اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: کیا ایران کی اس لڑکی نے اپنے شوہر سے حق...

Fact Check: کیا ایران کی اس لڑکی نے اپنے شوہر سے حق مہر میں 313 غریب مریضوں کا مفت علاج طے کروایا؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
ایران کی اس ڈاکٹر لڑکی نے اپنے ڈاکٹر شوہر سے حق مہر میں 313 غریب مریضوں کا مفت علاج طے کروایا۔

Fact
یہ تصویر ایک اجتماعی شادی کے دوران کلک کی گئی تھی، لیکن تصویر میں نظر آرہے جوڑے کے حوالے سے کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔

سوشل نٹورکنگ سائٹس فیس بک اور ٹویٹر پر ایک جوڑے کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ تصویر سے متعلق دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایران کی اس ڈاکٹر لڑکی نے اپنے ڈاکٹر شوہر سے حق مہر میں 313 غریب مریضوں کا مفت علاج طے کروایا ہے۔ تصویر کے ساتھ ایک ٹویٹر صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “ایران میں ایک ڈاکٹر لڑکی نے ڈاکٹر لڑکے کے ساتھ اپنے نکاح کا حق مہر 313 غریب مریضوں کا مفت علاج اور آپریشن قرار دیا۔، ماشاءاللہ اللہ سلامت رکھے آمین”۔

 313 غریب مریضوں کا مفت علاج
Courtesy: Twitter @NNMSPA

Fact Check/Verification

وائرل تصویر کو ہم نے سب سے پہلے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ہوبہو تصویر کے ساتھ ایرانی نیوز ویب سائٹ تسنیم نیوز کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں اس تصویر کو ایران میں اجتماعی شادی کے دوران کلک کئے گئے ایک شادی شدہ جوڑے کا بتایا گیا ہے۔

Courtesy:Tasnimnews.ir

مزیر سرچ کے دوران وائرل تصویر سے ملتی جلتی تصویر کے ساتھ 28 جولائی 2017 کو شائع شدہ ایران ایکنامی ان بریف نام کی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق تہران یونیورسٹی میں بیک وقت 500 جوڑوں کی اجتماعی شادی ہوئی تھی، انہی میں سے ایک جوڑے کی یہ تصویر ہے۔ لیکن اس میں کہیں بھی 313 غریب مریضوں کے مفت علاج کے سلسلے میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

اس کے بعد نیوز چیکر کی ٹیم نے فیس بک ایڈوانس سرچ کی مدد سے فارسی اور انگلش میں کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں بہت سے نتائج بر آمد ہوئے۔ جن میں مذکورہ وائرل تصویر کو استعمال کیا گیا ہے۔ 3فروری 2016 کو شیئر شدہ ریئل ایرانی فیس بک پیچ پر دی گئی معلومات کے مطابق ایران کی امیر کبیر یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نے 160 سے زائد طلبا و طالبات کے جوڑوں کے لئے شادی کی تقریب کا انعقاد کیا تھا۔ یہ تقریب ہر سال ایرانی یونیورسیٹیوں کی جانب سے طالب علموں کو شادی کی سہولت دینے کے لئے منعقد کی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ ہمیں تصویر کے نچلے حصے میں مہر نیوز ایجنسی اور فوٹوگرافر فاطمہ بہبودی کا واٹر مارک نظر آیا۔ پھر ہم نے کیورڈ سرچ کی مدد سے ایرانی فوٹو گرافر فاطمہ بہبودی کا ای میل اور سوشل میڈیا ہینڈلس تلاشا اور میل اور سوشل میڈیا پر وائرل تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے سے متعلق اصل جانکاری کا مطالبہ کیا۔ ان کا جواب موصول ہوتے ہی اس آرٹیکل کو اپ ڈیٹ کردیا جائے گا۔

دوسری جانب ہم نے “ایرانی لڑکی نے اپنے ڈاکٹر شوہر سے حق مہر میں 313 غریب مریضوں کو مفت علاج طے کروایا” کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں ایرانی میڈیا کی چند رپورٹس ملیں۔ جن میں مذکورہ دعوے سے متعلق جانکاری دی گئی ہے۔ البتہ اس میں جس جوڑے کی تصویر دکھائی گئی ہے وہ وائرل تصویر میں نظر آرہے جوڑے سے مختلف ہیں۔ درج ذیل میں موجود اسکرین شارٹ سے واضح فرق کیا جا سکتا ہے۔

Courtesy:enama

یہ بھی پڑھیں: کیا سلمان رشدی پر حملہ کرنے والا نوجوان ایرانی ہے؟ جانئے سچ

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ جس ایرانی ڈاکٹر جوڑے کے سلسلے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنے حق مہر میں 313 غریب مریضوں کا مفت علاج طے کروایا، وہ دراصل وائرل تصویر میں نظر آ رہے جوڑے سے مختلف ہیں۔ وائرل تصویر ایران کی امیر کبیر یونیورسٹی میں ایک اجتماعی شادی کے دوران کلک کی گئی تھی، اس لئے وائرل تصویر میں نظر آرہے جوڑے کے حوالے سے کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ثابت ہوا۔

Result: Partly False

Our Sources
Reports published by Tasnimnews, Iran Economy in Brief and PressTV on 2016/2017

Facebook post by Iranreality on 3 Feb 2016
Report published by Mehr news on 1396 Hijri
Reports published by enama.ir and Mehrnews


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular