Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
عدالت میں پیشی کے دوران جج نے راہول گاندھی کے ساتھ سیلفی لی۔
راہل گاندھی کے ساتھ سیلفی لینے والا شخص جج نہیں بلکہ وکیل ہے۔
سوشل میڈیا پر ہندی اور اردو کیپشن کے ساتھ راہل گاندھی کی ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے جس کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جج نے لکھنؤ کی عدالت میں پیشی کے دوران راہل گاندھی کے ساتھ سیلفی لی۔
15 جولائی کی سہ پہر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی بھارتی فوج پر کئے گئے تبصرے پر لکھنؤ کی عدالت میں پیش ہوئے اور وہاں خود کو سپرد کردیا۔ تاہم، انہیں سرینڈر کرنے کے صرف 5 منٹ بعد ہی ضمانت مل گئی۔ راہل گاندھی نے دسمبر 2022 میں بھارت جوڑو یاترا کے دوران بھارتی فوج پر تبصرہ کیا تھا، جس کے بعد بی آر او کے سابق ڈائریکٹر ادے شنکر سریواستو نے راہل گاندھی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
یہ تصویر راہول گاندھی کی لکھنؤ کی عدالت میں ہوئی پیشی سے جوڑکر وائرل ہوئی تھی، جس میں کالا کوٹ پہنے ایک شخص راہل گاندھی کے ساتھ سیلفی لیتے ہوئے نظر آرہا ہے۔ اس تصویر میں کانگریس لیڈر اجے کمار للو اور دیگر کئی افراد بھی نظر آ رہے ہیں۔
تصویر کے ساتھ ایک صارف نے لکھا ہے “جج خود راہل گاندھی کے مداح ہیں”۔

عدالت میں پیشی کے دوران راہل گاندھی کے ساتھ سیلفی لینے والے جج کا بتاکر شیئر کی گئی تصویر کی ہم نے ابتدائی تحقیقات کی شروعات کی، جہاں ہمیں 15 جولائی 2025 کو کانگریس کی خاتون لیڈر سپریہ شرینیت کا ایک پوسٹ ملا، جس میں انہوں نے بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امت مالویہ کے اسی دعوے کی تردید کی تھی۔ سپریا شرینت نے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ تصویر لینے والا شخص جج نہیں بلکہ وکیل ہے۔

اسی اثنا ہمیں لکھنؤ کے صحافی گورو سنگھ سینگر کے فیس بک اکاؤنٹ سے شیئر کیا گیا ایک پوسٹ ملا، جس میں انہوں نے وائرل تصویر پوسٹ کرکے لکھا ہے “وائرل تصویر کا معاملہ: تصویر میں نظر آنے والا شخص وکیل ہے، جج نہیں، وکیل سید محمود حسن ہیں۔ افواہیں نہ پھیلائیں اور پھیلانے نہ دیں!!”۔

تحقیقات کے دوران ہمیں سید محمود حسن کا فیس بک اکاؤنٹ بھی موصول ہوا۔ اس فیس بک اکاؤنٹ کے اباؤٹ سیکشن میں محمود حسن نے خود کو ہائی کورٹ اور سول کورٹ کا وکیل بتایا ہے۔

مزید تصدیق کےلئے میں ہم نے سید محمود حسن سے بھی وائرل تصویر کے سلسلے میں رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ “اس تصویر میں میں ہوں اور میں جج نہیں بلکہ ایک وکیل ہوں۔ میں لکھنؤ ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ میں پریکٹس کرتا ہوں۔ میں نے یہ تصویر راہول گاندھی کی لکھنؤ کورٹ میں پیشی کے دوران لی تھی”۔
یہ بھی پڑھیں: بہار میں کانگریس پارٹی کی طرف سے تقسیم کئے جانے والے سینیٹری پیڈ پر راہل گاندھی کی تصویر کا فرضی دعویٰ وائرل
ہماری تحقیقات کے دوران ملے شواہد سے یہ ثابت ہوا کہ لکھنؤ کی عدالت میں پیشی کے دوران راہل گاندھی کے ساتھ سیلفی لینے والے جج کا دعویٰ فرضی ہے۔ یہ تصویر لکھنؤ عدالت کے وکیل سید محمود نے لی تھی۔
Our Sources
X Post by Supriya Shrinate on 15th July 2025
Facebook Post by Gaurav Singh Sengar on 15th July 2025
Telephonic Conversation with Syed Mahmood Hasan
( اس آرٹیکل کو ہندی سے ترجمہ کیا گیا ہے، جسے رنجے کمار نے لکھا ہے )
Mohammed Zakariya
August 25, 2025
Mohammed Zakariya
August 21, 2025
Mohammed Zakariya
January 25, 2022