ہفتہ, اپریل 27, 2024
ہفتہ, اپریل 27, 2024

ہومFact Checkنومولود بچی کو زندہ دفنائے جانے کے نام پر وائرل ویڈیو اسکرپٹیڈ...

نومولود بچی کو زندہ دفنائے جانے کے نام پر وائرل ویڈیو اسکرپٹیڈ ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر نومولود بچی کو زندہ دفنائے جانے کا بتاکر 4 منٹ 47 سیکینڈ پر مشتمل ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو سے متعلق صارف کا دعویٰ ہے کہ “بھارت میں ایک باپ اپنی بچی کو زندہ دفناتے ہوئے پکڑا گیا”۔

نومولود بچی کو زندہ دفنائے جانے کے نام پر وائرل ویڈیو اسکرپٹیڈ ہے
Courtesy:FB/PakistanZindabaad001

بی بی سی اردو پر شائع 8 مارچ 2022 کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے میانوالی میں بیٹی کی پیدائش سے ناخوش ایک باپ نے اپنی 7 دن کی نومولود بچی کو گولی مار کر قتل کردیا، حالانکہ اس معاملے میں قاتل باپ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اب اسی کے پیش نظر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ جس کے ساتھ دعوی کیا جا رہا ہے پاکستان کے بعد انڈیا میں ایک باپ اپنی بچی کو زندہ دفناتے ہوئے پکڑا گیا۔

اس ویڈیو کو فیس بک، ٹویٹر اور یوٹیوب پر بھی مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

Courtesy:YouTube/aJ production

وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

فیس بک پر مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی ویڈیو کو کتنے صارفین نے پوسٹ کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے 3 دنوں میں 102 پوسٹ شیئر کئے گئے ہیں اور 1,331 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ٹویٹر پر بھی اس ویڈیو کو نومولود بچی کو زندہ دفنانے کا بتاکر صارفین نے شیئر کیا ہے۔

Fact Check/Verification

بھارت میں ایک باپ کی جانب سے نومولود بچی کو زندہ دفنانے جانے کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج کی مدد سے سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ایک ہندی کیپشن کے ساتھ 6 منٹ 59 سیکینڈ پر مشتمل ویڈیو کا فیس بک پوسٹ فراہم ہوا۔ جسے رواں سال کے مارچ کو نوین جانگرا نامی صارف نے شیئر کیا تھا۔ ویڈیو کے کیپشن میں لکھا تھا کہ “6 مہینے کی بچی کے ساتھ ہوا یہ سب، کچھ تو شرم کرو”۔

نوین جانگرا کے فیس بک پیج پر ہمیں ایک یوٹیوب چینل کا لنک بھی فراہم ہوا۔ جب ہم نے نوین کے چینل کو غور سے دیکھا تو وائرل ویڈیو انگلش میں ہولی کیپشن کے ساتھ اپلوڈ تھا۔ جب ہم نے ویڈیو کو غور سے دیکھا تو ویڈیو کے 31 سیکینڈ پر دستبرداری(ڈس کلیمر) میں ویڈیو سے متعلق واضح کیا گیا ہے کہ اس ویڈیو کو محض تفریح کے مقصد سے بنایا گیا ہے، اس کا سچائی سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔

Courtesy: YouTube/ Naveen Jangra

ہم نے نوین جانگرا کے آفیشل یوٹیوب چینل کے اباؤٹ سیکشن میں جاکر دیکھا تو اس میں صاف طور پر ہندی زبان میں لکھا تھا کہ نوین جانگرا کا مقصد ویڈیو کے ذریعے کسی کو ذاتی نقصان پہنچانا نہیں ہے، اگر کچھ غلطی ہو جاتی ہے تو اپنا چھوٹا بھائی سمجھ کر معاف کر دینا۔ مزید ان کے چینل کو دیکھنے پر پتا چلا کہ یہ ایسی ہی اسکرپٹیڈ ویڈیوز بناتے ہیں معاشرتی بیداری کے مقصد سے۔

Courtesy: YouTube/ Naveen Jangra

نوین جانگرا کے یوٹیوب، فیس بک اور انسٹاگرام پروفائل کے مطابق وہ ایک یوٹیوب آرٹسٹ اور ویڈیو کریئٹر ہیں اور وہ اپنی ویڈیو کے ذریعے سماج میں بیداری پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات سے پتا چلا کہ نومولود بچی کو زندہ دفنائے جانے کے نام پر وائرل ویڈیو اسکرپٹیڈ ہے۔ نوین جاگرا نامی یوٹیوبر نے اس ویڈیو کو محض معاشرتی بیداری کے لئے بنایا تھا، جسے اب غلط دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

Result: False Context / False

Our Sources

Facebook post by Naveen jangra on 06/03/2022
YouTube Uploaded by Naveen Jangra on 07/ 03/ 2022
Self Analysis by Newschecker

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular