہیں مرے ہوئے عقیدت مند؟ گدھوں کو یاد دلا دوں کہ بی جے پی نے بیف کا کاروبار کرنے والوں سے ہی چندہ لیا ہے۔ یہ سب پیسے کا کھیل ہے”۔
اس ویڈیو کو فیس بک اور ایکس پر بھی صارفین شیئر کر رہے ہیں۔ آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Fact Check/Verification
تفتیش کے آغاز میں ہم نے ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ تب ہمیں بندرگاہ پر سفید جبہ میں چند افراد نظر آئیں جو عام طور پر ہندوستان کے لوگ نہیں پہنتے ہیں۔
مزید تفتیش کرنے پر ہمیں معلوم ہوا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے ٹرکوں پر مرسڈیز بینز کا ‘لوگو’ بنا ہے۔ لیکن مرسڈیز بینز ٹرک بھارت میں فروخت نہیں ہوتے ہیں، بلکہ مرسڈیز بینز گروپ کی ڈائیملر کمپنی بھارت کے لئے ‘بھارت بینز‘ رینج کے ٹرک فروخت کرتی ہے۔ ‘بھارت بینز’ اور مرسڈیز بینز کے لوگو بھی مختلف ہیں۔
مزید تفتیش میں ہم نے ویڈیو کے چند فریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ جس کے نتیجے میں ہمیں ‘حمد الہیگری‘ نامی صارف کی جانب سے 19 اپریل 2024 کو شیئر کردہ فیس بک ریل ملا۔ جس میں یہی ویڈیو موجود ہے اور اس کا کیپشن عربی میں لکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یہی ویڈیو ہمیں 19 اپریل 2024 کو ‘سوق الحوم‘ نامی فیس بک پیج پر عربی کیپشن کے ساتھ ملا۔ جس میں عربی کیپشن میں “عید الاضحٰی کی تیاری(ترجمہ)” لکھا ہوا ہے۔
مزید تحقیقات کے دوران ہمیں قناہ المیادین نامی یوٹیوب چینل پر اپلوڈ شدہ عراق کے ام قصر پورٹ(بندر گاہ) کی ایک ویڈیو ملی۔ اس ویڈیو میں ام قصر بندرگاہ اور وائرل ہونے والی ویڈیو سے ملتے جلتے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ موازنہ کرنے پر ہمیں معلوم ہوا کہ وہاں نظر آرہے ٹرک کی بناوٹ اور چوڑائی، نیلے رنگ کے گودام اور پانی کی جگہ وائرل کلپ سے ملتا جلتا ہے۔
اس کے علاوہ گوگل میپس پر بھی پورٹ پر بنے گودام کو دیکھا جا سکتا ہے۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضح ہوا کہ وائرل دعویٰ فرضی ہے۔ گائیوں سے بھرے ٹرکوں والی وائرل ویڈیو کا بھارت کے گجرات کے اڈانی پورٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Result: False
Sources
Social Media Posts
Video posted by Al Mayadeen Channel on 12th January, 2024.
Reoprt by Jagran on 29th April 2020.
Google Maps search
(اس آرٹیکل کو نیوز چیکر کے ہندی آرٹیکل سے ترجمہ کیا گیا ہے)
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔