جمعرات, دسمبر 26, 2024
جمعرات, دسمبر 26, 2024

HomeFact Checkبرف میں دبی بچی کو بچائے جانے کا یہ وائرل ویڈیو ...

برف میں دبی بچی کو بچائے جانے کا یہ وائرل ویڈیو پاکستان کے مری کا نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر برف میں دبی بچی کو بچائے جانے کے وائرل ویڈیو کو پاکستان کے مری حادثے کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ لوگ برف میں دبی بچی کو رسکیو کرکے اس کے بدن سے برف ہٹا رہے ہیں، بعد میں ایک شخص بچی کو اپنے کندھے پر لے جاتے ہوئے بھی نظر آرہا ہے۔

  برف میں دبی بچی کو بچائے جانے کا یہ وائرل ویڈیو  پاکستان کےمری کا نہیں ہے
Courtesy:FB/Meri Talash

پاکستان کی معروف نیوز چینل جیو اردو کی ویب سائٹ پر مری سانحہ کے حوالے سے 16 جنوری کی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق 7 اور 8 جنوری کی رات کو مری میں برفانی طوفان کی وجہ سے 23 افراد کی اموات ہو گئی تھی، جن میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد شامل تھے۔ مری سانحہ سے جوڑ کر ان دنوں ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں کچھ لوگ برف میں دبی بچی کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایک صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “پاکستان کے مری میں برف میں دبی ہوئی بچی کو زندہ نکال لیا گیا، اللہ پاک کی قدرت کا کرشمہ”۔البتہ اس ویڈیو کے ساتھ دیگر دو ویڈیو کو ایک ساتھ جوڑ کر بھی شیئر کیا جا رہا ہے، لیکن ہم یہاں ویڈیو کے پہلے حصے کا فیکٹ چیک کر رہے ہیں۔

  برف میں دبی بچی کو بچائے جانے کا یہ وائرل ویڈیو  پاکستان کےمری کا نہیں ہے
Courtesy:FB/Haji Imran Attari

فیس بک اور ٹویٹر پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں موجود ہے۔

  برف میں دبی بچی کو بچائے جانے  وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ
Screen shot of Facebook post

ٹویٹر پر وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

برف میں دبی بچی کو بچائے جانے کا وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا، لیکن کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔

پھر ہم نے یوٹیوب پر کچھ کیورڈ سرچ کیا، اس دوران ہمیں ڈیلی ایکسیلسیئر نامی یوٹیوب چینل پر 8 جنوری 2022 کو اپلوڈ شدہ وائرل ویڈیو ملا۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق برف میں دبی بچی کو بچائے جانے کی یہ ویڈیو سورنکوٹ کی ہے، جہاں ماں اور بیٹی کو برف سے رسکیو کیا گیا تھا۔ سورنکوٹ نام کو جب ہم نے گوگل پر سرچ کیا تو پتا چلا کہ سورنکوٹ جموں کشمیر کے پونچھ ضلع کے ایک شہر کا نام ہے۔

Courtesy: YouTube/Daily Excelsior

پھر ہم نے “برف میں دبی ماں اور بیٹی کو کیا گیا رسکیو” انگلش کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں نیوز فلار، ری پبلک ورلڈ، دی ویدرنٹورک، سی این این کی ویب سائٹس پر وائرل ویڈیو کے ساتھ شائع 8 جنوری 2022 کی خبریں ملیں۔ سبھی رپورٹ کے مطابق برف میں دبی بچی کو بچائے جانے کی یہ ویڈیو جموں کشمیر کے پونچھ ضلع کا ہے۔ جہاں 37 سالہ ایک خاتون اور ان کی 11 سالہ بیٹی کو برف سے رسکیو کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ 8 جنوری کو پیش آیا تھا، بچی کا نام زائدہ اور ماں کا نام نصرین بتایا گیا ہے۔ ان رپورٹس سے واضح ہو چکا کہ ویڈیو پاکستان کے مری کا نہیں ہے۔

ری بپلک ورلڈ پر ملی جانکاری کا اسکرین شارٹ
Courtesy: Republicworld.com

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی برف باری کی تصویر کو کراچی کا بتا کر سوشل میڈیا پر کیاجارہاہے شیئر

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ برف میں دبی بچی کو بچائے جانے کا وائرل ویڈیو پاکستان کے مری سانحہ کی نہیں ہے، بلکہ بھارت کے جموں کشمیر کے ضلع پونچھ کا ہے، جہاں 8 جنوری کو برف میں دبی ماں بیٹی کو رسکیو کیا گیا تھا۔


Result: Misleading

Our Sources

YouTube:https://www.youtube.com/watch?v=BOQl30tZmj4

Rebulic World:https://www.republicworld.com/india-news/general-news/jammu-and-kashmir-avalanche-in-poonch-district-mother-and-daughter-rescued-by-locals-articleshow.html

CNN:https://edition.cnn.com/videos/world/2015/04/26/avalanche-everest-caught-on-camera-earthquake-nepal.cnn

NwsFlare:https://www.msn.com/en-gb/news/other/rescuers-save-girl-trapped-in-avalanche-in-northern-india/vi-AASzgI2?MSCC=1600864376&c=14353951967692373802&mkt=en-us

Theweathernetwork:https://www.theweathernetwork.com/ca/news/article/rescuers-save-girl-trapped-in-avalanche-in-northern-india


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular