جمعرات, اکتوبر 10, 2024
جمعرات, اکتوبر 10, 2024

ہومFact Checkکیا وائرل تصویر میں نظر آرہا بُدّھا کا مجسمہ خالص سونے سے...

کیا وائرل تصویر میں نظر آرہا بُدّھا کا مجسمہ خالص سونے سے بنا ہے؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ان دنوں ایک تصویر خوب گشت کر رہی ہے، جس میں بُدّھا کا مجسمہ نظر آ رہا ہے۔ عربی زبان میں صارفین کا دعویٰ ہے کہ تھائی لینڈ میں موجود بدھا کا یہ مجسہ خالص سونے سے بنا ہوا ہے۔ اس مجسمے کی حفاظت کوئی گارڈ نہیں کرتا بلکہ یہ خود اپنی حفاظت کرتا ہے۔

 بُدّھا کا مجسمہ والا پوسٹ کا اسکرین شارٹ

فیس بک اور ٹویٹر پر ان دنوں بودھ مذہب سے متعلق ایک تصویر کو عربی کیپشن کے ساتھ سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ تصویر میں سنہرے رنگ کا بُدّھا کا مجسمہ نظر آرہا ہے۔ جس کے بارے میں صارفین کا دعویٰ ہے کہ تھائی لینڈ میں موجود بدھا کا یہ مجسمہ مکمل طور پر سونے سے بنا ہے۔ یہ مجسمہ خود اپنی حفاظت کرتا ہے اس کے لئے کسی بھی طرح کے حفاظتی گارڈ کو مقرر نہیں کیا گیا ہے۔ مزید لکھا ہے کہ “کیا آپ بھی وہی سوچ رہے ہیں جو میں سوچ رہا ہوں” مذکورہ پوسٹ کے آرکائیو لنک اور وائرل پوسٹ کو یک بعد دیگرے درج ذیل میں دیکھا جا سکتا ہے۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

کراؤڈ ٹینگل پر جب ہم نے وائرل تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے سے متعلق کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے 7 دنوں میں 1,090 فیس بک یوزرس تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔

Fact Check/ Verification

بدّھا کے مجسمے کے حوالے سے وائرل پوسٹ کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔ پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں تھائی زبان میں آئی موٹر ٹرپ نامی ویب سائٹ پر 30 مئی 2019 کا ایک آرٹیکل ملا۔ جس میں وائرل تصویر سے ملتی جلتی کئی تصاویر ملیں۔ ترجمہ کرنے پر پتا چلا کہ پچت پروونس میں موجود واٹ سکومارم نامی بُدّھا کا ایک مندر ہے، یہ تصویر وہیں کی ہے۔

مذکورہ رپورٹ سے پتا چلا کہ بُدّھا کا مجسمہ جس مندر میں ہے، اس کا نام واٹ سکومارم ہے۔ پھر ہم نے گوگل میپس پر انگلش میں واٹ سکومارم کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں پتا چلا کہ سنہرے رنگ کے بُدّھا کا مجسمہ والا مندر تھائی لینڈ کے پچت کے وانگ ٹاکو ، بینگ مون ناک ضلع کا ہے۔

مذکورہ تحقیقات سے واضح ہوچکا کہ وائرل تصویر میں نظر آرہا مجسمہ تھائی لینڈ کا ہی ہے۔ پھر ہم نے یہ جاننے کہ کوشش کی کہ “کیا سچ میں یہ مجسمہ خالص سونے سے بنا ہے یا یہ بات محض افواہ ہے“؟ تب ہم نے اس سے متعلق کچھ کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں گلوبل ٹائمس پر شائع 22 اگست 2013 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق تھائی لینڈ میں موجود واٹ سُکومارم نامی بدھا کا یہ مجسمہ اصلی سونے سے نہیں بنا ہے، بلکہ نیپون پینٹ کمپنی کے گولڈ پینٹ سسٹم کے استعمال سے اس بت کو رنگا گیا تھا۔ اس بُت کی لمبائی 56 میٹر ہے، جبکہ اونچائی 16 میٹر ہے۔

سرچ کے دوران ہمیں یوٹیوب پر واٹ سکومارم مندر کے حوالے سے نیپون پینٹ ڈیکوریٹیو نامی یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو ملا۔ جس میں دی گئی جانکاری کے مطابق بدھا کے اس مجسمے کو سنہرے رنگ سے رنگا گیا ہے، یہ بت اصلی سونے سے تعمیر نہیں کیا گیا ہے۔ نیپون پینٹ کے گولڈ پینٹ کی مدد سے اسے کلر کیا گیا تھا۔ بتادوں کہ اس مجسمے کو 2011 میں تھائی لینڈ کے 87 ویں بادشاہ کی یوم پیدائش کے موقع پر بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی فلم انڈسٹری کے اعداد و شمار کو غلط طریقے سے کیا جا رہا ہے پیش

سرچ کے دوران ہمیں کلچرل ٹرپ نامی ویب سائٹ پر جانکار ملی کہ تھائی لینڈ کے بینکاک میں موجود واٹ ٹریمٹ مندر میں موجود بدھا کا مجسمہ خالص سونے سے بنا ہے۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر میں نظر آرہا بُدّھا کا مجسمہ خالص سونے سے نہیں بنا ہے، بلکہ اسے نیپون پینٹ کے سنہرے رنگ کے استعمال سے رنگا گیا ہے۔ یہ مجسمہ جہاں موجود ہے اسے واٹ سکومارم ٹیمپل کہا جاتا ہے۔

Result: False

Our Source

ImotoTrip

Google maps

GlobalTimes

Youtube

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular