جمعہ, اکتوبر 11, 2024
جمعہ, اکتوبر 11, 2024

ہومFact Checkحضرت محمدﷺ کی سینڈل کی نہیں ہے یہ وائرل تصویر

حضرت محمدﷺ کی سینڈل کی نہیں ہے یہ وائرل تصویر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک سینڈل کی تصویر خوب گردش کر رہی ہے۔ صارف نے اپنے اس پوسٹ کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “حذاء الرسول صلى الله عليه وسلم” (حضرت محمدﷺ کی سینڈل کی تصویر ہے)۔

حضرت محمدﷺ کی سینڈل مبارک کی نہیں ہے یہ وائرل تصویر
Courtesy:FB/Mahmoud El Sawy

نبیوںؑ کے سردار محمد عربیﷺ سے منسوب کرکے لباس و دیگر اشیاء کو سوشل میڈیا پر بغیر تحقیق کے خوب شیئر کیا جاتا ہے۔ حال کے دنوں میں ایک سینڈل کی تصویر آپﷺ کی بتاکر شیئر کی جا رہی ہے۔

ٹویٹر پر وائرل ہو رہی تصویر کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں موجود ہے۔

حضرت محمدﷺ کی سینڈل مبارک کی نہیں ہے یہ وائرل تصویر

فیس بک پر مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی تصویر کو کتنے صارفین نے پوسٹ کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر 7 دنوں میں 108 پوسٹ شیئر کی گئی ہیں اور 80,231 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

Fact Check/Verification

حضرت محمدﷺ کی سینڈل بتاکر شیئر کی جارہی تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا، لیکن وہاں ہمیں کچھ اطمینان بخش نجائج نہیں ملے۔ پھر ہم نے تصویر کو ین ڈیکس پر سرچ کیا، یہاں بھی ہمیں کچھ نتائج نہیں ملے۔

پھر ہم نے تصویر کے گوگل ریورس امیج سرچ کے ساتھ انگلش میں “پروفٹ محمد سلیپر” کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں العربیہ انگلش اور ڈیفنس ڈاٹ پی کے پر محمدﷺ کی سینڈل کی تصویر کے ساتھ خبریں ملیں۔ تصویر کے کیپشن میں دی گئی جانکاری کے مطابق “1400 عیسوی میں آپ کی چپل کو بادشاہ تیمرلین کو دمشق فتح کر نے کے بعد تحفے میں پیش کیا گیا تھا، لیکن بعد میں اس چپل کو برصغیر میں لایا گیا تھا”۔

وائرل تصویر اور میڈیا رپورٹس میں شائع کی گئی آپﷺ کی چپل کی تصویر کا موازنہ کیا تو پتا چلا دونوں سینڈل کی تصاویر مختلف ہے۔ جسے آپ درج ذیل کی تصویر میں دیکھ کر بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں محمدﷺ کی سینڈل بتا کر شیئر کی جا رہی تصویر عربی کیپشن کے ساتھ ‘اللهجة السودانية’ نامی ٹویٹر ہینڈل پر ملی۔ جس کا ترجمہ کرنے پر پتا چلا کہ “اس سینڈل کو چمڑے اور درخت کے ریشوں سے تیار کیا گیا تھا، یہ سینڈل سوڈان کے ارنسٹ مارنو کے پاس 18ویں صدی کے وسط میں تھی”۔

مذکورہ ٹویٹر ہینڈل کے سلسلے میں ہم نے گوگل پر سرچ کیا، لیکن وہاں بھی ہمیں اس سے متعلق کچھ نہیں ملا۔ البتہ اللهجة السودانية کے اس ٹویٹ کو کئی تحقیقاتی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں شامل کیا ہے۔

پھر ہم نے “ارنسٹ مارنو سلیپر” کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں آسٹریا کی ویلٹ میوزم وین نامی ویب سائٹ پر وائرل سینڈلس کی تصویر ملی۔ ویب سائٹ کے مطابق ارنسٹ مارنو نے (1883-1844) اس سینڈل کو اکٹھا کیا تھا۔ ویلٹ میوزیم وین ویب سائٹ پر یہ بھی لکھا ہے کہ یہ ٹکڑا سوڈان میں ملا تھا، جسے چمڑے اور درختوں کے ریشوں سے تیار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا وائرل تصویر میں نظر آرہی قمیض مبارک حضور پاکﷺ کی ہے؟

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ محمدﷺ کی سینڈل بتا کر شیئر کی جا رہی تصویر آپؐ کی نہیں ہے، بلکہ سوڈان سے ارنسٹ مارنو نامی شخص نے اس سینڈل کو اکٹھا کیا تھا، جو اب آسٹریا کے میوزیم میں محفوض ہے۔


Result: Partly False

Our Sources

Al Arabiya:https://english.alarabiya.net/features/2018/10/14/Pakistan-court-team-to-probe-Prophet-Mohammed-s-slippers-missing-for-16-years

Tweet:https://twitter.com/SUDAN000000/status/1417009828560523265

Weltmuseum wien.at:https://www.weltmuseumwien.at/en/object/442890/?offset=0&lv=list


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular