اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: مکانوں میں لگی آگ کی یہ تصویر میوات فسادات کی...

Fact Check: مکانوں میں لگی آگ کی یہ تصویر میوات فسادات کی نہیں ہے، پورا فیکٹ چیک یہاں پڑھیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
میوات فسادات کی بھیانک تصویر ۔
Fact
تصویر پرانی ہے اور تمل ناڈو میں پٹاخے کی ایک دکان میں لگی آگ کی ہے۔

گزشتہ دنوں ہریانہ کے مختلف اضلاع میں فرقہ وارانہ فسادات کا واقعہ پیش آیا۔ جہاں شرپسندوں نے ایک مسجد کے امام کو شہید کردیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس واقعے میں اب تک کل 5 افراد کی اموات ہوچکی ہیں، متعد مکانات اور گاڑیوں کو بھی نقصان ہوا ہے۔ اب اسی واقعے سے منسوب کرکے ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر ہریانہ کے میوات فسادات کی ہے۔

فیس بک اور ٹویٹر صارفین نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “جو لوگ سوال نہیں اٹھاتے وُہ منافق ہیں۔ وہ لوگ جو سوال کر نہیں سکتے وہ احمق ہیں اور جن کے ذہن میں سوال اُبھرتا ہی نہیں ‘وہ غلام ہیں’ جارج گورڈن بائرن، جلتے میوات کی ایک بھیانک تصویر۔ کمال ضبط ہے ہمارا”۔

یہ تصویر میوات فسادات کی نہیں ہے بلکہ تمل ناڈو کی ہے۔
Courtesy: Facebook/Sufyan Muzaffar

Fact Check/Verification

میوات فسادات کا بتا کر شیئر کی گئی تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ہوبہو تصویر کے ساتھ شائع ٹی وی9 تیلگو، نکھیرن، کلیگنر سیتھیگل اور وکاتن نامی ویب سائٹس پر اپریل 2021 کی رپورٹس ملیں۔ ترجمہ کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ تصویر تمل ناڈو کے ولور کی ہے، جہاں ایک پٹاخے کی دکان میں آگ لگ گئی تھی، اس حادثے میں 3 افراد کی موت بھی ہوئی تھی۔

Courtesy: YouTube/ TV9 Telgu live

اس کے علاوہ آج تک اور دی نیو انڈین ایکسپریس کی ویب سائٹس پر بھی وائرل تصویر کے ساتھ 18 اپریل 2021 کو خبریں شائع کی گئی تھیں۔ ان رپورٹس میں بھی تصویر کو تمل ناڈو کے لتھیری قصبے میں موجود پٹاخے کی دکان میں لگی آگ کا بتایا گیا ہے۔ اس حادثے میں دکان کے مالک اور ان کے دو پوتے کی موقع پر موت ہوگئی تھی۔ یہاں یہ واضح ہو گیا کہ مذکورہ وائرل تصویر کا تعلق میوات فسادات سے نہیں ہے۔

Courtesy: The New Indian Express

Conclusion

لہٰذا نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ میوات فسادات کا بتاکر شیئر کی گئی تصویر دراصل پرانی اور تمل ناڈو کے ولور کے پٹاخے کی دکان میں لگی آگ کی ہے۔

Result: False

Sources
Reports published by Nakkheeran, TV9 Telugu Live, Vikatan, Aajtak and The News Indian Express on April 2021

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular