جمعہ, اپریل 19, 2024
جمعہ, اپریل 19, 2024

ہومFact Checkدرخت سے لٹکے افراد کی یہ تصویر کشمیری مسلمانوں کی نہیں ہے

درخت سے لٹکے افراد کی یہ تصویر کشمیری مسلمانوں کی نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر درخت سے لٹکے افراد کی ایک تصویر کو کشمیری مسلمانوں کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارف نے تصویر کے کیپشن میں “کشمیری مسلمانوں پر بھارتی مظالم کی انتہا” لکھا ہے۔

درخت سے لٹکے افراد کی یہ تصویر کشمیر ملسمانوں کی نہیں ہے
Courtesy: twitter @Inshal_Ibrahim

وائس آف امریکہ اردو نیوز ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق لندن کی ایک لافرم نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جنگی جرائم کے الزام میں انڈین آرمی چیف جنرل منوج ماکند نروا اور وزیر داخلہ امت شاہ سمیت دیگر حکام کو گرفتار کرنے کی درخواست دی ہے۔ اسی کے پیش نظر ٹویٹر پر ہیش ٹیگ اریسٹ انڈین آرمی چیف ٹرینڈز چلا اور اسی ٹیگ کے ساتھ درخت پر لٹکے افراد کی تصویر کو بھارت کے زیر انتظام کشمیری مسلمانوں کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔

مذکورہ پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔

ٹویٹر پر انگلش کیپشن کے ساتھ بھی اس تصویر کو شیئر کیا جا رہا ہے۔

Fact Check/Verification 

درخت سے لٹکے دو افراد کی تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن وہاں ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔

ٹویٹر ایڈوانس سرچ کی مدد سے کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں تمیم رہ یاب نامی ٹویٹر ہینڈل پر 12 مارچ 2021 کو شیئر شدہ وائرل تصویر سے ملتی ایک ویڈیو ملی۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق دو طالبانی کمانڈروں کو کاپیسا میں قتل کرکے درخت سے لٹکائے جانے کا منظر ہے۔

ٹویٹر پر ملی جانکاری سے پتا چلا کہ تصویر طالبانی کمانڈروں کی ہے۔ پھر ہم نے گوگل پر طالبانیوں کو قتل کے بعد درخت سے لٹکایا گیا کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں سی کلیپ اور کبنا نیوز نامی ویب سائٹس پر وائرل تصویر کے ساتھ شائع شدہ فارسی میں خبریں ملیں۔ رپورٹس کے مطابق درخت سے لٹکے افراد کی یہ تصویر افغانستان کے صوبہ کاپیسا کی ہے۔ جہاں مقامی لوگوں کے طالبان کے دو ارکانوں کو درخت سے لٹکا کر موت کے گھاٹ اتار نے کی بات کہی گئی ہے۔

Courtesy:KabnaNews.ir

سرچ کے دوران ہمیں افغانستان کی نیوز ویب سائٹ اے ایف ڈاٹ شفقنا ڈاٹ کام، رشد ڈاٹ نیوز اور افغان پیپر پر شائع وائرل تصویر سے متعلق خبریں ملیں۔ جس میں اس تصویر کو افغانستان کے صوبہ کاپیسا کے قلعہ سید خان نامی گاؤن میں مقامی لوگوں کی جانب سے دو طالبانیوں کو قتل کرکے ان کی لاشوں کو درخت سے لٹکائے جانے کا بتایا گیا ہے۔ افغان پیپر کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ واقعہ بروز جمعہ 12 مارچ 2021 کو دوپہر کے 2 بجکر 30 منٹ پر پیش آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون پر پولس کی زیادتی کی یہ تصویر کشمیری خاتون کی نہیں ہے

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ درخت سے لٹکے افراد کی وائرل تصویر بھارت کے کشمیری مسلمانوں کی نہیں ہے۔ بلکہ یہ تصویر افغانستان کے صوبہ کاپیسا میں واقع قلعہ سید خان گاؤں میں پیش آئے ایک واقعے کی ہے۔


Result: Misleading

Our Sources

Twitter: https://twitter.com/Rahyab2Rahyab/status/1370331335106162688

Cclip:http://cclip.ir/v/3259435/

KebnaNews:https://www.kebnanews.ir/news/432035/%D9%81%DB%8C%D9%84%D9%85-%D9%84%D8%AD%D8%B8%D9%87-%D8%A7%D8%B9%D8%AF%D8%A7%D9%85-2-%D9%85%D8%B1%D8%AF-%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%81%D8%BA%D8%A7%D9%86%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86

af.shafaqna:https://af.shafaqna.com/FA/441689

afghanpaper:http://www.afghanpaper.com/nbody.php?id=166587

roush.news:https://www.roushd.news/%d8%a2%d9%85%d8%b1-%da%a9%d8%b4%d9%81-%d9%81%d8%b1%d9%85%d8%a7%d9%86%d8%af%d9%87%db%8c-%d9%be%d9%88%d9%84%db%8c%d8%b3-%da%a9%d8%a7%d9%be%db%8c%d8%b3%d8%a7-%d8%aa%d8%b1%d9%88%d8%b1-%d8%b4%d8%af-%d8%b9/


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular