Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
یوٹیوب اور فیس بک پر تاش کھیلنے کا ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں عرب کے روایتی لباس میں مرد و خواتین تاش کھیلتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ “سعودی عرب میں اجتماعی جوا خانے کا دل دہلا دینے والا منظر”۔
سعودی عرب کے خلاف آئے دن کچھ نا کچھ سوشل میڈیا پر پروپیگینڈا کیا جاتا ہے۔ کبھی یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ سعودی عرب نے اپنے نصاب میں بھاگوت گیتا کو شامل کر لیا ہے تو کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ مکہ شہر میں سنیماگھر بنایا گیا ہے۔ لیکن تحقیقات کر نے پر یہ سارے دعوے گمراہ کن یا فرضی ثابت ہوتے ہیں۔
سعودی عرب میں جوا خانے کے حوالے سے شیئر کئے گئے پوسٹ کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں موجود ہے۔
وہیں ان دنوں ایک منٹ سے زائد کا ایک ویڈیو یوٹیوب اور فیس بک پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں عربی لباس میں مرد و خواتین تاش کھیلتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اس ویڈیو سے متعلق صارفین لکھ رہے ہیں کہ” سعودی عرب میں جوا خانے کی ایک جھلک جو یقیناً ان کی تباہی کا باعث بنے گی”۔
وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Fact Check/ Verification
سعودی عرب میں جوا خانے کے افتتاح کے سلسلے میں وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔
سرچ کے دوران ہمیں ڈیلی پاکستان پر وائرل ویڈیو کے حوالے سے ایک رپورٹ ملی۔ جس میں صاف طور پر واضح کیا گیا ہے کہ وائرل ویڈیو 2018 کا ہے اور جوا خانے کا نہیں ہے، بلکہ تاش سے کھیلے جانے والے ایک مقبول کھیل بلوت چمپئن شپ کا ہے، جو پورے عرب ممالک میں کھیلا جاتا ہے۔
پھر ہم نے یوٹیوب پر کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں العربیہ انگلش کے آفیشل یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو ملا۔ جس میں دی گئی معلومات کے مطابق وائرل ویڈیو سعودی عرب کے ریاض شہر کا ہے۔ جہاں بلوت چیمپئن شپ منعقد کیا گیا تھا۔ جس میں 12000 سے زائد مرد و خواتین شامل ہوئے تھے۔
اس حوالے سے ہمیں سعودی گجیٹ اور عرب نیوز ویب سائٹ پر تفصیلاتی رپورٹ ملیں۔ جس میں واضح کیا گیا ہے کہ ریاض کے ایک مال میں 13 سے 20 فروری 2020 کو کھیلے گئے بلوت کارڈ چمپئن شپ کا یہ منظر ہے۔ جسے سعودی عرب کے جنرل انٹرٹینمٹ اتھارٹی نے منقعد کیا تھا۔ اس میں مردوں کے ساتھ ساتھ سعودی عورتوں نے بھی حصہ لیا تھا۔ اس رپورٹ سے معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو سعودی عرب میں جوا خانے کا نہیں ہے۔
سعوی عرب کے آفیشل ویب سائٹ کے مطابق اس ٹورنامنٹ میں فاتحین کے لئے دو ملین سعودی ریال کا انعام رکھا گیا تھا۔ بتادوں کہ سعودی عرب میں جوا کھیلنا سخت منع ہے، یہ قانون قرآنی آیات پر مبنی ہے۔قرآن میں صاف طور پر لکھا ہے کہ اسلام میں جوا کھیلنا حرام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی فلم انڈسٹری کے اعداد و شمار کو غلط طریقے سے کیا جا رہا ہے پیش
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو پرانا ہے اور سعودی عرب میں جوا خانے کا نہیں ہے، بلکہ ریاض کے ایک مال میں سعودی جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کی جانب سے منعقد کئے گئے بلوت(تاش)کارڈ چمپئن شپ کا ہے۔
Result: Misleading
Our Sources
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.