Authors
Claim
پرتگال میں 5000 مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور ڈھانچوں سے بنا ہوا چرچ سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا ہے۔
Fact
کپیلا ڈوس سوس نامی اس چیپل کو عیسائی قبرستانوں سے نکالے گئے ڈھانچوں سے تعمیر کیا گیا ہے۔ تصویر کے ساتھ کیا گیا دعویٰ بے بنیاد ہے۔
سوشل نٹورکنگ سائٹس فیس بک اور ایکس پر ایک تصویر خوب شیئر کی جا رہی ہے۔ جس کی دیواروں میں انسانی ڈھانچے اور کھوپڑیاں نظر آرہی ہیں۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ پرتگال کے شہر “ایؤرا” میں 5000 مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور ڈھانچوں سے بنا چرچ سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ چرچ کو پوپ “فرانسس کانی” نے اندلس میں مارے گئے مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور انکی ہڈیوں سے تعمیر کیا تھا۔
ایک فیس بک صارف نے تصویر کے ساتھ لکھا ہے کہ “مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور ڈھانچوں سے بنے چرچ کو سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ اس کلیسا کا نام کپیلا ڈوس سوس ہے۔ یہ پرتگال کے شہر “ایوارا” میں ہے۔ اس کو پوپ “فرانسس کانی” نے مکمل طور پر اندلس میں مارے گئے مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور انکی ہڈیوں سے تعمیر کیا۔ اس کی دیواروں پر دو بچوں کی خشک لاشیں لٹک رہی ہیں جن کو گلہ گھونٹ کر قتل کرکے سکھایا گیا تھا۔
اس کو بنانے کے لئے 5 ہزار مسلمانوں کے ڈھانچوں کو استعمال کیا گیا، جن کو سقوطِ اندلس کے بعد نصرانیت قبول نہ کرنے پر قتل کیا گیا تھا۔ مسلمانوں اس چرچ کو دیکھ کر ہی سبق حاصل کرو کہ یہ یہود و نصاریٰ تمھارے کبھی دوست نہیں ہو سکتے۔ انکی دوستیاں چھوڑ دو۔ انکی باتوں میں آکر اپنوں پر ہتھیار نہ اٹھاٶ۔ اسی میں ہم سب کی اور پوری امتِ محمدیہ کی بہتری ہے”۔
Fact Check/Verification
پرتگال میں 5000 مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور ڈھانچوں سے بنا چرچ کھولے جانے والے دعوے کے ساتھ وائرل تصویر کو سب سے پہلے ہم نے ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ٹریول ان پرتگال نامی ویب سائٹ پر ہوبہو تصویر ملی۔ جس سے یہ واضح ہوگیا کہ یہ تصویر پرتگال کے ایؤرا میں بنے “ہڈیوں کا چیپل” نامی چرچ کی ہے۔ جسے فرانسیسکن راہبوں نے 5000 کھوپڑیوں اور ڈھانچوں سے تعمیر کروایا تھا۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں لونلی پلانیٹ آف ٹریول، وزیٹ پرتگال اورلائیو سائنس ویب سائٹس پر وائرل تصویر سے متعلق معلومات فراہم ہوئیں۔ ان ویب سائٹس کے مطابق اس چرچ کو تین فرانسیسکن راہبوں نے سترہویں صدی میں قبرستان میں جگہ کی قلت ہونے پر سالوں پہلے دفن کئے گئے مردوں کی ہڈیوں اور کھوپڑیوں کو چرچ میں چنوا دیا۔ اس سے ان کا دو مقصد پورا ہوا۔ پہلا قبرستان میں جگہ بڑھ گئی اور دوسرا ان کے عقیدے کے مطابق قیامت کے دن ہڈیوں کو محفوظ رکھنے کا مقصد پورا ہو گیا۔
ایگریجا ساؤ فرانسیسکو اور وزیٹ ایوارا ڈاٹ نیٹ پر دی گئی جانکاری کے مطابق پرتگال کے چیپل کپیلا ڈوس سوس کی دیواریں احتیاط سے ترتیب دی گئی ہیں اور براؤن سیمنٹ سے انہیں جوڑا گیا ہے۔ دیوار میں سجائے گئے انسانی ڈھانچے چرچ کے ارد گرد موجود مقبروں، گرجا گھروں اور عیسائی قبرستانوں سے جمع کی گئی تھی۔ یہاں واضح ہوگیا کہ یہ چرچ 5000 مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور ڈھانچوں سے نہیں بنایا گیا ہے۔
Conclusion
لہٰذا نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ پرتگال میں 5000 مسلمانوں کی کھوپڑیوں اور ڈھانچوں سے بنے چرچ والا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ کپیلاڈوس سوس نامی اس چیپل کو عیسائی قبرستانوں سے نکالے گئے ڈھانچوں سے تعمیر کیا گیا ہے۔
Result: Partly False
Sources
Reports published by Travel-in-Portugal, Lonely planet, Visit evora, Igreja são Francisco and Live science
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔